حضرت شیخ علی بن موفقؒ
مکمل کتاب : رُوحانی حج و عُمرہ
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14374
حضرت علی بن موفقؒ کہتے ہیں کہ میں ساٹھ حج کر چکا تھا۔ میرے دل میں یہ وسوسہ گزرا کہ کب تک ان جنگل بیابانوں میں پھرتا رہوں گا۔ مجھ پر دفعتاََ نیند کا غلبہ ہوا تو میں نے ایک غیبی آواز سنی۔ اے ابن موفق! تو اپنے گھر اسی کو بلاتا ہے جس کے بلانے سے تیرا دل خوش ہوتا ہے۔ مبارک ہیں وہ لوگ جن کو اللہ اپنے گھر بلاتا ہے۔
حضرت شیخ علی بن موفقؒ نے عرفہ کی رات مسجد خیف میں گزاری۔ خواب میں دیکھا کہ دو فرشتے آسمان سے اترے اور ایک نے دوسرے سے کہا۔ ’’معلوم ہے؟ اس سال بیت اللہ کا کتنے لوگوں نے حج ادا کیا؟‘‘ ۔’’نہیں‘‘۔ پھر کہا۔ ’’چھ لاکھ افراد نے حج ادا کیا ہے۔‘‘ پھر کہا۔ ’’کیا معلوم ہے ان میں سے کتنے لوگوں کا حج مقبول ہوا؟‘‘ دوسرے فرشتے نے کہا۔’’صرف چھ آدمیوں کا۔‘‘ پھر وہ فرشتے آسمان کی طرف چلے گئے اور نگاہوں سے غائب ہو گئے۔ علی بن موفقؒ گھبرا کر بیدار ہو گئے۔ عرفات سے واپسی پر اس فکر میں غلطاں تھے۔ مزدلفہ میں رات خواب میں دیکھا کہ وہی دونوں فرشتے آسمان سے اترے اور انہوں نے وہی گفتگو کی۔ پھر پہلے فرشتے نے کہا:’’کیا معلوم ہے آج پروردگار نے کیا حکم صادر فرمایا؟‘‘ دوسرے نے کہا۔’’نہیں۔‘‘ پہلے نے کہا۔ ’’ان چھ آدمیوں کے طفیل میں چھ لاکھ افراد کا حج قبول فرما لیا اس طرح تمام حجاج کا حج قبول ہو گیا اور سب عطا و بخشش میں شریک ہو گئے۔‘‘
حضرت شیخ علی بن موفقؒ فرماتے ہیں کہ میں سواری پر جا رہا تھا۔ راستے میں پیدل حج کو جانے والوں کا قافلہ ملا۔ مجھے وہ لوگ پیدل چلتے ہوئے بہت اچھے لگے۔
میں بھی سواری سے اتر کر ان کے ساتھ پیدل چلنے لگا۔ اور اپنی سواری پر اپنی جگہ ایک اور شخص کو بٹھا دیا۔ اور ہم مصروف راستے سے ہٹ کر دوسری طرف چل دیئے۔ چلتے چلتے ہم ایک جگہ جا کر سو گئے۔ تو میں نے خواب میں دیکھا کہ چند لڑکیاں آئیں۔ جن کے ہاتھ میں سونے کے طشت اور چاندی کے آفتابے تھے اور وہ پیدل چلنے والوں کے پاؤں دھو رہی ہیں۔ میرے سوا سب کے پاؤں دھوئے۔ ان میں سے ایک نے کہا یہ بھی تو ان ہی میں سے ہیں۔ لڑکیاں بولیں۔ اس کے پاس سواری ہے۔ اس لڑکی نے کہا یہ بھی ان میں شامل ہے۔ اس لئے کہ ان کے ساتھ چلنے کو اس نے پسند کیا ہے تو انہوں نے میرے بھی پاؤں دھوئے۔ پیدل چلنے کی میرے اوپر جس قدر تکان تھی وہ بالکل رفع ہو گئی۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 135 تا 136
رُوحانی حج و عُمرہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔