بیت اللہ شریف کے نام
مکمل کتاب : رُوحانی حج و عُمرہ
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=11232
۱۔ کعبہ
پہلا گھر بنی نوع انسان کے لئے بنایا گیا۔مکہ میں ہے (آل عمران)
۲۔ بیت العبتین
۳۔ بیت الحرام
۴۔ مسجد الحرام
حدیث شریف میں ہے کہ آسمان اور زمین کی پیدائش کے وقت پانی کی سطح سے سب سے پہلے کعبہ کا مقام نمودار ہوا پھر اس کے بعد زمین پھیلا دی گئی۔
ہندو مذہب کی کتاب ہری ونش پران میں نابیت کمل میں ہے:
’’بھگوان نے مخلوق کو پیدا کرنے کے ارادے سے اس کمل کو بنا کر اوپر سب سے بڑے عبادت گزار تمام جانداروں کے خالق برھماہی کو مقرر کر دیا۔ اس میں پوری زمین کی حفاظت پائی جاتی تھی۔ اس (برھماہی)۔ اس زمین کے رحم سے نکلنے والی کونپلیں پہاڑوں کا درمیانی حصہ ہی جمبودویپ(جیون)، امبو(پانی)،دویپ(جزیرہ)یعنی ایسا پانی جہاں سے جیون شروع ہوا ہے۔
بڑی عبادتوں کا مرکز اور عمل کرنے کی زمین اس نابھی کمل کی جو پنکھڑیاں ہیں انہیں ہی اندرونی حصے کے پہاڑ اور دھاتیں سمجھنا چاہئے۔ ایسا مقام ہے جسے سمجھنا بے حد مشکل ہے۔ جو غیر آ ریا قوم سے بھرا ہے۔ کمل کے نیچے شیطانوں کے لئے پاتال اس کے بھی نچے نرک(دوزخ)۔ نابھی کمل کے چاروں طرف جو کیسر تھے انہی کو یکتا کا مرکز کہا جاتا ہے اور اس چاروں طرف پایا جانے والا پانی (زم زم) کو چار سمندر کہا گیا ہے۔ زبردست علوم کے نانک پرانے مہارشیوں نے اسی طرح بتلایا ہے۔ ان کا یہ نابھی کمل ہی دنیا کی پیدائش کی جڑ ہوتا ہے۔ اسی نابھی کمل سے پہاڑ، ندی اور دنیا کے مختلف خطے پھیلے تھے۔‘‘
(* ہندی سے اردو ترجمے میں بین القوسین الفاظ مترجم کے ہیں)
داروکابن:
سنسکرت میں دار کے معنی ہیں بیوی اور بن کے معنی ہیں جنگل۔بائبل میں مکاشفات یوحنا کے ۱۲باب میں کعبہ کو عورت کہا گیا ہے اور مکہ کو قرآن میں ’’ام القریٰ‘‘ یعنی ’’بستیوں کی ماں‘‘ کہا گیا ہے اور عرب کو جنگل کہا جاتا ہے۔ ڈکشنری میں داروکابن کے معنی ’’تالندہ و شال شبہ ساگر‘‘ ہیں۔ اس لفظ کے معنی ہیں۔
’’ایک جنگل کا نام جسے تیرتھ کہا جاتا ہے۔‘‘
یہ لفظ جس وید منتر میں استعمال ہوا ہے اس کا ترجمہ یہ ہے۔
’’اے پوجا کرنے والے درویش ساحل سمندر کے قریب جو داروکابن ہے وہ انسان کا بنایا ہوا نہیں ہے اس میں عبادت کر کے ان کی مہربانی سے جنت میں پہنچو۔‘‘
(رک وید: ۱۰،۱۰۰،۳)
مکیشوژ:
مکیشوژ کا مطلب ہے خدا کا مکہ یا خدا کے لئے قربانی کی جگہ۔
مکھ:
مکھ کے معنی ہیں۔ The City of Yagya, Makka
آخری الہامی کتاب قرآن میں کعبہ کے لئے جو نام استعمال ہوئے وہ یہ ہیں:
بیت العتیق:
عربی زبان میں عتیق تین معنوں کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ قدیم، آزاد اور معزز و مکرم۔
’’پھر اپنا میل کچیل دور کریں اور اپنی قدریں پوری کریں اور اس قدیم گھر کا طواف کریں۔‘‘ (سورۃ حج۔ ۲۹)
بیت الحرام:
قرآن حکیم میں کعبہ شریف کا تعارف بیت الحرام کے نام سے کرایا گیا ہے۔ یہ خدا کا ٹھہرایا ہوا محترم گھر ہے۔ اس کے احترام کی حدود مقرر ہیں۔
’’اللہ نے ’’کعبہ‘‘ حرمت والے گھر کو لوگوں کے لئے مرکز بنایاہے۔‘‘ (سورۃ المائدہ: ۹۷)
مکہ مکرمہ ہمیشہ مذہبی، معاشی اور تمدنی زندگی کا مرکز رہا ہے۔ زمانہ جاہلیت میں عرب میں اخلاقی پستی اور بدامنی کا دور دورہ تھا لیکن بیت اللہ کی حرمت اور تقدس کی وجہ سے مکہ پر امن شہر تھا۔ اسی مبارک گھر کی برکت تھی کہ سال بھر میں چار ماہ کے لئے امن کی چادر پورے ملک پر محیط ہو جاتی تھی۔ جنگجو اور لوٹ مار کرنے والے قبیلے کشت و خون سے باز رہتے تھے۔
’’اس میں نشانیاں ظاہر ہیں کھڑے ہونے کی جگہ ابراہیم کی اور جو اس کے اندر آیا اس کو امن ملا۔‘‘ (سورۃ آل عمران: ۹۲)
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 14 تا 16
رُوحانی حج و عُمرہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔