یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔
حضرت ابراہیم ؑ
مکمل کتاب : مراقبہ
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=12165
حضرت ابراہیم علیہ السلام پر ایک وقت ایسا آیا جب تلاش حق میں ان پر گہرے تفکر کا غلبہ ہو گیا۔ خالق حقیقی کی معرفت حاصل کرنے میں ان کا ذہن مظاہر کی طرف منتقل ہوا اور یہ بات مسلسل نقطہ فکر بنی رہی کہ رب کون ہے اور کہاں ہے۔۔۔۔۔۔
پیہم فکر نے بالآخر آپ پر عرفان کی راہیں کھول دیں۔ اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے نور ہدایت حاصل ہو گیا۔ قرآن پاک نے حضرت ابراہیم ؑ کے تفکر کو اس طرح بیان کیا ہے۔
وَكَذَٰلِكَ نُرِي إِبْرَاهِيمَ مَلَكُوتَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلِيَكُونَ مِنَ الْمُوقِنِينَ ﴿٧٥﴾ فَلَمَّا جَنَّ عَلَيْهِ اللَّيْلُ رَأَىٰ كَوْكَبًا ۖ قَالَ هَٰذَا رَبِّي ۖ فَلَمَّا أَفَلَ قَالَ لَا أُحِبُّ الْآفِلِينَ ﴿٧٦﴾ فَلَمَّا رَأَى الْقَمَرَ بَازِغًا قَالَ هَٰذَا رَبِّي ۖ فَلَمَّا أَفَلَ قَالَ لَئِنْ لَمْ يَهْدِنِي رَبِّي لَأَكُونَنَّ مِنَ الْقَوْمِ الضَّالِّينَ ﴿٧٧﴾ فَلَمَّا رَأَى الشَّمْسَ بَازِغَةً قَالَ هَٰذَا رَبِّي هَٰذَا أَكْبَرُ ۖ فَلَمَّا أَفَلَتْ قَالَ يَا قَوْمِ إِنِّي بَرِيءٌ مِمَّا تُشْرِكُونَ ﴿٧٨﴾ إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا ۖ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ ﴿٧٩﴾
’’اور ہم نے ایسے ہی طور پر ابراہیم کو آسمانوں اور زمین کی مخلوقات کا مشاہدہ کرایا تا کہ وہ کامل یقین کرنے والوں میں سے ہو جائیں۔ پھر جب رات کی تاریکی ان پر چھا گئی تو انہوں نے ایک ستارہ دیکھا۔ آپ نے فرمایا یہ میرا رب ہے۔ سو جب وہ غروب ہو گیا تو آپ نے فرمایا کہ میں غروب ہو جانے والوں سے محبت نہیں رکھتا۔ پھر جب چاند کو دیکھا چمکتا ہوا تو فرمایا۔یہ میرا رب ہے۔ سو جب وہ بھی غروب ہو گیا تو آپ نے فرمایا کہ اگر مجھ کو میرا رب ہدایت نہ کرتا رہے تو میں گمراہ لوگوں میں شامل ہو جاؤں۔ پھر جب آفتاب کو دیکھا چمکتا ہوا تو فرمایا یہ میرا رب ہے۔ یہ سب سے بڑا ہے۔ سو جب وہ غروب ہو گیا تو آپ نے فرمایا۔’’اے قوم! بے شک تمہارے شرک سے بیزار ہوں۔ میں اپنا رخ اس کی طرف کرتا ہوں۔ جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے اور میں شرک کرنے والوں میں نہیں ہوں۔‘‘ (سورۃ انعام آیت75-79)
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 95 تا 96
یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔
مراقبہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔