حضرت احمد بن ابی الحواریؒ
مکمل کتاب : رُوحانی حج و عُمرہ
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14382
حضرت احمد بن ابی الحواریؒ کہتے ہیں کہ میں ابو سلیمانؒ دارانی کے ساتھ مکہ مکرمہ کے راستے میں جا رہا تھا کہ میرا مشکیزہ گر گیا۔ میں نے ابو سلیمان کو اس کی خبر دی۔ انہوں نے کہا۔ اے گمشدہ چیز کے لوٹانے والے ہماری گمشدہ چیز ہم کو لوٹا دے۔ تھوڑی دیر بھی نہ گزری تھی کہ ایک شخص آواز دے رہا تھا کہ یہ مشکیزہ کس کا ہے۔ بڑی سخت سردی پڑ رہی تھی اور ہم پوستین پہن رہے تھے۔ ہم نے ایک آدمی کو دیکھا اس سے ابو سلیمان نے کہا کہ ہم سردی کے کپڑوں سے تمہاری کچھ مدد کریں۔ تو اس نے کہا کہ گرمی اور سردی دونوں اللہ کی مخلوق ہیں۔ اگر وہ حکم کرے تو یہ مجھ پر مسلط ہو سکتی ہیں اور اگر وہ ارشاد فرما دے تو یہ مجھے چھوڑ دیں گی۔ میں تو اس جنگل میں تیس برس سے ہوں۔ نہ سردی سے مجھے کپکپی آئی اور نہ گرمی سے پسینہ آیا۔ وہ اپنی محبت کا لباس مجھے سردی میں پہنا دیتا ہے اور گرمی کے زمانے میں اپنی محبت کی ٹھنڈک میں مجھے لپیٹ دیتا ہے۔ اے دارانیؒ ! زہد کو چھوڑتے ہو اس لئے سردی تمہیں ستاتی ہے۔ اے دارانی! تم روتے اور چلاتے ہو اور پنکھوں کی راحت پاتے ہو۔ ابو سلیمان دارانیؒ کہتے ہیں کہ مجھے حقیقت میں اس شخص کے سوا کسی نے نہیں پہچانا اور میری کمزوریوں میں کسی نے متنبہ نہیں کی۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 136 تا 137
رُوحانی حج و عُمرہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔