زم زم

مکمل کتاب : رُوحانی حج و عُمرہ

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=11898

جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل میں اپنے شیر خوار بچے حضرت اسماعیلؑ اور پاک باطن بیوی حضرت ہاجرہؓ کو مکہ کے بے آب و گیاہ ریگستان میں چھوڑ دیا تو اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت خاص ے سوکھی زمین سے ٹھنڈے میٹھے پانی کا چشمہ جاری کر دیا اور حضرت ہاجرہؓ نے پتھر اور مٹی سے پانی کے گرد منڈیر بنا دی تا کہ پانی ضائع ہونے سے محفوظ رہے۔
زم زم کے معنی بہت زیادہ پانی کے ہیں۔ بہتے ہوئے پانی کو ادھر ادھر پھیلنے سے روکنے کے لئے رکاوٹ بنانے کو بھی زم زم کہتے ہیں۔ جس وقت پانی زمین سے نکلتا ہے مخصوص دھیمی آواز سے بہتا ہے اس ’’آواز‘‘ کو زم زم کہتے ہیں۔
حضرت اسماعیلؑ کے لئے جاری ہونے والے چشمے سے مخلوق خدا صدیوں سے سیراب ہوتی آ رہی ہے۔ ایک وقت ایسا بھی آیا کہ جب مکہ کے حکمراں قبیلے نے زمین پر فساد برپا کر دیا۔ تنبیہہ کے طورپر مقدس پانی کی بیش بہا نعمت میں کمی ہو گئی چشمہ زمین کی تہہ میں چلا گیا اور اس کے آثار گم ہو گئے۔
کئی نسلیں ختم ہو گئیں۔ حوادث زمانہ اور لمحات کے تغیر کا عمل جاری رہا۔ زم زم کا کنواں قصہ پارینہ بن گیا تھا۔
کعبہ کے متولی حضرت عبدالمطلب نے ایک رات خواب میں دیکھا کہ کوئی کہہ رہا ہے طیبہ کو کھودو۔ آپ نے پوچھا طیبہ کیا ہے؟
دوسری رات کہا گیا کہ برّہ کو کھودو۔ آپ نے پوچھا برّہ کیا ہے؟ تیسری رات پھر خواب میں کہا گیا کہ مضنونہ کو کھودو۔ حضرت عبدالمطلب نے پوچھا مضنونہ کیا ہے؟ چوتھی رات کہا گیا زم زم کو کھودو آپ نے پوچھا زم زم کیا ہے؟
جواب دیا گیا۔
زم زم وہ ہے جس کا پانی ختم نہ ہو گا نہ اس کی مزمت کی جائے گی۔ کعبہ کی زیارت کو آنے والوں کو سیراب کرے گا۔ آپ نے پوچھا یہ کہاں ہے؟ بتانے والے نے بتایا گندگی اور خون کے درمیان اس جگہ جہاں ’’غراب اعصم‘‘ کریدتا رہتا ہے۔ وہاں چیونٹیوں کے بل کثرت سے ہیں۔ غراب اعصم ایک کوا تھا جس کے دونوں پاؤں اور چونچ سرخ رنگ کے تھے۔ اس کے پیروں میں کچھ سفیدی تھی۔ کعبہ کے قریب بتوں کے چڑھاوے کے لئے قربان گاہ تھی اس نسل کا ایک کوا وہاں آ کر بیٹھتا تھا اور زمین میں کریدتا رہتا تھا۔
عبدالمطلب نے خواب میں بتائی گئی نشانی کے مطابق قربان گاہ کا جائزہ لیا انہیں وہاں چیونٹیوں کے بل مل گئے۔ سرداران مکہ باطل معبودوں کی ناراضگی کے ڈر سے قربان گاہ کی کھدائی کے حق میں نہیں تھے۔ قریش نے حضرت عبدالمطلب کا ساتھ نہیں دیا تو حضرت عبدالمطلب نے اپنے بیٹے کے ہمراہ زمین کھودنا شروع کر دی۔ تین دن کی محنت کے بعد زمین سے پانی نکل آیا۔ کھدائی کے دوران کنویں میں دفن شدہ کعبہ کا خزانہ بھی برآمد ہوا۔ یہ خزانہ دو سونے کے ہرن، سات قلعی دار تلواروں اور پانچ زرہوں پر مشتمل تھا۔ صدیوں پہلے مکہ سے جاتے ہوئے بنو جرہم نے یہ چیزیں زم زم کے خشک کنوئیں میں ڈال کر زمین ہموار کر دی تھی۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 30 تا 31

رُوحانی حج و عُمرہ کے مضامین :

1.8 - غُسلِ کعبہ 1.16 - فضائلِ حج 1.9 - حجرِاسود 1.10 - ملتزم 1.11 - رُکن یمانی 1.1 - مکہ بحیثیت مرکز 1.12 - میزاب 1.2 - امیرِ حج 1.3 - انبیائے کرامؑ کی قبور 1.13 - حطیم 1.4 - مکہ کے نام 1.14 - مقامِ ابراہیمؑ 1.5 - بیت اللہ شریف کے نام 1.6 - مسجد الحرام 1.13 - حطیم 1.7 - مقاماتِ بیت الحرام 1.15 - زم زم 1.12 - میزاب 1.8 - غُسلِ کعبہ 2.21 - دربارِ رسالتﷺ کی فضیلت 2.11 - مناسکِ حج 2.1 - حج اور عمرے کا طریقہ 2.12 - ایامِ حج 2.2 - عُمرہ 2.13 - 8 ذی الحجہ۔ حج کا پہلا دن 2.3 - زم زم 2.14 - ۹ ذی الحجہ ۔ حج کا دوسرا دن 2.4 - سعی صفا و مروہ 2.15 - وقوفِ عرفات 2.5 - سعی کا آسان طریقہ 2.16 - عرفات سے مزدلفہ روانگی 2.6 - طواف کی مکمل دعائیں اور نیت 2.17 - ۱۰ذی الحجہ۔۔۔حج کا تیسرا دن 2.7 - مقام مُلتزم پر پڑھنے کی دعا 2.18 - ۱۱ذی الحجہ۔۔۔حج کا چوتھا دن 2.8 - مقام ابراہیمؑ کی دعا 2.19 - ۱۲ذی الحجہ۔۔۔حج کا پانچواں دن 2.9 - سعی کی مکمل دعائیں اور نیت 2.20 - طوافِ وِداع 2.10 - سعی کے سات پھیرے اور سات خصوصی دعائیں 3.1 - ارکان حج و عمرہ کی حکمت 3.2 - کنکریاں مارنے کی حکمت 3.3 - سعی کی حکمت 3.4 - طواف کی حکمت 3.5 - حلق کرانے کی حکمت 3.6 - احرام باندھنے کی حکمت 3.7 - آب زم زم کی حکمت 3.8 - چالیس نمازیں ادا کرنے کی حکمت، حکمتِ طواف، حدیث مبارک 4.25 - مولانا محب الدینؒ 4.4 - مشاہدات و کیفیات – شیخ اکبر ابن عربیؒ 4٫37 - شیخ ابو نصر عبدالواحدؒ 4.15 - حضرت ابو سعید خزازؒ 4.48 - حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکیؒ 4.26 - شیخ الحدیث مولانا محمد ذکریاؒ 4.5 - حضرت ابو علی شفیق بلخیؒ 4.38 - حضرت ابو عمران واسطیؒ 4.16 - حضرت عبداللہ بن صالحؒ 4.49 - شیخ الحدیث حضرت مولانا سید بدر عالم میرٹھیؒ 4.27 - ڈاکٹر نصیر احمد ناصر 4.6 - حضرت ابو یزیدؒ 4.39 - حضرت سید احمد رفاعیؒ 4.17 - حضرت لیث بن سعدؒ 4.50 - حضرت مہر علی شاہؒ 4٫28 - حضرت علیؓ 4.7 - حضرت عبداللہ بن مبارکؒ 4.40 - حضرت شیخ احمد بن محمد صوفیؒ 4.18 - حضرت شیخ مزنیؒ 4.51 - شیخ ابن ثابتؒ 4٫29 - حضرت عائشہؓ 4.8 - حضرت شیخ علی بن موفقؒ 4.41 - حضرت شاہ ولی اللہؒ 4.19 - حضرت مالک بن دینارؒ 4٫52 - حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 4.30 - حضرت بلالؓ 4.9 - صوفی ابو عبداللہ محمدؒ 4.42 - حضرت آدم بنوریؒ 4.20 - حضرت جنید بغدادیؒ 4.31 - حضرت ابراہیم خواصؓ 4.10 - حضرت احمد بن ابی الحواریؒ 4.43 - حضرت داتا گنج بخشؒ 4.21 - حضرت شیخ عثمانؒ 4.32 - شیخ ابوالخیر اقطعؒ 4.11 - شیخ نجم الدین اصفہانیؒ 4.44 - حضرت شاہ گل حسن شاہؒ 4.22 - حضرت شبلیؒ 4.33 - حضرت حاتم اصمؒ 4.12 - حضرت ذوالنون مصریؒ 4.45 - پیر سید جماعت علی شاہؒ 4.23 - خواجہ معین الدین چشتیؒ 4.1 - مشاہدات انوار و تجلیات 4.34 - شیخ عبدالسلام بن ابی القاسمؒ 4.13 - شیخ حضرت یعقوب بصریؒ 4.46 - حضرت خواجہ محمد سعیدؒ 4.24 - حاجی سید محمد انورؒ 4.2 - مشاہدات و کیفیات – حضرت امام باقرؒ 4٫36 - حضرت سفیان ثوریؒ 4.14 - حضرت ابوالحسن سراجؒ 4.47 - حضرت خواجہ محمد معصومؒ 44 - مناسکِ حج
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)