مقامِ ابراہیمؑ

مکمل کتاب : رُوحانی حج و عُمرہ

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=11886

سیدنا ابراہیم علیہ السلام اور سیدنا اسماعیلؑ مل کر کعبہ شریف کی تعمیر فرما رہے تھے جب دیواریں کافی بلند ہو گئیں اور پتھر لگانے میں دشواری ہونے لگی تو آپ نے اپنے فرزند حضرت اسماعیلؑ سے پتھر لانے کو کہا، جس پر کھڑے ہو کر دیواریں مزید بلند کی جا سکیں۔
چنانچہ حضرت اسماعیلؑ یہ پتھر لائے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس پر کھڑے ہو کر تعمیر کعبہ کا کام مکمل کیا۔
سیدنا ابراہیمؑ اپنے لخت جگر سیدنا اسماعیلؑ سے ملاقات کے لئے مکہ تشریف لے گئے مگر آپ گھر پر موجود نہیں تھے۔ حضرت اسماعیلؑ کی بیوی عمارہؓ نے آپ کی عزت و تکریم کی اور اس وقت کے دستور کے مطابق آپ سے درخواست کی کہ آپ گھر پر تشریف لائیں تا کہ میں آپ کے گرد آلود بال دھونے کی سعادت حاصل کروں لیکن آپ نے فرمایا کہ مجھے نیچے اترنے کی اجازت نہیں ہے۔ چنانچہ حضرت عمارہؓ ایک پتھر لائیں جس پر پہلے آپ نے دایاں پاؤں رکھا اور سر جھکا دیا پھر بایاں پاؤں رکھ کر سر کو جھکایا اور حضرت عمارہؓ نے آپ کا سر دھویا اور پتھر پر جہاں آپ نے پاؤں رکھا تھا، وہاں بہت گہرے نشانات بن گئے۔
جب حضرت اسماعیل گھر تشریف لائے تو حضرت عمارہؓ نے حضرت ابراہیمؑ کی آمد اور ان کے قدموں کے نشانات پتھر پر مرتسم ہونے کا واقعہ بتایا۔ حضرت اسماعیلؑ نے اس پتھر کو محفوظ کر لیا۔ بیت اللہ کی تعمیر کے وقت حضرت اسماعیلؑ نے وہی پتھر لا کر رکھ دیا اور حضرت ابراہیمؑ نے بیت اللہ کی تعمیر مکمل کی اسی پتھر پر کھڑے ہو کر آپ نے حج کا اعلان کیا تھا اور پھر باب کعبہ کی جانب رکھ کر اپنے قبلہ کی سمت درست کی تھی۔
قریش نے سیلاب سے بچانے کے لئے مقام ابراہیمؑ اصل جگہ سے ہٹا کر کعبہ سے بالکل قریب نصب کر دیا تھا۔ حضرت عمرؓ کے دور خلافت میں زبردست سیلابی ریلہ مسجد الحرام میں داخل ہوا اور مقام ابراہیمؑ اپنے ساتھ بہا کر لے گیا۔ تلاش و جستجو کے بعد یہ پتھر محلہ مسفلہ سے ملا۔ حضرت عمرؓ بنفس نفیس مکہ آئے اور تعمیر ابراہیمی کے مطابق سنگ ابراہیمؑ کا اصل مقام تحقیق کیا اور اسے اصل جگہ نصب کرا دیا۔ ایک زمانے تک سنگ ابراہیمؑ مطاف کے باہر مشرقی جانب باب السلام اور کعبہ کے درمیان آٹھ فٹ بلند ایک مختصر عمارت میں ایک صندوق میں رکھا رہا۔ شاہ فیصل شہید نے ۱۳۸۷ھ میں اسے شفاف بلوریں صندوق میں منتقل کیا جس میں یہ مقدس پتھر صاف نظر آتا ہے۔
اس پتھر کی اونچائی پون ذراع(*ایک ذراع۱۸ انچ یا تقریباً ۴۶ سینٹی میٹر کے برابر ہے) اور یہ ایک مربع چوڑا ہے۔ اس پر سات انگلیوں کے نشان واضح نظر آتے ہیں۔
مسجد الحرام میں جماعت کا امام اسی مقام کو اپنا مصلیٰ بناتا ہے۔ یہی وہ جگہ ہے جہاں سب سے پہلے اذان دے کر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے لوگوں کو حج کے لئے پکارا تھا۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 28 تا 30

رُوحانی حج و عُمرہ کے مضامین :

1.8 - غُسلِ کعبہ 1.16 - فضائلِ حج 1.9 - حجرِاسود 1.10 - ملتزم 1.11 - رُکن یمانی 1.1 - مکہ بحیثیت مرکز 1.12 - میزاب 1.2 - امیرِ حج 1.3 - انبیائے کرامؑ کی قبور 1.13 - حطیم 1.4 - مکہ کے نام 1.14 - مقامِ ابراہیمؑ 1.5 - بیت اللہ شریف کے نام 1.6 - مسجد الحرام 1.13 - حطیم 1.7 - مقاماتِ بیت الحرام 1.15 - زم زم 1.12 - میزاب 1.8 - غُسلِ کعبہ 2.21 - دربارِ رسالتﷺ کی فضیلت 2.11 - مناسکِ حج 2.1 - حج اور عمرے کا طریقہ 2.12 - ایامِ حج 2.2 - عُمرہ 2.13 - 8 ذی الحجہ۔ حج کا پہلا دن 2.3 - زم زم 2.14 - ۹ ذی الحجہ ۔ حج کا دوسرا دن 2.4 - سعی صفا و مروہ 2.15 - وقوفِ عرفات 2.5 - سعی کا آسان طریقہ 2.16 - عرفات سے مزدلفہ روانگی 2.6 - طواف کی مکمل دعائیں اور نیت 2.17 - ۱۰ذی الحجہ۔۔۔حج کا تیسرا دن 2.7 - مقام مُلتزم پر پڑھنے کی دعا 2.18 - ۱۱ذی الحجہ۔۔۔حج کا چوتھا دن 2.8 - مقام ابراہیمؑ کی دعا 2.19 - ۱۲ذی الحجہ۔۔۔حج کا پانچواں دن 2.9 - سعی کی مکمل دعائیں اور نیت 2.20 - طوافِ وِداع 2.10 - سعی کے سات پھیرے اور سات خصوصی دعائیں 3.1 - ارکان حج و عمرہ کی حکمت 3.2 - کنکریاں مارنے کی حکمت 3.3 - سعی کی حکمت 3.4 - طواف کی حکمت 3.5 - حلق کرانے کی حکمت 3.6 - احرام باندھنے کی حکمت 3.7 - آب زم زم کی حکمت 3.8 - چالیس نمازیں ادا کرنے کی حکمت، حکمتِ طواف، حدیث مبارک 4.25 - مولانا محب الدینؒ 4.4 - مشاہدات و کیفیات – شیخ اکبر ابن عربیؒ 4٫37 - شیخ ابو نصر عبدالواحدؒ 4.15 - حضرت ابو سعید خزازؒ 4.48 - حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکیؒ 4.26 - شیخ الحدیث مولانا محمد ذکریاؒ 4.5 - حضرت ابو علی شفیق بلخیؒ 4.38 - حضرت ابو عمران واسطیؒ 4.16 - حضرت عبداللہ بن صالحؒ 4.49 - شیخ الحدیث حضرت مولانا سید بدر عالم میرٹھیؒ 4.27 - ڈاکٹر نصیر احمد ناصر 4.6 - حضرت ابو یزیدؒ 4.39 - حضرت سید احمد رفاعیؒ 4.17 - حضرت لیث بن سعدؒ 4.50 - حضرت مہر علی شاہؒ 4٫28 - حضرت علیؓ 4.7 - حضرت عبداللہ بن مبارکؒ 4.40 - حضرت شیخ احمد بن محمد صوفیؒ 4.18 - حضرت شیخ مزنیؒ 4.51 - شیخ ابن ثابتؒ 4٫29 - حضرت عائشہؓ 4.8 - حضرت شیخ علی بن موفقؒ 4.41 - حضرت شاہ ولی اللہؒ 4.19 - حضرت مالک بن دینارؒ 4٫52 - حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 4.30 - حضرت بلالؓ 4.9 - صوفی ابو عبداللہ محمدؒ 4.42 - حضرت آدم بنوریؒ 4.20 - حضرت جنید بغدادیؒ 4.31 - حضرت ابراہیم خواصؓ 4.10 - حضرت احمد بن ابی الحواریؒ 4.43 - حضرت داتا گنج بخشؒ 4.21 - حضرت شیخ عثمانؒ 4.32 - شیخ ابوالخیر اقطعؒ 4.11 - شیخ نجم الدین اصفہانیؒ 4.44 - حضرت شاہ گل حسن شاہؒ 4.22 - حضرت شبلیؒ 4.33 - حضرت حاتم اصمؒ 4.12 - حضرت ذوالنون مصریؒ 4.45 - پیر سید جماعت علی شاہؒ 4.23 - خواجہ معین الدین چشتیؒ 4.1 - مشاہدات انوار و تجلیات 4.34 - شیخ عبدالسلام بن ابی القاسمؒ 4.13 - شیخ حضرت یعقوب بصریؒ 4.46 - حضرت خواجہ محمد سعیدؒ 4.24 - حاجی سید محمد انورؒ 4.2 - مشاہدات و کیفیات – حضرت امام باقرؒ 4٫36 - حضرت سفیان ثوریؒ 4.14 - حضرت ابوالحسن سراجؒ 4.47 - حضرت خواجہ محمد معصومؒ 44 - مناسکِ حج
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)