یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔
تین پرت
مکمل کتاب : مراقبہ
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=12141
ہر انسان تین جسم یا تین روحوں سے مرکب ہے۔ روح حیوانی، روح انسانی اور روح اعظم۔ ہر روح دو دائروں پر قائم ہے۔
روح حیوانی (دائرہ نمبر 1) نفس‘ (دائرہ نمبر2) قلب
روح انسانی(دائرہ نمبر 1) روح‘ (دائرہ نمبر 2)سر
روح اعظم(دائرہ نمبر 1) خفی‘ (دائرہ نمبر 2) اخفیٰ
یہ چھ دائرے محوری اور طولانی گردش سرکل اور ٹرائی اینگل(Circle&Triangle)میں تقسیم ہو کر روشنی اور نور کی چھ لہروں میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ روشنی کی تین لہروں سے بیداری کے حواس بنتے ہیں اور تین نورانی لہروں سے خواب کے حواس بنتے ہیں۔ روشنی کی تین لہریں، بیداری کی زندگی کو متحرک رکھتی ہیں اور نور کی تین لہریں خواب کی زندگی کو متحرک رکھتی ہیں۔
ہر آدمی سونے کے بعد بیدار ہوتا ہے، بیداری کے بعد جب اس کی آنکھ کھلتی ہے تو وہ شعوری حواس میں داخل ہوتا ہے، ہم اس کیفیت کو نیم بیداری کی حالت کہہ سکتے ہیں۔ نیم بیداری سے مطلب یہ ہے کہ ابھی آدمی پوری طرح شعور میں داخل نہیں ہوا ہے۔ لیکن جیسے ہی وہ سو کر اٹھنے کے بعد بیداری کی پہلی کیفیت میں داخل ہوتا ہے۔ اس کے نفس میں فکر و عمل کا ہجوم ہو جاتا ہے۔ بیداری کے حواس میں فکر و عمل کی جو طرزیں ہیں وہ سب یکجائی طور پر دور کرنے لگتی ہیں۔ نیم بیداری کے بعد دوسرا وقفہ شروع ہوتا ہے۔ اس میں آدمی کے ہوش و حواس میں گہرائی پیدا ہوتی ہے۔ہوش و حواس کی اس گہرائی سے دماغ کے اوپر جو خمار ہوتا ہے وہ ختم ہو جاتا ہے۔ اس وقفے میں سرور کی کیفیت طاری رہتی ہے۔ کبھی سرور کی کیفیت بڑھ جاتی ہے کبھی کم ہو جاتی ہے۔ اس کیفیت سے دائرہ قلب متحرک ہو جاتا ہے۔ سرور کے احساسات گہرے ہونے کے بعد تیسری کیفیت وجدان کی ہے، وجدان بیداری کا تیسرا وقفہ ہے۔ وجدان میں دائرہ روح کام کرتا ہے۔
پہلا وقفہ: نیم بیداری(شعوری حواس کی ابتداء) = فکر و عمل کا ایک مرکز پر قائم ہونا = دائرہ نفس کی حرکت
دوسرا وقفہ: دماغ کے اوپر سے خمار کا غلبہ ختم ہو کر ہوش و حواس میں گہرائی پیدا ہونا = سرور = دائرہ قلب کی حرکت
تیسرا وقفہ: سرور = گہرائی = وجدان = دائرہ روح کی حرکت
جس طرح بیداری میں تین وقفے ہیں اسی طرح نیند کے بھی تین وقفے ہیں۔ جس طرح انسان تین (Stages) سے گزر کر بیداری میں داخل ہوتا ہے اسی طرح تین مرحلوں سے گزر کر نیند میں داخل ہوتا ہے۔
نیند اور بیداری کے درمیانی وقفے کا نام غنود ہے۔ غنود میں ’’دائرہ سر‘‘ حرکت میں رہتا ہے۔ نیند کی دوسری حالت میں جسے ہلکی نیند کہنا چاہئے ’’خفی دائرہ ‘‘ کی حرکت ہوتی ہے اور نیند کی تیسری حالت میں آدمی جب پوری طرح گہری نیند سو جاتا ہے۔ ’’اخفیٰ دائرہ‘‘ کی تحریکات ہوتی ہیں۔
نیند اور بیداری کے درمیان پہلی کیفیت:
غنود = بوجھل حواس + لاشعور کا ہلکا احساس
نیند اور بیداری کے درمیان دوسری کیفیت:
ہلکی نیند = لاشعوری حواس میں حرکت + شعور ی حواس کا ادراک۔
نیند اور بیداری کے درمیان تیسری کیفیت:
گہری نیند = لاشعوری حواس کا غلبہ + شعوری حواس کی نفی۔
غور طلب بات یہ ہے کہ ان تمام حالتوں کے شروع میں انسان پر سکوت کی حالت ضرور طاری ہوتی ہے۔ جس وقت آدمی سو کر اٹھتا ہے اس وقت اس کا ذہن قطعی طور پر پُر سکون اور خالی ہوتا ہے ۔ اسی طرح دوسری کیفیات میں بھی انسان کی طبیعت چند لمحوں کے لئے ضرور ساکت ہو جاتی ہے۔ یعنی ایک حالت سے دوسری حالت میں داخل ہونے کے لئے سکوت کا ہونا ضروری ہے۔ جس طرح بیداری کی حالت میں ہر حالت سکوت سے شروع ہوتی ہے اسی طرح غنودگی کے وقت بھی حواس پر ہلکا سا سکوت طاری ہوتا ہے اور چند لمحے گزر جانے کے بعد حواس کا یہ سکوت بوجھل ہو کر غنودگی کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔ ابتدائی نیند کے چند ساکت لمحات سے ہلکی نیند کی شروعات ہوتی ہیں اور پھر گہری نیند کی ساکت لہریں انسانی جسم پر غلبہ حاصل کر لیتی ہیں۔ اس غلبہ کو گہری نیند کہا جاتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 64 تا 67
یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔
مراقبہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔