علمِ لدُنّی
مکمل کتاب : لوح و قلم
مصنف : حضور قلندر بابا اولیاءؒ
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2891
ان ہی اسماء کا علم آدم علیہ السّلام کو دیا گیا تھا۔ ان ہی اسماء کا علم نیابت کی وُدیعت ہے۔ ان ہی اسماء کے علم کو تصوّف کی زبان میں علمِ لدُنّی کہتے ہیں۔
وَعَلَّمَ آدَمَ الْأَسْمَاءَ كُلَّهَا
جب اللہ تعالیٰ نے علم کی تقسیم کی تو سب سے پہلے اپنی صفات کے ناموں کا تعارف کرایا۔ ان ہی ناموں کو اسماءِ صفاتی کہا جاتا ہے۔ یہی نام وہ علم ہیں جو اللہ تعالیٰ کے علم کا عکس ہیں۔ صفَت کی تعریف کے بارے میں یہ جاننا ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ہر صفَت کے ساتھ قدرت اور رحمت کی صفات بھی جمع ہیں مثلاً رَبّانیّت کی صفَت کے ساتھ قدرت اور رحمت بھی شریک ہیں یا صمَدیّت کی صفَت کے ساتھ قدرت اور رحمت شامل ہیں۔ اِسی طرح احدیّت کی صفَت کے ساتھ قدرت اور رحمت کی صفَت کا ہونا ضروری ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کی کوئی صفَتِ قدرت اور رحمت کے بغیر نہیں۔ جب ہم اللہ تعالیٰ کو بصیر کہتے ہیں تو اس کا منشاء یہ ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ بصیر ہونے کی صفَت میں قادر اور رحیم بھی ہے یعنی اسے بصیر ہونے میں کامل قدرت اور کامل خالقیّت کی اِستطاعت حاصل ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 57 تا 57
لوح و قلم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔