حضرت شاہ گل حسن شاہؒ
مکمل کتاب : رُوحانی حج و عُمرہ
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14524
شاہ گل حسن شاہؒ قلندر پانی پتی مؤلف’’تذکرہ غوثیہ‘‘ نے حضرت سید غوث علی شاہ پانی پتیؒ کی ہدایت پر ’’قصیدہ بردہ‘‘ یاد کیا۔
بردہ شریف پڑھنے سے آپ کو کئی بار حضورﷺ کی زیارت نصیب ہوئی۔ ایک مرتبہ عالم رویا میں دیکھا کہ دریا و صحرا اور کوہ بیاباں طے کرتے ہوئے ریگستان میں بے ہوش ہو کر گر پڑے ہیں۔ حضورﷺ ایک جماعت کے ساتھ تشریف لائے اور آپ کے سر کو اٹھا کر زانوے مبارک پر رکھا۔ چہرے سے گرد و غبار صاف کیا۔ آپ نے رو کر عرض کیا کہ میری داد رسی کیجئے۔
رسول اللہﷺ نے فرمایا:
’’گھبراؤ نہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنا فضل کرے گا اور تمہارے سارے مقاصد پورے ہو جائیں گے۔ ابھی وقت نہیں آیا۔ کچھ عرصے بعد منزل مقصود تک پہنچ جاؤ گے۔‘‘
آنکھ کھلنے پر شاہ صاحب کو سنایا تو انہوں نے فرمایا:
’’مبارک ہو۔ یہ حال تو ہم پر بھی نہیں گزرا۔ تم کو حج نصیب ہو گا اور مدینہ منورہ میں ظاہری آنکھوں سے حبیب خداﷺ کو دیکھو گے اور اس خواب کی واردات تم پر بیداری میں گزرے گی مگر تم پہچانو گے نہیں۔‘‘
مولانا گل حسن صاحبؒ کچھ عرصے بعد حج بیت اللہ کے لئے گئے۔ تو آپ نے سوچا مدینہ رسول کی زیارت کے لئے سوار ہو کر جانا بے ادبی ہے، پیدل روانہ ہوئے۔ راستہ میں ایک پیر میں پھوڑا نکل آیا۔ ٹانگ سوجھ گئی، چلنا دوبھر ہو گیا۔ درد کی شدت سے بے تاب ہو ریگستان میں بے ہوش ہو گئے۔ ہوش آیا تو خیال کیا کہ زندگی پوری ہو چکی ہے۔ افسوس روضہ رسولﷺ کی زیارت نصیب نہ ہو سکی۔ آنکھوں میں آنسو تیرنے لگے۔ یکبارگی ایک طرف سے گرد و غبار بلند ہوا اور جماعت نمودار ہوئی جو وردیاں پہنے ہتھیار لگائے گھوڑوں پر سوار تھی۔ سردار گھوڑے سے اترے اور آپ کے سر کو زانو پر رکھ کر رومال سے چہرہ صاف کیا اور ٹانگ پر ہاتھ پھیرا۔
ہاتھ لگتے ہی درد ختم ہو گیا۔ اس کے بعد تسلی اور تشفی دی اور ایک سوار کو حکم دیا کہ اس کو قافلہ میں پہنچا دو اور فلاں شخص کو ہدایت کر دو کہ آرام اور سہولت سے مدینہ لے جائے۔ راستہ میں بار بار اہل قافلہ نے آپ کی بڑی خاطر مدارات کی۔ جب مدینہ طیبہ پہنچے تو خواب یاد آیا۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 161 تا 162
رُوحانی حج و عُمرہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔