ایامِ حج

مکمل کتاب : رُوحانی حج و عُمرہ

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=13589

ایامِ حج

۸ ذی الحجہ سے ۱۲ ذی الحجہ کے دن حج کے دن کہلاتے ہیں۔ یہی دن اس سارے سفر کا حاصل ہیں اور انہی دنوں میں اسلام کا اہم رکن مکمل ہوتا ہے۔ ۷ ذی الحجہ مغرب کے بعد ۸ ذی الحجہ کی رات شروع ہو جائے گی۔ رات ہی کو منیٰ کے لئے روانگی کی سب تیاری کر لیں۔ سنت کے مطابق پہلے غسل کریں تو افضل ہے ورنہ غسل کریں اور اس غسل میں نیت احرام کی کریں۔ اگر مکروہ وقت نہ ہو تو احرام کی چادریں باندھ کر سر ڈھک کر دو رکعت نفل قائم کریں۔ اس کے بعد جائے نماز پر ہی پہلے اپنا سر کھول لیں اور پھر دل میں حج کی نیت کریں۔ زبان سے کہہ لینا بھی افضل ہے۔

حج کی نیت

اَللّٰھُمَّ اِنِّیٓ اُرِیْدُ َالْحَجَّ فَیَسِّرْھُمَا لِیْ وَتَقَبَّلْہُمَامِنِّی ط نَوَیْتُ الْعُمْرَۃَوَالْحَجَّ وَ اَحْرَمْتُ بِہِِمَامُخْلِصًا لِلّٰہِ تَعَالٰی
ترجمہ: اے اللہ میں حج کی نیت کرتا ہوں پس اس کو میرے لئے آسان کر دے اور مجھ سے قبول کر لے اور اس میں میری مدد فرما اور اس میں میرے لئے برکت ڈال۔ نیت کی میں نے حج کی اور احرام باندھا اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے لئے۔
اس کے فوراً بعد قدرے بلند آواز سے تین مرتبہ تلبیہ کہیں، آہستہ آواز سے درود شریف پڑھیں اور دعا بھی مانگیں۔ اب آپ پر ایک دفعہ پھر احرام کی پابندیاں لازم ہو گئیں، احتیاطاً ایک دفعہ یہ پابندیاں کتاب میں پھر دیکھ لیں۔ اگر آسانی سے ممکن ہو تو حرم شریف میں جا کر بیت اللہ کا طواف کریں اور واجب الطواف کی دو رکعت قائم کر کے پھر احرام کی نیت سے دو رکعت نفل قائم کریں اور حج کی نیت وہاں کریں۔ یہ افضل ہے مگر لازمی اور ضروری ہرگز نہیں۔ اگر معلم کی یا دوسری جس سواری سے آپ منیٰ جا رہے ہیں اس کے جانے تک وقت اجازت دے تو ضرور جائیں کیونکہ آپ کو اپنی سواری جو منیٰ حاجیوں کو لے جا رہی ہے اس کا خیال رکھنا ہے کہ کہیں آپ رہ نہ جائیں اور بعد میں پریشان ہوتے پھریں اس لئے احتیاط لازم ہے۔ منیٰ کو روانگی ۸ ذی الحجہ کو فجر سے پہلے رات میں بھی کسی وقت ہو سکتی ہے۔ روانگی کے وقت احرام کی فاضل چادریں یا تولئے اگر ہیں، لوٹا، گلاس، کھانے اور چائے کے دو چار برتن اور چمچے، قربانی اور سفر کے دوران اخراجات کی رقم ساتھ لے لیں۔
اپنی ساری رقم ساتھ لئے پھرنا کسی طور پر مناسب نہیں۔ رقم کو اپنی رہائش گاہ پر کسی محفوظ الماری یا بکس میں مقفل اور محفوظ کرنا ممکن نہ ہو تو کسی بینک یا معتبر اور مستند امانت دار کے پاس رکھوا کر وقفے وقفے سے حسب ضرورت لے کر خرچ کرنے کے لئے رکھنا بھی حفاظت کا ایک طریقہ ہے۔ ایسے امانت دار کے طور پر مدرسہ صولتیہ جو پچھلے ایک سو دس سال سے حاجیوں کی خدمت کر رہا ہے۔ آپ بلا خوف و خطر یہاں اپنی رقم جمع کرا کے رسید حاصل کر لیں۔ (مدرسہ صولتیہ، شارع جبل کعبہ، محلہ حارۃ الباب، حرم شریف کے مشہور دروازے باب العمرہ سے پانچ منٹ کے فاصلے پر واقع ہے۔)

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 84 تا 85

رُوحانی حج و عُمرہ کے مضامین :

1.11 - رُکن یمانی 1.1 - مکہ بحیثیت مرکز 1.12 - میزاب 1.2 - امیرِ حج 1.3 - انبیائے کرامؑ کی قبور 1.13 - حطیم 1.4 - مکہ کے نام 1.14 - مقامِ ابراہیمؑ 1.5 - بیت اللہ شریف کے نام 1.6 - مسجد الحرام 1.13 - حطیم 1.7 - مقاماتِ بیت الحرام 1.15 - زم زم 1.8 - غُسلِ کعبہ 1.16 - فضائلِ حج 1.9 - حجرِاسود 1.10 - ملتزم 1.12 - میزاب 1.8 - غُسلِ کعبہ 2.13 - 8 ذی الحجہ۔ حج کا پہلا دن 2.3 - زم زم 2.14 - ۹ ذی الحجہ ۔ حج کا دوسرا دن 2.4 - سعی صفا و مروہ 2.15 - وقوفِ عرفات 2.5 - سعی کا آسان طریقہ 2.16 - عرفات سے مزدلفہ روانگی 2.6 - طواف کی مکمل دعائیں اور نیت 2.17 - ۱۰ذی الحجہ۔۔۔حج کا تیسرا دن 2.7 - مقام مُلتزم پر پڑھنے کی دعا 2.18 - ۱۱ذی الحجہ۔۔۔حج کا چوتھا دن 2.8 - مقام ابراہیمؑ کی دعا 2.19 - ۱۲ذی الحجہ۔۔۔حج کا پانچواں دن 2.9 - سعی کی مکمل دعائیں اور نیت 2.20 - طوافِ وِداع 2.10 - سعی کے سات پھیرے اور سات خصوصی دعائیں 2.21 - دربارِ رسالتﷺ کی فضیلت 2.11 - مناسکِ حج 2.1 - حج اور عمرے کا طریقہ 2.12 - ایامِ حج 2.2 - عُمرہ 3.3 - سعی کی حکمت 3.4 - طواف کی حکمت 3.5 - حلق کرانے کی حکمت 3.6 - احرام باندھنے کی حکمت 3.7 - آب زم زم کی حکمت 3.8 - چالیس نمازیں ادا کرنے کی حکمت، حکمتِ طواف، حدیث مبارک 3.1 - ارکان حج و عمرہ کی حکمت 3.2 - کنکریاں مارنے کی حکمت 4.17 - حضرت لیث بن سعدؒ 4.50 - حضرت مہر علی شاہؒ 4٫28 - حضرت علیؓ 4.7 - حضرت عبداللہ بن مبارکؒ 4.40 - حضرت شیخ احمد بن محمد صوفیؒ 4.18 - حضرت شیخ مزنیؒ 4.51 - شیخ ابن ثابتؒ 4٫29 - حضرت عائشہؓ 4.8 - حضرت شیخ علی بن موفقؒ 4.41 - حضرت شاہ ولی اللہؒ 4.19 - حضرت مالک بن دینارؒ 4٫52 - حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 4.30 - حضرت بلالؓ 4.9 - صوفی ابو عبداللہ محمدؒ 4.42 - حضرت آدم بنوریؒ 4.20 - حضرت جنید بغدادیؒ 4.31 - حضرت ابراہیم خواصؓ 4.10 - حضرت احمد بن ابی الحواریؒ 4.43 - حضرت داتا گنج بخشؒ 4.21 - حضرت شیخ عثمانؒ 4.32 - شیخ ابوالخیر اقطعؒ 4.11 - شیخ نجم الدین اصفہانیؒ 4.44 - حضرت شاہ گل حسن شاہؒ 4.22 - حضرت شبلیؒ 4.33 - حضرت حاتم اصمؒ 4.12 - حضرت ذوالنون مصریؒ 4.45 - پیر سید جماعت علی شاہؒ 4.23 - خواجہ معین الدین چشتیؒ 4.1 - مشاہدات انوار و تجلیات 4.34 - شیخ عبدالسلام بن ابی القاسمؒ 4.13 - شیخ حضرت یعقوب بصریؒ 4.46 - حضرت خواجہ محمد سعیدؒ 4.24 - حاجی سید محمد انورؒ 4.2 - مشاہدات و کیفیات – حضرت امام باقرؒ 4٫36 - حضرت سفیان ثوریؒ 4.14 - حضرت ابوالحسن سراجؒ 4.47 - حضرت خواجہ محمد معصومؒ 4.25 - مولانا محب الدینؒ 4.4 - مشاہدات و کیفیات – شیخ اکبر ابن عربیؒ 4٫37 - شیخ ابو نصر عبدالواحدؒ 4.15 - حضرت ابو سعید خزازؒ 4.48 - حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکیؒ 4.26 - شیخ الحدیث مولانا محمد ذکریاؒ 4.5 - حضرت ابو علی شفیق بلخیؒ 4.38 - حضرت ابو عمران واسطیؒ 4.16 - حضرت عبداللہ بن صالحؒ 4.49 - شیخ الحدیث حضرت مولانا سید بدر عالم میرٹھیؒ 4.27 - ڈاکٹر نصیر احمد ناصر 4.6 - حضرت ابو یزیدؒ 4.39 - حضرت سید احمد رفاعیؒ 44 - مناسکِ حج
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)