یہ تحریر English (انگریزی) Русский (رشیئن) میں بھی دستیاب ہے۔
خلا ئی تار
مکمل کتاب : کشکول
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=523
چند خلا باز خلا میں جاچکے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ سومیل سے زیادہ بلندی پر بالکل بےوزنی کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے۔ اب صحیح صورت حال سمجھنا چاہیں تو یہ نظر آئے گا یا یہ حقیقت منکشف ہوگی کہ سااڑھے تین ارب انسان اورچلنےپھرنے والے چوہائے سب کے سب ٹا نگوں کے بل زمین سے لٹکے ہو ئے ہیں۔ ہرانسان یہ کہتا ہے کہ میں زمین پرپیروں کے بل چل رہا ہوں۔ غور کیجئے وہ کتنی غلط بات کہہ رہا ہے۔ جب سے نوع انسانی آباد ہے وہ تمام لوگ جن پر حقیقت منکشف نہیں ہوئی ہے یہی کہتے ہیں،یہی سمجھتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ جب آدمی پیروں کے بل لٹک رہا ہے تو چل کیسے سکتا ہے۔ لٹکنے کی حالت بالکل جبری ہے۔ جبری حالت میں اس کا ارادہ بے معنی ہے اس لئے کہ اس کی اپنی کوئی حرکت ممکن نہیں۔ یہ بات تو قرین قیاس ہے کہ جن تاروں میں اس کے پیربندھے ہوئے ہیں وہ تار حرکت کرتے ہوں اور ان کے ساتھ پیر بھی حر کت کر تے ہوں۔ ان تاروں سے انسان کے ارادے کا کیا تعلق جب کہ انسان کو ان تاروں کا کوئی علم ہی نہیں۔ باوجود اتنی صریح غلطیوں کے وہ دعوے کرتا ہے کہ میرا سر بلندی کی طرف ہے اور میرے پیر پستی کی طرف اور میں چلتا پھرتا ہوں۔ واقعہ یہ ہے کہ ا س نے اپنے آپ کو بنوؔا بنا لیا ہےاور کہتا ہے کہ یہ بنوؔا حقیقت ہے ۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 17 تا 17
یہ تحریر English (انگریزی) Русский (رشیئن) میں بھی دستیاب ہے۔
کشکول کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔