۱۱ذی الحجہ۔۔۔حج کا چوتھا دن
مکمل کتاب : رُوحانی حج و عُمرہ
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14108
اگر آپ کسی وجہ سے یا زیادہ ہجوم ہونے کی وجہ سے دس تاریخ کو قربانی یا طواف زیارت نہیں کر سکے تو آج کر لیں۔
گیارہ، بارہ اور تیرہ ذی الحجہ کو مناسک کی اصلاح میں ’’ایام رمی‘‘ کہتے ہیں۔ اس لئے ان دنوں میں رمی ہی وہ عبادت ہے جس کے منیٰ میں قیام کرنا سنت موکدہ اور بعض علماء کے نزدیک واجب ہے اور منیٰ سے باہر مکہ میں یا کسی اور جگہ رات گزارنا ممنوع ہے۔
رمی
آج کے دین یعنی ۱۱ ذی الحجہ کو تین جمروں کی رمی کرنا ہے۔ منیٰ کی بڑی مسجد سے جس کا نام مسجد خیف ہے۔ زوال کے بعد ظہر کی نماز جماعت کے ساتھ مسجد خیف میں یا اپنی قیام گاہ پر ادا کریں اور رمی کے لئے نکل جائیں۔ آج رمی کا وقت زوال آفتاب سے شروع ہو کر غروب آفتاب تک ہے۔ غروب آفتاب کے بعد مکروہ ہے۔ راستہ میں سب سے پہلے ’’جمرہ الاولیٰ‘‘ آئے گا۔ بالکل اسی طرح جس طرح جمرہ عقبہ کی رمی کی تھی اس پر سات کنکریاں ماریں اور ہر کنکری پر
بسم اللّٰہ اللّٰہ اکبر
ترجمہ: شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو سب سے بڑا ہے۔
پڑھتے جایئے اور سات کنکریاں ماریئے۔ رمی کے بعد ذرا آگے ہٹ کر قبلہ رخ کھڑے ہو کر دعا کریں۔ توبہ استغفار، تسبیح و ذکر کے بعد درود شریف پڑھیں۔ اپنے لئے دعا مانگیں، اپنے دوست احباب کے لئے دعا مانگیں۔
اس کے بعد آگے چلیں ’’جمرہ وسطیٰ‘‘ پر آئیں اور اسی طرح سات کنکریاں اس کو ماریں جس طرح ’’جمرہ الاولیٰ‘‘ پر ماری ہیں اور ذرا بائیں جانب کو ہٹ کر قبلہ رخ ہو کر دعا مانگیں اور اتنی دیر ہی ٹھہریں جتنی دیر ’’جمرہ الاولیٰ‘‘ پر ٹھہرے ہیں۔ اس کے بعد ’’جمرہ عقبہ‘‘ پر آئیں اسی طرح سات کنکریاں اس کو بھی ماریں جس طرح پہلے ماری تھیں۔ مگر اس جمرہ پر ٹھہرنے یا دعا مانگنے کا ثبوت نہیں بلکہ اس کے بعد سیدھے اپنی قیام گاہ پر چلے جائیں کیونکہ رسول اللہﷺ نے ایسا ہی کیا تھا۔
واضح ہو کہ بڑھتے ہوئے ہجوم کو مدنظر رکھتے ہوئے شارع جمرات کو سعودی حکومت نے کافی کشادہ کر دیا ہے نیز جمرات کے حصے میں سڑک کو اوپر نیچے ڈبل کر دیا ہے۔ اب ہر جمرہ پر اوپر سے بھی رمی ہو سکتی ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 105 تا 106
رُوحانی حج و عُمرہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔