آب زم زم کی حکمت

مکمل کتاب : رُوحانی حج و عُمرہ

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14331

مورخ علامہ ارزقی بتاتے ہیں ۲۲۳ھ میں زم زم کے کنویں کے اندر دیواریں ٹوٹنے سے پانی کی مقدار کم ہو گئی تھی۔ اس وقت کنویں کی مرمت کی گئی تھی۔ اور علامہ ارزقی نے کنویں کے اندر تین طرف سے چشمے کا جائزہ لیا تھا۔ کنویں کے اندر تین طرف سے چشمے جاری تھے۔ ایک سوت حجر اسود کی جانب جاری ہے۔ دوسرا سوت جبل ابو قیس یعنی صفا کی طرف سے آ رہا ہے اور تیسرا سوت مروہ کی جانب سے پھوٹ رہا ہے۔ کنویں کی گہرائی تقریباً ایک سو فٹ بتائی جاتی ہے اور کعبہ شریف سے ۱۸ میٹر کے فاصلے پر ہے۔
حکمت
پوری کائنات دو رخوں میں بند ہے۔ ایک رخ دائرہ اور دوسرا رخ مثلث تفکر کیا جائے تو انسان کا جسم بھی دائرہ اور مثلث سے تخلیق ہوا ہے۔ اگر ہم یہ معلوم کریں کہ انگلی کیا ہے تو کہیں گے کہ انگلی دائروں سے مرکب ہے۔ اسی طرح اگر کانچ کے باریک باریک چھلے سجا دیئے جائیں اور ان کو بیچ میں سے کاٹ دیا جائے تو مثلث کی شکل اختیار کر لیں گے۔
اسی طرح بال کی مثال ہے۔ بال خوردبین سے دیکھے تو چھلے نظر آئیں گے۔ درخت گول گول کاٹنے سے چھلے بن جائیں گے۔ ان کو بیچ میں سے کاٹ دیا جائیں تو مثلث نظر آئے گا۔
کوئی بھی مادی وجود دائرہ اور مثلث کے علاوہ حیثیت نہیں رکھتا۔ مثلث اور دائرہ ہو گا تو وجود ہو گا۔
قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
ترجمہ: ہم نے ہر شئے معین مقداروں سے تخلیق کی۔
ہر تخلیق دائرہ اور مثلث میں بند ہے۔ روح کے اوپر دائرہ غالب ہے اور روح کے بنائے ہوئے لباس’’جسم‘‘ پر مثلث غالب ہے۔
زم زم ایک کنواں ہے۔ اس کنویں میں تین طرف سے سوت پھوٹ رہے ہیں۔ زم زم کا کنواں دائرے اور مثلث سے مرکب ہے۔ لیکن دائرہ یعنی سرکل غالب ہے۔ سرکل چونکہ محیط ہے اس لئے اس کا پانی ختم نہیں ہوتا۔
حضرت جابرؓ کہتے ہیں کہ سیدنا حضورﷺ نے فرمایا ہے:
’’جس شخص نے کعبہ شریف کا طواف سات چکر لگا کر پورا کیا پھر مقام ابراہیمؑ کے پیچھے دو نفل پڑھے اور آب زم زم پیا تو اس کے تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔‘‘
آپﷺ نے فرمایا:
’’آب زم زم جس مقصد کے لئے پیا جائے وہ پورا ہو گا۔ شفاء کی غرض سے پیا جائے تو اللہ شفاء دے گا۔ پیاس بجھانے کی نیت سے پیا جائے تو پیاس بجھ جائے گی اور پیٹ بھرنے کے لئے پیا جائے تو پیٹ بھر جائے گا۔‘‘
زم زم پیتے وقت خانہ کعبہ کی طرف منہ کر کے کھڑے ہوں بسم اللہ پڑھ کر تین سانس میں ٹھہر ٹھہر کر پئیں اور خوب پیٹ بھر کر
پئیں۔
حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ سیدنا حضورﷺ زم زم پیتے وقت یہ دعا فرماتے تھے:
ترجمہ: اے اللہ! میں تجھ سے ایسا علم مانگتا ہوں جو نفع دینے والا ہو اور فراخ روزی کا طلب گار ہوں اور ہر بیماری سے شفاء چاہتا ہوں۔
زم زم کا کیمیائی تجزیہ
آب زم زم کسی قدر نمکین ہے کچھ کچھ چکناہٹ بھی ہوتی ہے۔ اس کا ذائقہ خوشگوار ہے۔ قدرتی طور پر ہر جراثیم سے پاک ہے اور جسم کے لئے صحت مند ہے۔ یہ پانی نہ سڑتا ہے اور نہ اس میں بوپیدا ہوتی ہے۔ برسوں رکھا رہے تب بھی خراب نہیں ہوتا۔ ایک مصری ڈاکٹر نے سائنٹفک اصولوں میں اس کا کیمیائی تجزیہ کیا ہے جس کے مطابق اس میں موجود اجزاء یہ ہیں۔
میگنیشیم سلفیٹ
اس کا استعمال اعضاء کی حرارت کو دور کرتا ہے۔ قے، متلی اور درد سر کے لئے مفید ہے۔ دست آور ہوتا ہے اور استسقاء کے لئے بڑا نفع بخش ہے۔ جسم کے بلغمی مادے کو ختم کر کے مضر اجزاء کی بیخ کنی کرتا ہے۔
سوڈیم سلفیٹ
یہ ایک قسم کا نمک ہے جو قبض کو رفع کرتا ہے۔ وجع المفاصل کے لئے بے حد مفید ہے۔ ذیابیطس، خونی پیچش، پتھری اور استسقاء کے مریضوں کے لئے بھی انتہائی مفید ہے۔
سوڈیم کلورائیڈ
انسانی خون کے لئے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ تنفس کی صفائی اور جسمانی نظام کی برقراری کے لئے استعمال کرایا جاتا ہے۔ آنت اور پیٹ کے مسلسل درد اور ہیضے کے لئے زود اثر ہے۔ زہر کی متعدد اقسام کے لئے بہترین تریاق ہے۔ خصوصاً کوئلے کے دھویں کی زہریلی گیس (کاربن مونو آکسائیڈ) سمیت اس کے استعمال سے فوراً دور ہو جاتی ہے اور یہ نمک اعضاء کی کمزوری بھی دور کرتا ہے۔
کیلشیم کاربونیٹ
خوراک کو ہضم کرنے، پتھری توڑنے اور وجع المفاصل کے لئے بے حد مفید ہے۔ اعضاء میں حدت کے اثرات زائل کرنے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
پوٹاشیم نائٹریٹ
تھکن اور لو کے اثرات کو زائل کرتا ہے۔ پیشاب آور ہے۔ دمہ کے لئے مفید ہے، پسینہ بکثرت لاتا ہے۔ زم زم کے پانی کو ٹھنڈا رکھنے میں نائٹریٹ کا بڑا حصہ ہے۔
ہائیڈروجن سلفائیڈ
تمام جلدی امراض خصوصاًخنازیر کے لئے نفع بخش ہے۔ شدید زکام میں اس کے استعمال سے راحت محسوس ہوتی ہے۔ جراثیم کش ہے۔ اس کے استعمال سے ہیضے کے جراثیم ختم ہو جاتے ہیں۔ قوت ہاضمہ، قوت حافظہ اور دیگر دماغی قوتوں کو تقویت پہنچاتا ہے۔
بھوک بڑھاتا ہے اور بواسیر کے لئے بھی اکسیر ثابت ہوا ہے۔
زم زم اور ماں کے دودھ کے اجزاء
بچہ چار ماہ کی عمر تک ماں کے دودھ سے اپنی غذائی ضروریات پوری کرتا ہے۔ ماں کے دودھ میں ایسے اجزاء ہوتے ہیں جو انسانی جسم کی نشوونما کیلئے ضروری ہیں جیسے لحمیات، گلوکوز، وٹامنز اور معدنیات (سوڈیم، کیلشیم، پوٹاشیم، میگنیشیم) یہی اجزاء آب زم زم میں بھی پائے جاتے ہیں۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 124 تا 127

رُوحانی حج و عُمرہ کے مضامین :

1.8 - غُسلِ کعبہ 1.16 - فضائلِ حج 1.9 - حجرِاسود 1.10 - ملتزم 1.11 - رُکن یمانی 1.1 - مکہ بحیثیت مرکز 1.12 - میزاب 1.2 - امیرِ حج 1.3 - انبیائے کرامؑ کی قبور 1.13 - حطیم 1.4 - مکہ کے نام 1.14 - مقامِ ابراہیمؑ 1.5 - بیت اللہ شریف کے نام 1.6 - مسجد الحرام 1.13 - حطیم 1.7 - مقاماتِ بیت الحرام 1.15 - زم زم 1.12 - میزاب 1.8 - غُسلِ کعبہ 2.21 - دربارِ رسالتﷺ کی فضیلت 2.11 - مناسکِ حج 2.1 - حج اور عمرے کا طریقہ 2.12 - ایامِ حج 2.2 - عُمرہ 2.13 - 8 ذی الحجہ۔ حج کا پہلا دن 2.3 - زم زم 2.14 - ۹ ذی الحجہ ۔ حج کا دوسرا دن 2.4 - سعی صفا و مروہ 2.15 - وقوفِ عرفات 2.5 - سعی کا آسان طریقہ 2.16 - عرفات سے مزدلفہ روانگی 2.6 - طواف کی مکمل دعائیں اور نیت 2.17 - ۱۰ذی الحجہ۔۔۔حج کا تیسرا دن 2.7 - مقام مُلتزم پر پڑھنے کی دعا 2.18 - ۱۱ذی الحجہ۔۔۔حج کا چوتھا دن 2.8 - مقام ابراہیمؑ کی دعا 2.19 - ۱۲ذی الحجہ۔۔۔حج کا پانچواں دن 2.9 - سعی کی مکمل دعائیں اور نیت 2.20 - طوافِ وِداع 2.10 - سعی کے سات پھیرے اور سات خصوصی دعائیں 3.1 - ارکان حج و عمرہ کی حکمت 3.2 - کنکریاں مارنے کی حکمت 3.3 - سعی کی حکمت 3.4 - طواف کی حکمت 3.5 - حلق کرانے کی حکمت 3.6 - احرام باندھنے کی حکمت 3.7 - آب زم زم کی حکمت 3.8 - چالیس نمازیں ادا کرنے کی حکمت، حکمتِ طواف، حدیث مبارک 4.25 - مولانا محب الدینؒ 4.4 - مشاہدات و کیفیات – شیخ اکبر ابن عربیؒ 4٫37 - شیخ ابو نصر عبدالواحدؒ 4.15 - حضرت ابو سعید خزازؒ 4.48 - حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکیؒ 4.26 - شیخ الحدیث مولانا محمد ذکریاؒ 4.5 - حضرت ابو علی شفیق بلخیؒ 4.38 - حضرت ابو عمران واسطیؒ 4.16 - حضرت عبداللہ بن صالحؒ 4.49 - شیخ الحدیث حضرت مولانا سید بدر عالم میرٹھیؒ 4.27 - ڈاکٹر نصیر احمد ناصر 4.6 - حضرت ابو یزیدؒ 4.39 - حضرت سید احمد رفاعیؒ 4.17 - حضرت لیث بن سعدؒ 4.50 - حضرت مہر علی شاہؒ 4٫28 - حضرت علیؓ 4.7 - حضرت عبداللہ بن مبارکؒ 4.40 - حضرت شیخ احمد بن محمد صوفیؒ 4.18 - حضرت شیخ مزنیؒ 4.51 - شیخ ابن ثابتؒ 4٫29 - حضرت عائشہؓ 4.8 - حضرت شیخ علی بن موفقؒ 4.41 - حضرت شاہ ولی اللہؒ 4.19 - حضرت مالک بن دینارؒ 4٫52 - حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 4.30 - حضرت بلالؓ 4.9 - صوفی ابو عبداللہ محمدؒ 4.42 - حضرت آدم بنوریؒ 4.20 - حضرت جنید بغدادیؒ 4.31 - حضرت ابراہیم خواصؓ 4.10 - حضرت احمد بن ابی الحواریؒ 4.43 - حضرت داتا گنج بخشؒ 4.21 - حضرت شیخ عثمانؒ 4.32 - شیخ ابوالخیر اقطعؒ 4.11 - شیخ نجم الدین اصفہانیؒ 4.44 - حضرت شاہ گل حسن شاہؒ 4.22 - حضرت شبلیؒ 4.33 - حضرت حاتم اصمؒ 4.12 - حضرت ذوالنون مصریؒ 4.45 - پیر سید جماعت علی شاہؒ 4.23 - خواجہ معین الدین چشتیؒ 4.1 - مشاہدات انوار و تجلیات 4.34 - شیخ عبدالسلام بن ابی القاسمؒ 4.13 - شیخ حضرت یعقوب بصریؒ 4.46 - حضرت خواجہ محمد سعیدؒ 4.24 - حاجی سید محمد انورؒ 4.2 - مشاہدات و کیفیات – حضرت امام باقرؒ 4٫36 - حضرت سفیان ثوریؒ 4.14 - حضرت ابوالحسن سراجؒ 4.47 - حضرت خواجہ محمد معصومؒ 44 - مناسکِ حج
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)