یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔

سانس

مکمل کتاب : مراقبہ

مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=12353

 

جذباتی اتار چڑھاؤ اور اعصابی نظام میں سانس بہت اہم حیثیت رکھتا ہے۔ مختلف جذباتی کیفیات میں سانس کی حرکات الگ الگ ہوتی ہیں۔ صدمے کی حالت میں سانس لینے میں مشکل پیش آتی ہے۔ غصہ میں سانس کی رفتار تیز ہو جاتی ہے۔ ذہنی سکون میں سانس کا انداز بالکل مختلف ہوتا ہے۔ اس وقت سانس میں توازن پیدا ہو جاتا ہے اور رفتار ہلکی ہو جاتی ہے۔ کوئی چیز یکایک اعصاب پر بوجھ بن کر وارد ہو تو اندر کا سانس اندر اور باہر کا سانس باہر رہ جاتا ہے۔

روحانی صلاحیتوں اور سانس کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ علم روحانیت کے مطابق سانس کے دو رخ ہیں۔ ایک نزولی اور دوسرا صعودی۔ سانس اندر لینا صعودی رخ ہے اور سانس باہر نکالنا نزولی رخ ہے۔ صعودی رخ میں آدمی روحانی کیفیات سے قریب ہو جاتا ہے اور نزولی حالت میں کشش ثقل کی طرف سفر کرتا ہے۔ اگر سانس زیادہ دیر تک اندر رہے یا سانس اند رلینے کا وقفہ بڑھ جائے تو ہم زیادہ دیر تک روحانی کیفیات سے قریب رہتے ہیں۔

اگر سانس کی آمد و شد ختم ہو جائے تو ہمارا تعلق جسم سے منقطع ہو جاتا ہے۔ چنانچہ شعور میں رہتے ہوئے لاشعوری حواس میں داخل ہونے کے لئے سانس سے قطع تعلق کرنا ضروری نہیں۔ لیکن سانس کا بہت آہستہ ہونا لازمی ہے۔ اس کی مثال خواب یا گہرے استغراق کی کیفیت ہے۔ ان کیفیات میں انسان سانس تو لیتا ہے لیکن سانس کی آمد و شد کا انداز تبدیل ہو جاتا ہے۔ سانس کی رفتار ہلکی ہو جاتی ہے۔ سانس اندرلینے کا وقفہ بڑھ جاتا ہے اور باہر نکالنے کے دورانیے میں کمی آ جاتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جب ہمارے اوپر باطنی حواس کا غلبہ ہوتا ہے تو سانس کی رفتار مدہم پڑ جاتی ہے اور سانس اندر لینے کا وقفہ بڑھ جاتا ہے۔

جب اس انداز تنفس کی ارادے کے ساتھ مشق کی جاتی ہے تو لاشعوری کیفیات بیداری میں شعور پر وارد ہوتی ہیں اور ان کی گردش زیادہ وقفے تک شعور میں جاری رہتی ہے۔

مشق نمبر :1

    • آلتی پالتی مار کر یا دو زانو بیٹھ جائیں۔
    • کمر سیدھی رکھیں لیکن جسم کے کسی حصے میں کھنچاؤ پیدا نہیں ہونا چاہئے۔
    • پہلے دونوں نتھنوں سے سانس باہر نکال دیں تا کہ پھیپھڑے ہوا سے خالی ہو جائیں۔

 

  • پھر آہستہ آہستہ سانس اندرگھینچیں۔
  • جب سینہ ہوا سے بھر جائے تو سانس کو روکے بغیر ہونٹوں کے راستے باہر نکال دیں۔
  • سانس نکالتے ہوئے ہونٹوں کو سکیڑ کر گول دائرہ بنائیں جیسے سیٹی بجاتے ہوئے بناتے ہیں۔
  • سانس اندر لینا اور باہر نکالنا ایک چکر ہوا۔ اس طرح گیارہ چکر کریں اور رفتہ رفتہ تعدادبڑھا کر اکیس چکر کر
    دیں۔

اس مشق سے پھیپھڑوں کی حرکات پر کنٹرول حاصل ہوتا ہے اور سانس اندر لینے کا دورانیہ بڑھ جاتا ہے۔ مراقبہ کے وقت سانس کی رفتارہلکی ہونی چاہئے۔ یہ بات یاد رکھئے کہ مراقبہ کے دوران سانس کی رفتار کو ارادے کے ساتھ آہستہ نہ کیجئے۔ اس لئے کہ ذہن مراقبہ سے ہٹ کر سانس کی آمد و شد کی طرف چلا جائے گا۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ مراقبہ شروع کرنے سے کچھ دیر پہلے آہستہ آہستہ سانس اندر لیں اور باہر نکالیں پھر مراقبہ میں مشغول ہو جائیں۔ سانس کی رفتار خود بخود مدہم ہو جائے گی۔

مشق نمبر:2

مشق نمبر 1 میں بتائی گئی نشست میں بیٹھ کر دونوں ہاتھ گھٹنوں پر رکھ لیں۔ دونوں نتھنوں سے سانس آہستہ آہستہ اندر کھینچیں۔ جب سینہ ہوا سے بھر جائے تو سانس کو سینے میں روک لیں۔ پانچ سیکنڈ تک سانس روکے رکھیں۔ پھر ہونٹوں کو سیٹی بجانے کے انداز میں کھول کر سانس کو منہ کھول کر باہر نکال دیں۔ کچھ دیر آرام کے بعد دوبارہ اسی طرح سانس اندر لیں، روکیں اور نکال دیں۔ یہ عمل پانچ مرتبہ کریں۔ اگلے روز دو چکروں کا اضافہ کر دیں۔ یعنی سات مرتبہ یہ عمل کریں۔ یہاں تک کہ چکروں کی تعداد گیارہ ہو جائے۔ جب چکروں کی تعداد گیارہ ہو جائے تو سانس روکنے کا وقفہ پانچ سیکنڈ سے بڑھا کر چھ سیکنڈ کر دیں اور چکروں کی تعداد گیارہ ہی رکھیں۔ جب چھ سیکنڈ تک سانس روکنے میں کوئی مشکل پیش نہ آئے۔ یعنی ذہنی اور جسمانی دباؤ محسوس نہ ہو تو سانس اندر روکنے کا وقفہ سات سیکنڈ کر دیں اور اس وقت تک سات سیکنڈ وقفہ رکھیں جب تک اس پر عبور حاصل نہ ہو۔ اس طرح سانس روکنے کا وقفہ بڑھاتے ہوئے پندرہ سیکنڈ تک کر دیں اور پندرہ سیکنڈ کو معمول بنا لیں۔

مشق نمبر:3

مشق نمبر 1 میں بیان کئے گئے انداز نشست میں بیٹھ کر سیدھے ہاتھ کے انگوٹھے سے سیدھی طرف کا نتھنا بند کر کے بائیں نتھنے سے چار سیکنڈ میں سانس اندر لیں۔ سانس کھینچنے کے بعد سینے میں روک لیں اور ہاتھ کی آخری دو انگلیوں سے بایاں نتھنا بند کر لیں۔ اس حالت میں سیدھا نتھنا انگوٹھے سے بند ہو گا۔ آخری دو انگلیوں سے بایاں نتھنا بند کیا ہو گا اور باقی دو انگلیاں دونوں ابروؤں کے درمیان پیشانی پر رکھی ہونگی۔ سانس کو چار سیکنڈ تک سینے میں روکیں اور صرف انگوٹھا سیدھے نتھنے پر سے ہٹا کر سانس کو چار سیکنڈ تک باہر نکال دیں۔ بغیر رکے ہوئے اسی نتھنے سے چار سیکنڈ میں سانس اندر کھینچیں اور انگوٹھے سے سیدھا نتھنا دوبارہ بند کر لیں۔ چار سیکنڈ تک سانس روکیں پھر بائیں نتھنے پر سے دونوں انگلیاں ہٹا کر چار سیکنڈ میں سانس باہر نکال دیں۔ یہ ایک چکر مکمل ہوا۔ کچھ دیر سستانے کے بعد دوبارہ یہی عمل دہرائیں۔ اس طرح تین چکر مکمل کریں اور روزانہ ایک چکر کا اضافہ کرتے ہوئے سات چکر تک لے جائیں۔ جب چار سیکنڈ روکنے اور سات چکر کرنے پر مکمل قدرت حاصل ہو جائے تو چار سیکنڈ میں سانس اندر کھینچیں، روکنے کا وقفہ چھ سیکنڈ رکھیں اور چار سیکنڈ میں باہر نکالیں۔ چکروں کی تعداد حسب سابق سات ہی رکھیں۔ جب چھ سیکنڈ تک سانس روکنے اور سات چکر مکمل کرنے پر کنٹرول حاصل ہو جائے تو صرف روکنے کا وقفہ دو سیکنڈ بڑھا دیں۔ اس طرح دو دو سیکنڈ روکنے کا وقفہ بڑھاتے ہوئے سولہ سیکنڈ تک لے جائیں۔ جب سولہ سیکنڈ سانس روکنے اور سات چکر مکمل کرنے میں کوئی دشواری محسوس نہ ہو تو صرف باہر نکالنے کا وقفہ بڑھا کر آٹھ سیکنڈ کردیں۔ یعنی چار سیکنڈ میں سانس اندر لینا، سولہ سیکنڈ روکنا اور آٹھ سیکنڈ میں باہر نکالنا۔ اس کے بعد انہی وقفوں پر مسلسل عمل کرتے رہیں۔

سانس کی ہر مشق معتدل کھانا کھانے کے کم از کم ڈھائی گھنٹے بعد کی جائے۔ سانس کی مشقوں کا بہترین وقت صبح سورج نکلنے سے پہلے کا ہے۔ اس وقت نہ صرف انسان کو ذہنی اور جسمانی چستی حاصل ہوتی ہے بلکہ فضا میں آکسیجن بھی زیادہ ہوتی ہے اور برقی مقناطیسی لہروں میں شدت آ جاتی ہے۔ سانس کی مشقوں کا دوسرامناسب وقت رات کو سونے سے پہلے ہے۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 224 تا 229

یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔

مراقبہ کے مضامین :

انتساب 1 - انفس و آفاق 2 - ارتکاز توجہ 3 - روحانی دماغ 4 - خیالات کی لہریں 5 - تیسری آنکھ 6 - فلم اور اسکرین 7 - روح کی حرکت 8.1 - برقی نظام 8.2 - تین کرنٹ 9.1 - تین پرت 9.2 - نظر کا قانون 10 - كائنات کا قلب 11 - نظریہ توحید 12.1 - مراقبہ اور مذہب 12.2 - تفکر 12.3 - حضرت ابراہیم ؑ 12.4 - حضرت موسیٰ ؑ 12.5 - حضرت مریم ؑ 12.6 - حضرت عیسیٰ ؑ 12.7 - غار حرا 12.8 - توجہ الی اللہ 12.9 - نماز اور مراقبہ 12.10 - ذکر و فکر 12.11 - مذاہب عالم 13.1 - مراقبہ کے فوائد 13.2 - شیزو فرینیا 13.3 - مینیا 14.1 - مدارج 14.2 - غنود 14.3 - رنگین خواب 14.4 - بیماریوں سے متعلق خواب 14.5 - مشورے 14.6 - نشاندہی 14.7 - مستقبل سے متعلق خواب 15.1 - لطیف احساسات 15.2 - ادراک 15.3 - ورود 15.4 - الہام 15.5 - وحی کی حقیقت 15.6 - کشف 16 - سیر 17 - فتح 18.1 - مراقبہ کی اقسام 18.2 - وضاحت 18.3 - عملی پروگرام 18.4 - اندازِ نشست 18.5 - جگہ اور اوقات 18.6 - مادی امداد 18.7 - تصور 18.8 - گریز 18.9 - مراقبہ اور نیند 18.10 - توانائی کا ذخیرہ 19.1 - معاون مشقیں 19.2 - سانس 19.3 - استغراق 20.1 - چار مہینے 20.2 - قوتِ مدافعت 20.3 - دماغی کمزوری 21 - روحانی نظریہ علاج 22.1 - رنگ روشنی کا مراقبہ 22.2 - نیلی روشنی 22.3 - زرد روشنی 22.4 - نارنجی روشنی 22.5 - سبز روشنی 22.6 - سرخ روشنی 22.7 - جامنی روشنی 22.8 - گلابی روشنی 23 - مرتبہ احسان 24 - غیب کی دنیا 25.1 - مراقبہ موت 25.2 - اعراف 25.3 - عظیم الشان شہر 25.4 - کاروبار 25.5 - علمائے سوء 25.6 - لگائی بجھائی 25.7 - غیبت 25.8 - اونچی اونچی بلڈنگیں 25.9 - ملک الموت 25.10 - مراقبہ نور 26.1 - کشف القبور 26.2 - شاہ عبدالعزیز دہلویؒ 27 - روح کا لباس 28.1 - ہاتف غیبی 28.2 - تفہیم 28.3 - روحانی سیر 28.4 - مراقبہ قلب 28.5 - مراقبہ وحدت 28.6 - ’’لا‘‘ کا مراقبہ 28.7 - مراقبہ عدم 28.8 - فنا کا مراقبہ 28.9 - مراقبہ، اللہ کے نام 28.10 - اسم ذات 29 - تصورشیخ 30 - تصور رسول علیہ الصلوٰۃ والسلام 31 - ذات الٰہی
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)