حضرت ابوالحسن سراجؒ
مکمل کتاب : رُوحانی حج و عُمرہ
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14402
حضرت ابوالحسن سراجؒ کہتے ہیں۔ میں طواف کر رہا تھا کہ میری نظر ایک حسین عورت پر پڑی۔ جس کا چہرہ چاند کی طرح تھا۔ میں نے کہا۔ سبحان اللہ! ایسی حسین عورت میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی۔ معلوم ہوتا ہے کہ اس کو کوئی غم نہیں۔ اس نے میری بات سن کر کہا۔ واللہ غموں میں جکڑی ہوئی ہوں۔ میرا دل فکروں اور آفتوں میں ہے۔ کوئی میرا ہدےرد نہیں ہے۔ میں نے ماجرا پوچھا تو اس نے کہا۔ میرے خاوند نے قربانی میں ایک بکری ذبح کی۔ میرے دو بچے کھیل رہے تھے اور ایک دودھ پیتا بچہ میری گود میں تھا۔ میں گوشت پکانے کے لئے اٹھی تو ان دونوں لڑکوں میں سے ایک نے دوسرے سے کہا۔ میں تمہیں بتاؤں کہ ابا نے بکری کیسے ذبح کی۔ اس نے کہا بتاؤ۔ اس نے دوسرے بھائی کو بکری کی طرح ذبح کر دیا پھر ڈر کر بھاگ گیا اور ایک پہاڑ پر چڑھ گیا۔ وہاں ایک بھیڑیئے نے اسے کھا لیا۔ باپ اس کی تلاش میں نکلا اور ڈھونڈتے ڈھونڈتے پیاس کی شدت سے مر گیا۔ میں دودھ پیتے بچے کو چھوڑ کر دروازے تک گئی کہ شاید خاوند کا کچھ اتا پتہ چل جائے تو وہ بچہ چولہے کے پاس چلا گیا۔ جو ہانڈی چولہے پر پک رہی تھی بچے نے ہانڈی پر ہاتھ مارا۔ جس کی وجہ سے اس کا پورا جسم جل گیا۔ میری بڑی لڑکی جو خاوند کے گھر تھی اس کو جب اس سارے قصے کی خبر ملی تو وہ زمین پر گری اور مر گئی۔ مقدر نے مجھے اکیلا چھوڑ دیا۔ میں نے پوچھا اتنی زیادہ مصیبتوں کے بعد تجھے صبر کیسے آیا؟ اس خوبصورت مہ پارہ نے تین شعر پڑھے۔
ترجمہ: میں نے صبر کیا کیونکہ صبر بہترین اعتماد ہے۔ اس لئے بے صبری سے مجھے کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکتا۔ میں نے ایسی مصیبتوں پر صبر کیا کہ اگر وہ پہاڑوں پر پڑتے تو پہاڑوں کا ملجہ شق ہو جاتا اور ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتے۔ میں نے اپنے آنسوؤں کو پی لیا اور بہنے سے روک لیا۔ اب وہ آنسو میرے دل پر گرتے ہیں۔ صبر کے ان آنسوؤں نے میرے دل کو مجلا کر دیا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 139 تا 140
رُوحانی حج و عُمرہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔