شیخ عبدالسلام بن ابی القاسمؒ
مکمل کتاب : رُوحانی حج و عُمرہ
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14486
شیخ عبدالسلام بن ابی القاسم صقلیؒ کہتے ہیں کہ مجھ سے ایک شخص نے بیان کیا کہ میں مدینہ طیبہ میں تھا۔ میرے پاس کوئی چیز نہیں تھی۔ میں حجرہ شریف پر حاضر ہوا اور عرض کی۔ اولین اور آخرین کے سردار میں مصر کا رہنے والا ہوں۔ میں پانچ مہینے سے آپ کی خدمت میں حاضر ہوں۔ اللہ تعالیٰ اور آپﷺ سے سوال کرتا ہوں کہ کسی ایسے شخص کو متعین فرما دیجئے جو میرے کھانے کی خبر لے لیا کرے یا میرے جانے کا انتظام کر دے۔ پھر میں نے اور دعائیں مانگیں اور منبر شریف کے پاس جا کر بیٹھ گیا۔ دفعتہً میں نے دیکھا کہ ایک صاحب حجرہ شریف میں حاضر ہوئے وہ صاحب کچھ بول رہے تھے پھر وہ صاحب میرے پاس آئے اور ہاتھ پکڑ کر کہا۔
اٹھو، میں اٹھ کر ان کے ساتھ ہو لیا۔ وہ مجھے ساتھ لے کر باب جبریل سے نکلے اور بقیع سے نکل کر ایک خیمے میں آ گئے۔ اس خیمے میں ایک کنیز اور ایک غلام موجود تھے۔ ان سے جا کر کہا، اٹھو اپنے مہمان کے لئے کھانا تیار کرو۔ غلام نے لکڑیاں اکٹھی کر کے آگ جلائی اور کنیز نے روٹی پکائی اور میزبان نے اتنی دیر مجھے باتوں میں لگائے رکھا۔ جب روٹی تیار ہو گئی تو کنیز نے آدھی آدھی کر کے دو جگہ رکھی۔پھر گھی کا ڈبہ لا کر ان دونوں پر بہا دیا۔ اس کے بعد صیحانی کھجوریں جو بہت بڑی بڑی اعلیٰ قسم کی تھیں، طشت میں رکھ کر مجھے کھانے کو دیں، کھانے کے بعد میں نے کہا کہ کئی مہینوں سے گیہوں نہیں کھایا تھا بس اب سیر ہو گیا ہوں۔ اس نے میرے پاس سے جو بچا تھا وہ بھی اور دوسرا ٹکڑا جو رکھا تھا ایک زنبیل میں رکھا اور دو صاع کھجور جو تقریباً سات سیر ہونگی اسی زنبیل میں رکھ کر مجھ سے دریافت کیا کہ تمہارا نام کیا ہے؟ میں نے نام بتایا۔ اس نے کہا تمہیں خدا کی قسم ہے کبھی شکایت نہ کرنا۔ جب تک تمہارے جانے کی صورت نکلے کھانا تمہارے پاس وہیں پہنچ جایا کرے گا۔ یہ کہہ کر اپنے غلام سے کہا یہ زنبیل لے کر ان کے ساتھ جاؤ اور ان کو حجرہ شریف تک پہنچا آؤ۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 156 تا 157
رُوحانی حج و عُمرہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔