یہ تحریر English (انگریزی) Русский (رشیئن) میں بھی دستیاب ہے۔
انا کی لہریں
مکمل کتاب : کشکول
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=556
انسانوں کے درمیان ابتد ائے آفر ینش سے بات کرنے کا طر یقہ را ئج ہے ۔ آواز کی لہریں جن کے معنی معیؔن کر لئے جا تے ہیں سننے والوں کو مطلع کرتی ہیں۔ یہ طریقہ اس ہی تبادلہ کی نقل ہے جو انا کی لہروں کے درمیان ہو تا ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ گونگا آدمی اپنے ہونٹوں کی خفیف جنبش سے سب کچھ کہہ دیتا ہے اور سمجھنے کے اہل سب کچھ سمجھ جا تے ہیں۔ یہ طریقہ بھی پہلے طریقے کا عکس ہے ۔ جا نور آواز کے بغیر ایک دوسرے کو اپنے حال سے مطلع کر دیتے ہیں ۔ یہاں بھی انا کی لہریں کام کرتی ہیں ۔ درخت آپس میں گفتگو کرتے ہیں۔ یہ گفتگو صرف آمنے سامنے کے درختوں میں نہیں ہوتی بلکہ دور دراز کے ایسے درختوں میں بھی ہو تی ہے جو ہزاروں میل کے فاصلے پر واقع ہیں ۔ یہی قانون جمادات میں بھی رائج ہے ۔ کنکروں ،پتھروں ،مٹی کے ذرؔوں میں من و عن اسی طرح تبا دلہؑ خیال ہوتا ہے ۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 35 تا 35
یہ تحریر English (انگریزی) Русский (رشیئن) میں بھی دستیاب ہے۔
کشکول کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔