یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔
تفہیم
مکمل کتاب : مراقبہ
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=12473
اللہ تعالیٰ کے اسم علیم کو ایک خصوصیت حاصل ہے۔ علیم کے معنی ہیں علم رکھنے والا۔ علیم کی نسبت سے انسان کو تمام علوم منتقل ہوتے ہیں۔ علوم کی بساط اسمائے الٰہیہ کا علم ہے۔ کسی اسم کا سب سے پہلا مظاہرہ تجلی کہلاتا ہے۔ تجلی ایک نقش ہے۔ جو اپنے اندر مکمل معنویت کے ساتھ ساتھ خدوخال اور حرکت رکھتی ہے۔ تمام اسماء یا صفات کی تجلیاں انسان کی روح کے اندر نقش ہیں۔ یہ نقوش ایک طرح کا ریکارڈ ہے۔ کسی مائیکرو فلم کی مانند انسان کی روح میں اسماء کے تمام نقوش موجود ہیں۔
اگر انسان اسم علیم کی نسبت کو بیدار کر لے تو وہ تمام اسماء کی تجلیات کا مشاہدہ کر سکتا ہے۔ یہ نسبت ایک یادداشت ہے۔ اگر کوئی شخص مراقبہ کے ذریعے اس یادداشت کو پڑھنے کی کوشش کرے تو ادراک، درود یا شہود میں پڑھ سکتا ہے۔
انبیاء اور اولیاء نے اس یادداشت کو جس طرز میں پڑھا ہے۔ اس کو ’’طرز تفہیم‘‘ کہتے ہیں۔ طرز تفہیم کو سیر اور فتح بھی کہا جاتا ہے۔ تفہیم کے معانی ہیں کسی چیز کی فہم بیدار کرنا یا فہم حاصل کرنا۔ چنانچہ تفہیم کے مراقبے سے اسمائے صفات کا علم اور وہ فارمولے منکشف ہوتے ہیں۔ جن سے کائنات وجود میں آئی ہے۔
تفہیم کا مراقبہ نصف شب گزرنے کے بعد کیا جاتا ہے۔ انسان خالی الذہن ہو کر اسم علیم کی طرف متوجہ ہو جاتا ہے اور خیال کرتا ہے کہ اسے اللہ کے اسم علیم کی نسبت حاصل ہے۔
تفہیم کے پروگرام میں مراقبہ کے ساتھ ساتھ بیداری کا وقفہ بڑھانا لازمی ہے۔ طرز ِتفہیم میں دن رات کے چوبیس گھنٹوں میں ایک گھنٹہ، دو گھنٹے یا زیادہ سے زیادہ ڈھائی گھنٹے سونے کی اجازت ہے۔ مسلسل بیدار رہنے سے اسم علیم اپنی پوری توانائی سے متحرک ہو جاتا ہے۔ مراقبے میں اول اول آنکھیں بند کر کے مشاہدہ ہوتا ہے اور پھر آنکھیں کھول کر بھی نگاہ کام کرتی ہے۔ جب بند آنکھوں کے سامنے نقش و نگار آتے ہیں تو اس حالت کو درود کہا جاتا ہے اور جب کھلی آنکھوں سے مشاہدہ ہوتا ہے تو اس کو شہود کہتے ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 304 تا 306
یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔
مراقبہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔