یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔
غار حرا
مکمل کتاب : مراقبہ
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=12181
حضور اکرم محمد الرّسول اللہ علیہ الصلوٰۃ والسّلام کی حیات مبارکہ میں ایک بڑا موڑ اس وقت آیا جب آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام مکہ مکرمہ سے تقریباً تین میل دور واقع غار حرا میں خلوت نشین رہنے لگے۔ آپ کی یہ خلوت نشینی عارضی ہوتی تھی۔ چند دن یا چند ہفتے غار میں قیام کرنے کے بعد آپ شہر واپس آ جاتے، اہل و عیال سے ملتے اور ان کی ضروریات کا سامان پورا کرتے، عزیزوں دوستوں سے مل کر واپس غار حرا میں چلے جاتے تھے۔ آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام اپنے ساتھ خورد و نوش کا سامان بھی لے جاتے تھے جو صرف ستو، کھجوروں اور پانی پر مشتمل ہوتا تھا۔
یہ بات ظاہر ہے کہ محمد الرّسول اللہ علیہ الصلوٰۃ والسّلام غار حرا میں ذہنی یکسوئی(Concentration) کے لئے تشریف لے جاتے تھے۔ روحانی علوم کے نقطۂ نظر سے محمد الرّسول اللہ علیہ الصلوٰۃ والسّلام غار حرا میں مراقبہ فرماتے تھے۔ آپ کا ذہن حقیقت کائنات اور خداوند قدوس کی ذات پر مسلسل مرکوز رہتا تھا۔ جب یہ مرکزیت اپنی حد تک پہنچ گئی تو غیب مشاہدے میں آ گیا۔ سب سے پہلے آپ کی نظر ملائکہ پر پڑی اور ملاء اعلیٰ کے سردار حضرت جبرئیل علیہ السلام سامنے آ گئے۔ حضرت جبرئیل ؑ کی معرفت تعلیمات کا سلسلہ شروع ہوا اور پھر ذات خداوندی نے براہ راست تعلیمات دیں۔ جس کا تذکرہ معراج شریف کے واقعے میں بیان کیا گیا ہے۔
سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَىٰ بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى الَّذِي بَارَكْنَا حَوْلَهُ لِنُرِيَهُ مِنْ آيَاتِنَا ۚ
’’پاک ہے وہ ذات جو لے گئی اپنے بندے کو رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک، تا کہ دکھلائے اسے اپنی قدرت کی نشانیاں۔‘‘ (سورۃ بنی اسرائیل آیت 1)
فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَىٰ
’’ان کو تعلیم کرتا ہے جس کی طاقت زبردست ہے۔ اصل صورت پر نمودار ہوا جب افق اعلیٰ پر تھا۔ نزدیک آیا پھر اور نزدیک آیا۔ جھکا، دو کمانوں کے برابر فاصلہ رہ گیا بلکہ کم دل نے جو دیکھا جھوٹ نہیں دیکھا۔‘‘ (سورۃ نجم آیت 9)
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 98 تا 100
یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔
مراقبہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔