حضرت علیؓ
مکمل کتاب : رُوحانی حج و عُمرہ
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14462
حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ کی تدفین کے بعد ایک بدو حاضر ہوا اور روضہ اطہر پر عرض کیا۔ یا رسول اللہﷺ! آپ رسول اللہﷺ نے جو کچھ ارشاد فرمایا وہ ہم نے سنا اور جو اللہ جل شانہ کی طرف سے آپ رسول اللہﷺ کو پہنچا تھا اور آپﷺ نے اس کو محفوظ فرمایا تھا۔ اس کو ہم نے محفوظ کیا۔ اس چیز میں جو اللہ تعالیٰ نے آپ رسول اللہﷺ پر نازل کی(یعنی قرآن)، یہ وارد ہے۔
ترجمہ: اگر یہ لوگ جنہوں نے اپنے نفس پر ظلم کر لیا تھا۔ آپ کے پاس آ جاتے اور آ کر اللہ تعالیٰ سے معافی مانگ لیتے۔ اور رسول اللہﷺ بھی ان کے لئے سفارش فرماتے تو ضرور اللہ توبہ قبول کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔
یہ آیت پڑھنے کے بعد بدو نے کہا۔ بے شک میں نے اپنے نفس پر ظلم کیا ہے۔ اور اب میں آپﷺ کے پاس مغفرت کا طالب بن کر حاضر ہوا ہوں۔ اس پر قبر اطہر سے آواز آئی کہ ’’بے شک تمہاری مغفرت ہوئی۔‘‘
* حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ جب حضرت ابو بکر صدیقؓ کے وصال کا وقت قریب ہوا تو مجھے اپنے سرہانے بٹھا کر فرمایا کہ جن ہاتھوں سے تم نے حضور اقدسﷺ کو غسل دیا تھا انہی ہاتھوں سے مجھے غسل دینا اور خوشبو لگانا اور مجھے اس حجرے کے قریب لے جا کر جہاں حضورﷺ کی قبر ہے۔ اجازت مانگ لینا۔ اگر اجازت مانگنے پر حجرے کا دروازہ کھل جائے تو مجھے وہاں دفن کر دینا۔ ورنہ مسلمانوں کے عام قبرستان بقیع میں ہی دفن کر دینا۔ حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ جنازے کی تیاری کے بعد سب سے پہلے میں آگے بڑھا اور میں نے جا کر عرض کیا، یا رسول اللہﷺ یہ ابو بکرؓ یہاں دفن ہونے کی اجازت مانگتے ہیں۔ تو میں نے دیکھا کہ ایک دم حجرے کے کواڑ کھل گئے۔ اور ایک آواز آئی کہ دوست کو دوست کے پاس پہنچا دو۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 153 تا 154
رُوحانی حج و عُمرہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔