یہ تحریر English (انگریزی) Русский (رشیئن) میں بھی دستیاب ہے۔
ایٹم
مکمل کتاب : کشکول
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=521
کہا جا تا ہے کہ یہ دنیا بار بار یا زیادہ صحیح اندازوں کے مطا بق ۱۶ مر تبہ تباہ ہو کر دو بارہ آباد ہو ئی ہے ۔ خوبصورت، رنگین، باغ و بہار سے مزین، پرکشش برفانی کہساروں،موتی کی طرح چمکتے دمکتےآبشاروں،آفتاب کی شعاعوں اور چا ند کی کرنوں کا مسکن یہ دنیا اب پھر چا لیس ہزار ایٹم بموں کی زد میں موت کے دہانے پر کھڑی ہانپ رہی ہے ۔ یہ کسی ترقی ہے کہ ہم نے آتش فشاں کو اپنا مسکن بنا لیا ہے ۔ بالآخر ترقی کا یہ فسوں ایک دن ٹوٹ جائے گا۔ اس سے پہلے بھی ہوتا رہا ہے کہ وہ قومیں جو فنا اور بقا کے فارمولوں سے نا آشنا ہو گئی تھیں زمین پر سے اٹھا لی گئیں اور آج ان کا نام و نشان تک با قی نہیں رہا۔ ذرا سو چیئے تو سہی، تباہی ہمارے تعاقب میں ہے اور ہم اسے تر قی کا نام دے کر خوش فہمی میں مبتلا ہیں۔ ایک روز فسوں ساز لوگوں کو یہ با ور کرنا ہوگا کہ ایٹمی ہتھیار نوع انسانی کے لیے ترقی نہیں بلکہ انسانی نسل کے لئے دہکتی بھٹی ہے۔ یہ اربوں کھربوں ڈالر نوع ا نسانی کی بقا اور خوشحالی کے کام آتے مگر انسان دشمن سائنسدانوں نے ان ڈالروں کو بھٹی میں جھونک دئیے ہیں ۔ کوئی نجات دہندہ آئے گا اور آتش گیرفسوں کو راکھ کے ڈھیر میں بدل دے گا تاکہ نوع انسانی سکون و آشتی کا سانس لے سکے ۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 15 تا 15
یہ تحریر English (انگریزی) Русский (رشیئن) میں بھی دستیاب ہے۔
کشکول کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔