یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔
اسرارِ الٰہی کا بحر ذخّار
مکمل کتاب : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=5296
ابدال حق ، سیّدنا و مرشدنا حضور قلندر بابا اولیاء رحمتہ اللہ علیہ نہ خود جُبّہ و دستارپوش تھے اور نہ ان کے ہاں بیعت کا سلسلہ مروؔجہ طریقوں سے تھا۔ ان کے ہاں نہ مشیخت کی کوئی کرو فر تھی ، نہ پیری مریدی کا اہتمام۔ بادی ُالنظر میں کون جان سکتا تھا کہ یہ سیدھی سادی ہستی اسرارِ الٰہی کا بحر ذخّا ر اور دریائے ناپیدا کنار ہے۔
حضور قبلہ بابا صاحب ؒ کا ہر نفس فیضان سے مملوتھا۔ مجھے جب بھی ان کی حضوری میں بار یا بی ہوتی تو میں ان کے ارشادات گرامی اور الطاف و اکرام جو مجھ پر ہوتے وہ سب بحوالہ دن ، تاریخ ،اپنی بیاض میں قلم بند کرلیا کرتا تھا۔ چند ارشادات گرامی پیش خدمت ہیں۔
۱۔ میں ایک روزحضور قلندر بابا اولیاءؒ کے سلسلۂ عالیہ میں اپنے داخلے کی تصدیق کے طور پر کسی تحریری سند بشکل شجرہ کا خواستگار ہواتو حضور بابا صاحبؒ نے فرمایا۔ ’’ہماری زبان سند ہے جو تحریر سے زیادہ مستند ہے۔‘‘
مجھے اپنی اس نالائقی اور گستاخی پر بڑی ندامت محسوس ہوئی جو میری دلی تمنا کے ساتھ حضور باباصاحب ؒ کی چشم حقیقت بیں سے مخفی نہ رہی۔ دریائے رحمت جوش میں آیا اور اپنے در سے بھکاری کو خالی ہاتھ نہ بھیجنے کے لئے دوسرے روز اپنے قلم سے تحریر کرکے خود ہی موم جامہ کرکے مجھے عطاکیا اور فرمایا ۔’’اسے بازو پر باندھ لو۔‘‘
۲۔ ایک روز میں نے دریافت کیا کہ سلسلۂ عظیمیہ میں اجرائے سلسلہ کے لئے کون کون بامجاز اور صاحب ِ اختیار ہیں؟
حضور بابا صاحب ؒ نے ارشاد فرمایا۔ ’’ ایک میں (حضور بابا جی ؒ ) خود ہوں، ایک خواجہ صاحب ہیں اور ایک ڈاکٹر صاحب ہیں۔ ایک بدرؔ صاحب ہیں ، ایک عبید اللہ صاحب ہیں جن کو تم نے نہیں دیکھا ہے۔‘‘
پھر عرض کیاکہ ان حضرات میں حضور کے علاوہ صاحب تکوین بھی کوئی صاحب ہیں؟
فرمایا۔ ’’ ہاں میں ‘‘۔
اس کے ساتھ ہی لفظ ’’ خانوادہ‘‘ کی تشریح فرمائی کہ خلیفہ اور خانوادہ میں یہ فرق ہے کہ خانوادہ کا امام اپنا ذہن منتقل کردیتا ہے اور وہ امام کا ممثل ہوتا ہے۔
۳۔ ایک روز عرض کیا کہ خواب میں سیّدنا حضور علیہ الصّلوٰۃوالسّلام کی زیارت ہوئی جس میں حضور ؐ کا روئے انور صاف دکھائی نہیں دیا۔
حضور باباصاحب ؒ نے فرمایا۔ ’’حضور علیہ الصّلوٰۃ والسّلام کا روئے منور دیکھنے کی کون تاب لاسکتا ہے؟ تمہارے ذہن پر جو پردہ ہے وہ اٹھ جائے گا تو حسبِ استعداد شبیہ مبارک صاف نظر آنے لگے گی۔‘‘
۴۔ ایک روز بابا صاحب ؒ نے ارشاد فرمایا کہ قرآن کی چند آیتوں کو جو منسوخ کہا جاتا ہے ، یہ غلط ہے کیوں کہ قرآن کی ایک آیت کو منسوخ اگر مانا جائے تو سار اقرآن مشکوک ہوسکتا ہے۔ اس لئے چاہیئے تو یہ تھا کہ جو آیات ناسخ و منسوخ دکھائی دیتی ہیں ان کے احکام میں غور کرکے تاویل و تطبیق کی جاتی ۔
میری (راوی) اس معاملے میں مولانا انور شاہ صاحب سے بڑی گفتگو ہوئی تھی۔ وہ مجھے قائل نہ کرسکے اور یہ کہکر بات ختم کردی کہ پہلے لوگوں کا یہی قول ہے جو ہمیں مانناپڑتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 90 تا 92
یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔
تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔