یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔
تین کرنٹ
مکمل کتاب : مراقبہ
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=12135
ابھی ہم بیان کر چکے ہیں کہ انسان کے اندر تین برقی کرنٹ کام کرتے ہیں۔ باالفاظ دیگر انسان کے اندر جو صلاحیتیں کام کرتی ہیں وہ تین دائروں میں مظہر بنتی ہیں۔ یہ تینوں کرنٹ محسوسات کے تین ہیولے ہیں اور ہر ہیولا مکمل تشخص رکھتا ہے۔ ہر کرنٹ سے انسان کا ایک جسم وجود میں آتا ہے۔ اس طرح آدمی کے تین وجود ہیں یا آدمی تین جسم رکھتا ہے۔ مادی جسم، روشنی کا بنا ہوا جسم اور نور سے بنا ہوا جسم۔ یہ تینوں جسم بیک وقت متحرک رہتے ہیں۔ لیکن مادی جسم (شعور) صرف مادی حرکات کا علم رکھتا ہے۔ مثال کے طور پر مادی جسم کے اندر لاتعداد افعال واقع ہوتے رہتے ہیں۔ پھیپھڑے ہوا کھینچتے ہیں، جگر کے اندر ہزاروں تعاملات برسر عمل رہتے ہیں، دماغ کے اندر برقی رو کے ذریعے حیران کن کرشمہ جاری رہتا ہے۔ پرانے خلیات فنا ہوتے ہیں نئے خلیات بنتے ہیں۔ ان میں سے اکثر اعمال کو ہمارا شعور محسوس نہیں کرتا اور نہ ہمارا شعوری ارادہ ان کو کنٹرول کرتا ہے۔ شعوری ارادے کے بغیر یہ اعمال خود بخود ایک ترتیب سے واقع ہوتے ہیں۔ ہمارے اندر روشنی اور نور کے جسم بھی کام کرتے ہیں۔ لیکن شعور انہیں محسوس نہیں کرتا۔ صرف خواب یا مراقبے کی کیفیات ایسی ہیں جن میں ہمیں روشنی کے جسم کا احساس ہوتا ہے۔ ان کیفیات میں ہمارا مادی جسم معطل رہتا ہے۔ اس کے باوجود ہم زندگی کا ہر فعل انجام دیتے ہیں۔
اس کیفیت میں روشنی کا جسم حرکت کرتا ہے۔ اس جسم کو ہیولا، جسم مثالی بھی کہتے ہیں۔ اگر خیال کی قوت کو بڑھایا جائے تو جسم مثالی کی حرکات سامنے آ جاتی ہیں۔ اور ہم جسم مثالی کو ارادے کے تحت استعمال کر سکتے ہیں۔ جسم مثالی کی رفتار مادی جسم سے ساٹھ ہزار گناہ زیادہ ہے۔ خواب میں نور کا جسم بھی متحرک ہو جاتا ہے لیکن رفتار اتنی تیز ہوتی ہے کہ ہم نورانی واردات کو یاد نہیں رکھ پاتے۔ نور کا جسم روشنی کے جسم سے ہزاروں گنا تیز سفر کرتا ہے۔ اگر خیال کی طاقت میں مطلوبہ اضافہ ہو جائے تو آدمی نور کے جسم سے متعارف ہو جاتا ہے۔
روحانی لوگ مراقبہ پر عبور حاصل کر کے روشنی اور نور دونوں میں سفر کرتے ہیں۔ مراقبے کے ذریعے آدمی کی شعوری کیفیات روشنی کے جسم میں تحلیل ہو جاتی ہیں اور آدمی روشنی کی رفتار سے سفر کرنے لگتا ہے۔ اسے وہ باتیں معلوم ہو جاتی ہیں جو روشنی کے اندر موجود ہیں۔ یہ بات واضح کر دینی ضروری ہے کہ یہاں روشنی سے مراد وہ روشنی نہیں ہے جو ہمیں نظر آتی ہے بلکہ یہ اس روشنی کا تذکرہ ہے جو ظاہری آنکھوں سے نظر نہیں آتی۔ اسی طرح جب شعوری کیفیات نورانی دنیا میں جذب ہو جاتی ہیں تو نور کا جسم برسر عمل آ جاتا ہے۔ اس وقت آدمی نور کی شعاعوں کے ذریعے زمانیت اور مکانیت کو طے کرنے لگتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 62 تا 63
یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔
مراقبہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔