ارکان حج و عمرہ کی حکمت
مکمل کتاب : رُوحانی حج و عُمرہ
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14305
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خواب میں دیکھا کہ انہیں چہیتے بیٹے حضرت اسماعیلؑ کی قربانی کا حکم دیا گیا ہے۔ خواب ایسی کیفیت ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ خواب خیال کی باتیں ہیں۔ لیکن ابراہیم خلیل اللہ نے خواب دیکھ کر اس بات کی تصدیق کر دی کہ چونکہ خواب میں حکم دینے والا اللہ ہے اس لئے خواب کی تعمیل کرنا ضروری ہے۔ جب حضرت اسماعیلؑ کو خواب سنایا تو انہوں نے خواب کی تعمیل کی اور تصدیق کی اور کہا:
’’آپ کو جو حکم دیا گیا ہے اسے پورا کریں۔ انشاء اللہ آپ مجھے صابروں میں سے پائیں گے۔‘‘
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے تجسس، تحقیق اور مشاہداتی عقل سے اس بات کی بشارت دی تھی کہ:
’’میں ایسے رب کی نفی کرتا ہوں جو چھپتا، ڈوبتا یا طلوع و غروب ہوتا ہے۔یقین کی طرز فکر ان کے بیٹے حضرت اسماعیلؑ کو منتقل ہوئی تھی۔ اس ہی مشاہداتی طرز فکر کی بنیاد پر فرزند سعید حضرت اسماعیلؑ ذبیح اللہ نے اللہ کے لئے قربانی میں باپ کے ساتھ پورا پورا تعاون کر کے ایثار و قربانی کا بہترین مظاہرہ کیا۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام کا خواب
ایک شب حضرت ابراہیم علیہ السلام خلیل اللہ نے خواب میں دیکھا کہ کوئی ان سے کہتا ہے کہ اے ابراہیم اٹھ اور قربانی کر۔ بیدار ہو کر صبح ہی صبح دوسو اونٹ قربان کر دیئے۔ تین دن مسلسل یہ خواب دیکھتے رہے اور تینوں دن دو دو سو اونٹ اللہ کے لئے ذبح کرتے رہے۔ چوتھی شب خواب میں حکم ہوا کہ اپنے فرزند اسماعیل علیہ السلام کو خداوند قدوس کی راہ میں قربان کر۔ صبح حضرت سارہ خاتون سے اس خواب کا ذکر کیا۔ حضرت سارہ نے اللہ تعالیٰ کے حکم پر آپ کے ارادے کی تائید کی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام اسی وقت اونٹ پر سوار ہو کر بی بی ہاجرہ کے پاس تشریف لے گئے۔ اس وقت حضرت اسماعیلؑ کی عمر بارہ برس تھی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بی بی ہاجرہ سے فرمایا کہ حضرت اسماعیلؑ کے سر میں کنگھی کر کے، ان کے بال مشک و عنبر سے دھو کر اور آنکھوں میں سرمہ لگا کر پاکیزہ کپڑے پہنا دیں۔ حضرت اسماعیلؑ کو اللہ تعالیٰ نے اپنی راہ میں قربان کرنے کا حکم دیا ہے۔ بی بی ہاجرہؓ نے نہایت صبر و تحمل سے کہا: خدا کا حکم ہے تو میں بھی اس کی رضا میں راضی ہوں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام حضرت اسماعیلؑ کو ساتھ لے کر جا رہے تھے تو راستے میں ابلیس سامنے آ گیا۔ شیطان نے حضرت اسماعیلؑ کے دل میں وسوسہ ڈالا کہ تمہارا باپ تمہیں ذبح کرنے کے لئے جا رہا ہے۔ حضرت اسماعیلؑ نے کہا کہ بھلا کوئی باپ بے گناہ اپنی اولاد کو ذبح کر سکتا ہے۔ پھر حضرت اسماعیلؑ نے اپنے پدر بزرگوار سے پوچھا۔ ابا جی! آپ مجھے کہاں لے جا رہے ہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کہا۔ میرے بیٹے میرے لخت جگر مجھے اللہ نے کہا ہے کہ میں تمہیں اس کے لئے قربان کر دوں۔ یہ سن کر حضرت اسماعیلؑ نے کہا۔ میں اللہ کے لئے بصد شوق اور بخوشی قربان ہونے کے لئے حاضر ہوں۔ آپ اللہ تعالیٰ کے حکم میں ذرا سی بھی تاخیر نہ کریں۔ کیونکہ شیطان مردود چاہتا ہے کہ ہمیں سیدھے راستے سے بھٹکا دے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیلؑ نے شیطان کو مایوس کرنے کے لئے کنکریاں ماریں۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے بیٹے حضرت اسماعیلؑ کو لے کر منیٰ کے مقام پر آئے اور ایک جگہ انہیں لٹا دیا۔ حضرت اسماعیلؑ سے فرمایا۔ آنکھیں بند کر لو اور خود بھی اپنی آنکھیں بند کر لیں تا کہ ایک دوسرے کو دیکھ کر دونوں باپ بیٹے کی محبت تعمیل حکم میں رکاوٹ نہ بن جائے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ کا نام لے کر حضرت اسماعیلؑ کے گلے پر چھری پھیر دی۔ جب وہ اپنی دانست میں پیارے بیٹے کو ذبح کر چکے تو آواز آئی۔ اے ابراہیم آنکھیں کھول دو۔ دیکھا کہ ایک تندرست دنبہ ذبح کیا ہوا سامنے پڑا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے پکارا۔ اے ابراہیم! بے شک سچ کر دیا تو نے اپنے خواب کو۔ تحقیق اسی طرح ہم جزا دیتے ہیں۔ احسان کرنے والوں کو۔ اس واقعہ کے کچھ ہی عرصہ بعد حضرت جبرائیلؑ آپ کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ پر سلام بھیجا ہے کہ اس سر زمین پر اللہ کا گھر تعمیر کرو تا کہ لوگ آئیں اور اپنے رب کے گھر کا طواف کریں۔ آپ نے اپنے بیٹے حضرت اسماعیلؑ کے ساتھ مل کر خانہ کعبہ کی تعمیر کی۔
جس مقام پر شیطان نے ظاہر ہو کر آپ دونوں کو بھٹکانا چاہا تھا اور آپ دونوں نے اس پر کنکریاں ماری تھیں۔ حج کے رکن کی صورت میں آج بھی آپ کی یہ سنت جاری ہے۔ آپ نے بے چون چرا اللہ کی راہ میں اپنے عزیز بیٹے کی قربانی کی۔ اس واقعہ کی یادگار میں قربانی کرنے کا حکم دے کر اللہ تعالیٰ نے آپ کے اس عمل کو بھی زندہ جاوید کر دیا۔ حج کر ہر رکن حضرت ابراہیم علیہ السلام، بی بی ہاجرہؑ اور حضرت اسماعیلؑ کی سنت ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 114 تا 116
رُوحانی حج و عُمرہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔