حضرت لیث بن سعدؒ
مکمل کتاب : رُوحانی حج و عُمرہ
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14414
حضرت لیث بن سعدؒ کہتے ہیں کہ میں نے حج کے لئے پیدل سفر کیا۔ جب مکہ مکرمہ پہنچا تو عصر کی نماز کے وقت جبل ابو قیس پر چڑھ گیا۔ وہاں میں نے ایک صاحب کو دیکھا جو دعائیں مانگ رہے تھے۔ یا رب یا رب اتنی مرتبہ کہا کہ سانس رکنے لگا۔ پھر انہوں نے یاربَاہ یا ربَاہ اتنی بار کہا کہ سانس رکنے لگا۔ پھر اسی طرح یا اللہ یا اللہ کہتے رہے کہ دم گھٹنے لگا۔ پھر اسی طرح یا حی یا حی لگاتار کہتے رہے۔
پھر یا رحمٰن یا رحمٰن پھر یا رحیم یا رحیم پھر یا ارحم الراحمین کا ورد کیا۔ اس کے بعد بولے یا اللہ میرا انگوروں کا جی چاہ رہا ہے۔ وہ عطا فرما اور میری چادریں پرانی ہو گئی ہیں۔ لیثؒ کہتے ہیں کہ خدا کی قسم ان کی زبان یہ لفظ پورے نکلے بھی نہیں تھے کہ ان کے سامنے ایک ٹوکری انگوروں سے بھری رکھی دیکھی۔ حالانکہ انگوروں کا موسم نہیں تھا۔ اور ساتھ دو چادریں رکھی ہوئی دیکھی۔ انہوں نے انگورکھانے کا ارادہ کیا تو میں نے کہا میں بھی آپ کا شریک ہوں۔ فرمایا کیسے؟ میں نے کہا جب آپ دعا کر رہے تھے تو میں آمین آمین کہہ رہا تھا۔ فرمانے لگے آؤ کھاؤ لیکن اس میں سے کچھ ساتھ لے جانا۔ میں نے ان کے ساتھ بیٹھ کر انگور کھائے۔ میں نے خوب پیٹ بھر کر کھائے لیکن اس میں کچھ کمی نہ ہوئی۔ پھر انہوں نے فرمایا۔ ان دونوں چادروں میں سے جو تمہیں پسند ہو لے لو۔ میں نے کہا۔
چادر کی ضرورت نہیں ہے۔ فرمایا، ذرا سامنے سے ہٹ جاؤ کہ میں ان کو پہن لوں۔ میں پرے کو ہٹ گیا۔ تو انہوں نے ایک چادر لنگی کی طرح باندھ لی اور دوسری اوڑھ لی اور چادریں پہلے سے پہنے ہوئے تھے ان کو ہاتھ میں لے کر پہاڑ سے نیچے اترے۔ میں پیچھے پیچھے چل دیا۔ جب صفا مروہ کے درمیان پہنچے تو ایک سائل نے کہا۔ رسول اللہﷺ کے بیٹے یہ کپڑا مجھے دیدیجئے۔ اللہ پاک آپ کو جنت کا جوڑا عطا فرمائے۔ آپ نے وہ دونوں چادریں اس کو دے دیں۔ میں نے اس سائل کے قریب جا کر پوچھا۔ یہ کون ہیں؟ اس نے کہا۔ حضرت امام جعفر صادقؒ ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 140 تا 141
رُوحانی حج و عُمرہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔