حضرت مالک بن دینارؒ

مکمل کتاب : رُوحانی حج و عُمرہ

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14422

حضرت مالک بن دینارؒ فرماتے ہیں کہ میں حج کے لئے جا رہا تھا۔ راستے میں ایک نوجوان کو دیکھا جو پیدل چل رہا تھا۔ اس کے پاس سواری تھی نہ تو شہ اور نہ پانی۔ میں نے اس کو سلام کیا اس نے سلام کا جواب دیا پھر میں نے
دریافت کیا، ’’جوان کہاں سے آ رہے ہو؟‘‘
نوجوان نے کہا، ’’اسی کے پاس سے آ رہا ہوں۔‘‘
میں نے کہا، ’’کہاں جا رہے ہو؟‘‘
نوجوان نے کہا، ’’اسی کے پاس جا رہا ہوں۔‘‘
میں نے دریافت کیا، ’’توشہ کہاں ہے؟‘‘
نوجوان نے کہا، ’’اسی کے پاس ہے۔‘‘
میں نے کہا، ’’یہ راستہ بغیر پانی اور توشہ کے طے نہیں ہو سکتا۔‘‘
نوجوان نے کہا، ’’میں نے سفر شروع کرتے وقت پانچ حروف بطور توشہ ساتھ لے لئے تھے۔‘‘
میں نے دریافت کیا، ’’وہ پانچ حروف کیا ہیں؟‘‘
نوجوان نے کہا، ’’اللہ تعالیٰ پاک کا ارشاد کاف، ھا، یا، عین، صاد۔‘‘
میں نے دریافت کیا، ’’اس کا کیا مطلب ہے؟‘‘
نوجوان نے کہا، ’’کاف‘‘ کے معنی کافی یعنی کفالت کرنے والا اور ’’ہا‘‘ کے معنی ہادی یعنی ہدایت اور راہنمائی کرنے والا اور ’’یا‘‘ کے معنی یوؤی یعنی ٹھکانہ دیتا ہے اور ’’عین‘‘ کے معنی عالم یعنی ہر بات کو جاننے والا اور ’’ص‘‘ کے معنی صادق یعنی اپنے وعدہ کا سچا اور پورا۔ پس جس شخص کا رفیق اور ساتھی کفالت کرنے والا، رہنمائی کرنے والا، جگہ دینے والا، باخبر اور سچا ہو ، کیا وہ برباد ہو سکتا ہے؟ کیا اس کو کسی بات کا خوف و خطر ہو سکتا ہے؟ کیا ا کو اس کی ضرورت اور حاجت ہے کہ توشہ اور پانی ساتھ لئے پھرے؟‘‘
حضرت مالک بن دینارؒ فرماتے ہیں کہ میں نے اس کی گفتگو سن کر اپنا کرتہ اس کو دینا چاہا اس نے قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ اور کہا۔’’بڑے میاں! دنیا کے کرتے سے ننگا رہنا اچھاہے۔ دنیا کی حلال چیزوں کا حساب دینا ہو گا اور حرام چیزوں کا عذاب بھگتنا ہو گا۔‘‘ جب رات کا اندھیرا ہوا تو اس نوجوان نے اپنا منہ آسمان کی طرف کیا اور کہا۔ ’’اے پاک ذات! جس کو بندوں کی اطاعت سے خوشی ہوتی ہے اور بندوں کی نافرمانی سے اس کا کچھ نقصان نہیں ہوتا مجھے وہ چیز عطا فرما جس سے تجھے خوشی ہوتی ہے۔ یعنی اطاعت اور فرمانبرداری اور اس چیز کو معاف فرما جس سے تیرا کوئی نقصان نہیں ہوتا یعنی گناہ اور نافرمانی سے محفوظ فرما۔‘‘
جب لوگوں نے احرام باندھا اور لبیک کہا تو نوجوان خاموش ہو گیا۔ میں نے کہا تم لبیک کیوں نہیں پڑھتے؟ کہنے لگا۔ ’’مجھے اندیشہ ہے کہ میں لبیک کہوں اور وہاں سے جواب ملے نہ تیری لبیک قبول اور نہ تیری تکبیر معتبر ہے نہ میں تیرا کلام سنتا ہوں اور نہ میں تمہاری جانب متوجہ ہوتا ہوں۔‘‘ پھر وہ نوجوان چلا گیا اور میں نے تمام راستے اس کو نہیں دیکھا۔ آخر وہ منیٰ میں نظر آیا اور چند شعر پڑھے جن کا مطلب یہ ہے۔
’’وہ محبوب جس کو میرا خون بہانا اچھا معلوم ہوتا ہے
میرا خون اس کے لئے حرم میں بھی حلال ہے۔
اور حرم سے باہر بھی۔
خدا کی قسم اگر میری روح کو یہ معلوم ہو جائے
کہ وہ کس پاک ذات سے وابستہ ہے
تو قدموں کے بجائے سر کے بل کھڑی ہو جائے۔
ملامت کرنے والے مجھے اس کے عشق میں ملامت نہ کر۔
اگر تجھے وہ نظر آ جائے جو میں دیکھتا ہوں تو تو کبھی بھی لب کشائی اور طعنہ زنی نہ کرے۔
لوگ اپنے جسم سے بیت اللہ کا طواف کرتے ہیں۔
کاش وہ اس بات سے واقف ہوتے کہ روح بھی اللہ رب العالمین کا طواف کرتی ہے۔
عید کے دن لوگوں نے بھیڑ بکری کی قربانی کی لیکن معشوق نے اس دن میری جان کی قربانی قبول فرمائی۔
لوگوں نے حج کیا ہے اور میرا حج تو دل کے مکین کا قرب ہے۔
لوگوں نے جانوروں کی قربانی کی ہے اور
میں اپنی جان کی قربانی کرتا ہوں۔

پھر اس نوجوان نے یہ دعا مانگی۔
’’الٰہی لوگوں نے قربانی کے ساتھ تیرا تقرب حاصل کیا۔ میرے پاس میری جان کے سوا کوئی چیز قربانی کے لئے نہیں ہے۔ اس کو تیری بارگاہ عالی میں پیش کرتا ہوں تو اس کو قبول فرما۔‘‘

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 142 تا 144

رُوحانی حج و عُمرہ کے مضامین :

1.3 - انبیائے کرامؑ کی قبور 1.13 - حطیم 1.4 - مکہ کے نام 1.14 - مقامِ ابراہیمؑ 1.5 - بیت اللہ شریف کے نام 1.6 - مسجد الحرام 1.13 - حطیم 1.7 - مقاماتِ بیت الحرام 1.15 - زم زم 1.8 - غُسلِ کعبہ 1.16 - فضائلِ حج 1.9 - حجرِاسود 1.10 - ملتزم 1.11 - رُکن یمانی 1.1 - مکہ بحیثیت مرکز 1.12 - میزاب 1.2 - امیرِ حج 1.12 - میزاب 1.8 - غُسلِ کعبہ 2.5 - سعی کا آسان طریقہ 2.16 - عرفات سے مزدلفہ روانگی 2.6 - طواف کی مکمل دعائیں اور نیت 2.17 - ۱۰ذی الحجہ۔۔۔حج کا تیسرا دن 2.7 - مقام مُلتزم پر پڑھنے کی دعا 2.18 - ۱۱ذی الحجہ۔۔۔حج کا چوتھا دن 2.8 - مقام ابراہیمؑ کی دعا 2.19 - ۱۲ذی الحجہ۔۔۔حج کا پانچواں دن 2.9 - سعی کی مکمل دعائیں اور نیت 2.20 - طوافِ وِداع 2.10 - سعی کے سات پھیرے اور سات خصوصی دعائیں 2.21 - دربارِ رسالتﷺ کی فضیلت 2.11 - مناسکِ حج 2.1 - حج اور عمرے کا طریقہ 2.12 - ایامِ حج 2.2 - عُمرہ 2.13 - 8 ذی الحجہ۔ حج کا پہلا دن 2.3 - زم زم 2.14 - ۹ ذی الحجہ ۔ حج کا دوسرا دن 2.4 - سعی صفا و مروہ 2.15 - وقوفِ عرفات 3.6 - احرام باندھنے کی حکمت 3.7 - آب زم زم کی حکمت 3.8 - چالیس نمازیں ادا کرنے کی حکمت، حکمتِ طواف، حدیث مبارک 3.1 - ارکان حج و عمرہ کی حکمت 3.2 - کنکریاں مارنے کی حکمت 3.3 - سعی کی حکمت 3.4 - طواف کی حکمت 3.5 - حلق کرانے کی حکمت 4.9 - صوفی ابو عبداللہ محمدؒ 4.42 - حضرت آدم بنوریؒ 4.20 - حضرت جنید بغدادیؒ 4.31 - حضرت ابراہیم خواصؓ 4.10 - حضرت احمد بن ابی الحواریؒ 4.43 - حضرت داتا گنج بخشؒ 4.21 - حضرت شیخ عثمانؒ 4.32 - شیخ ابوالخیر اقطعؒ 4.11 - شیخ نجم الدین اصفہانیؒ 4.44 - حضرت شاہ گل حسن شاہؒ 4.22 - حضرت شبلیؒ 4.33 - حضرت حاتم اصمؒ 4.12 - حضرت ذوالنون مصریؒ 4.45 - پیر سید جماعت علی شاہؒ 4.23 - خواجہ معین الدین چشتیؒ 4.1 - مشاہدات انوار و تجلیات 4.34 - شیخ عبدالسلام بن ابی القاسمؒ 4.13 - شیخ حضرت یعقوب بصریؒ 4.46 - حضرت خواجہ محمد سعیدؒ 4.24 - حاجی سید محمد انورؒ 4.2 - مشاہدات و کیفیات – حضرت امام باقرؒ 4٫36 - حضرت سفیان ثوریؒ 4.14 - حضرت ابوالحسن سراجؒ 4.47 - حضرت خواجہ محمد معصومؒ 4.25 - مولانا محب الدینؒ 4.4 - مشاہدات و کیفیات – شیخ اکبر ابن عربیؒ 4٫37 - شیخ ابو نصر عبدالواحدؒ 4.15 - حضرت ابو سعید خزازؒ 4.48 - حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکیؒ 4.26 - شیخ الحدیث مولانا محمد ذکریاؒ 4.5 - حضرت ابو علی شفیق بلخیؒ 4.38 - حضرت ابو عمران واسطیؒ 4.16 - حضرت عبداللہ بن صالحؒ 4.49 - شیخ الحدیث حضرت مولانا سید بدر عالم میرٹھیؒ 4.27 - ڈاکٹر نصیر احمد ناصر 4.6 - حضرت ابو یزیدؒ 4.39 - حضرت سید احمد رفاعیؒ 4.17 - حضرت لیث بن سعدؒ 4.50 - حضرت مہر علی شاہؒ 4٫28 - حضرت علیؓ 4.7 - حضرت عبداللہ بن مبارکؒ 4.40 - حضرت شیخ احمد بن محمد صوفیؒ 4.18 - حضرت شیخ مزنیؒ 4.51 - شیخ ابن ثابتؒ 4٫29 - حضرت عائشہؓ 4.8 - حضرت شیخ علی بن موفقؒ 4.41 - حضرت شاہ ولی اللہؒ 4.19 - حضرت مالک بن دینارؒ 4٫52 - حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 4.30 - حضرت بلالؓ 44 - مناسکِ حج
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)