عرفات سے مزدلفہ روانگی

مکمل کتاب : رُوحانی حج و عُمرہ

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14100

جب آفتاب غروب ہو جائے تو عرفات سے مزدلفہ روانہ ہو جائیں۔عرفات اور منیٰ کے درمیان منیٰ سے مشرق کی جانب حدود حرم میں داخل ہو کر ایک تین میل کا میدان ہے اسی کو مزدلفہ کہتے ہیں۔ اس میدان کی آخری حد پر ایک پہاڑ ہے جسے مشعر حرام کہتے ہیں۔ راستہ میں تسبیح، ذکر اور تلبیہ کہنے میں مصروف رہیں۔ مزدلفہ میں پہنچ کر مشعرِ حرام کے آس پاس ٹھہرنے کی کوشش کریں کیونکہ حضور پاکﷺ نے مشعرِ حرام کے پاس قیام فرمایا تھا۔ ورنہ حدود مزدلفہ میں جہاں بھی جگہ مل جائے بہتر ہے۔
مغرب اور عشاء کی نماز
عرفات سے مزدلفہ آتے ہوئے راستے میں بھی مغرب کی نماز نہ قائم کریں، یاد رکھیں مزدلفہ پہنچ کر جب عشاء کا وقت ہو جائے تو مغرب اور عشاء کی دونوں نمازیں ایک ہی وقت میں باجماعت یا اکیلے ایک اذان اور ایک اقامت کے ساتھ اس طرح قائم کریں کہ پہلے مغرب کے فرض ادا کریں پھر تکبیر تشریق اور لبیک کہیں پھر عشاء کے فرض ادا کریں۔ اس کے بعد پہلے مغرب کی سنتیں، پھر عشاء کی سنتیں، وتر اور نفل پڑھیں۔ مغرب اور عشاء کے فرضوں کے درمیان سنت یا نوافل ادا نہ کریں۔
یہ رات آپ کو مزدلفہ میں بسر کرنی ہے۔ اس وقت آپ کو تھکاوٹ ضرور ہو گی۔ اس لئے نماز سے فارغ ہو کر بے شک آپ گھنٹہ دو گھنٹہ سو جائیں اور پھر تازہ دم ہو کر عبادت میں مشغول ہو جائیں۔ یہ رات شب قدر سے بھی افضل ہے۔ اس رات کو انوارالٰہی کی بارش ہوتی ہے۔ مزدلفہ میں رات بسر کرنے والوں کو رحمت الٰہی اپنے دامن میں لے لیتی ہے۔ یہ رات خوش نصیب لوگوں کو میسر آتی ہے۔ بہتر ہے کہ رات جاگ کر گزاری جائے۔ عبادت، ذکر، استغفار، توبہ اور درود شریف میں مشغول رہیں۔ نفل پڑھیں۔
رات بھر اپنے لئے اپنے اہل و عیال کے لئے اپنے والدین کے لئے بخشش اور صحت و کرم کی دعا مانگیں۔ یہ رحمت اور بخشش کی رات ہے۔ آج کی رات دل سے نکلی ہوئی کوئی دعا واپس نہیں لوٹتی بلکہ ہر ایک کو شرف قبولیت حاصل ہو گا۔
مزدلفہ میں ساری رات جاگنا افضل ہے لیکن لیٹنا یا سونا منع نہیں ہے مگر زندگی پڑی ہے سونے کے لئے۔ ایسی رات زندگی میں بار بار کب آتی ہے۔ حضور پاکﷺ نے فرمایا کہ جو دعا عرفات میں امت کے لئے قبولیت سے رہ گئی تھی اس رات میں قبول ہو گئی۔
اس رات کا کتنا بڑا اعزاز ہے۔ کتنا بڑا مقام ہے۔ فجر کی نماز صبح وقت پر صبح صادق ہو جانے پر ہی قائم کریں۔ معلم کے آدمی کے کہنے پر وقت سے پہلے وقت مان کر نہ پڑھیں کیونکہ وہ صبح کو منیٰ کی روانگی میں جلدی کرنے کی خاطر حجاج کو نماز سے فارغ ہو کر جلد تیار ہو جانے کے لئے وقت ہونے سے پہلے ہی ’’وقت ہو گیا‘‘ کہنا شروع کر دیتے ہیں۔ آپ اس وقت تک نماز نہ قائم کریں جب تک فجر کا وقت نہ ہو جائے۔ اس سے جھگڑا بھی نہ کریں، پیار سے سمجھائیں کہ حکومت کی توپ کا گولہ چھوٹتا ہے اس وقت فجر کی نماز کا وقت ہوتا ہے البتہ آپ اپنی تیاری رکھیں، گاڑی وغیرہ دیکھ لیں پھر وقت ہونے پر فجر کی نماز ادا کریں۔ نماز کے بعد تھوڑی دیر مزدلفہ میں ٹھہرنا واجب ہے۔ وقت پر نماز ادا کرنے سے یہ واجب بھی پورا ہو جاتا ہے اور طلوع آفتاب سے ذرا پہلے تک مزدلفہ میں رہنا سنت ہے۔ یہاں میدان میں سے رات ہی کو ایک تھیلی یا لفافے میں منیٰ میں شیطان کو مارنے کے لئے ۷۰ کنکریاں دھو کر رکھ لیں۔ پاک صاف، نہ زیادہ چھوٹی اور نہ زیادہ بڑی، تقریباً تین چنے کے کم و بیش جسامت کی یا کھجور کی گٹھلی کے برابر بھی ہو سکتی ہے لیکن اس سے بڑی نہیں۔ پہلے دن صرف سات کنکریاں جمرہ عقبہ (بڑے شیطان) کو مارنے کے لئے آپ کو منیٰ کے لئے روانہ ہونا ہے۔
سات کنکریاں تو آپ کو مارنی ہیں احتیاطاً دو یا تین زیادہ رکھ لیں ہو سکتا ہے کہ بڑے شیطان تک پہنچتے پہنچتے غلطی سے ایک آدھ گر جائے تو پریشانی ہو گی۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 97 تا 99

رُوحانی حج و عُمرہ کے مضامین :

1.11 - رُکن یمانی 1.1 - مکہ بحیثیت مرکز 1.12 - میزاب 1.2 - امیرِ حج 1.3 - انبیائے کرامؑ کی قبور 1.13 - حطیم 1.4 - مکہ کے نام 1.14 - مقامِ ابراہیمؑ 1.5 - بیت اللہ شریف کے نام 1.6 - مسجد الحرام 1.13 - حطیم 1.7 - مقاماتِ بیت الحرام 1.15 - زم زم 1.8 - غُسلِ کعبہ 1.16 - فضائلِ حج 1.9 - حجرِاسود 1.10 - ملتزم 1.12 - میزاب 1.8 - غُسلِ کعبہ 2.13 - 8 ذی الحجہ۔ حج کا پہلا دن 2.3 - زم زم 2.14 - ۹ ذی الحجہ ۔ حج کا دوسرا دن 2.4 - سعی صفا و مروہ 2.15 - وقوفِ عرفات 2.5 - سعی کا آسان طریقہ 2.16 - عرفات سے مزدلفہ روانگی 2.6 - طواف کی مکمل دعائیں اور نیت 2.17 - ۱۰ذی الحجہ۔۔۔حج کا تیسرا دن 2.7 - مقام مُلتزم پر پڑھنے کی دعا 2.18 - ۱۱ذی الحجہ۔۔۔حج کا چوتھا دن 2.8 - مقام ابراہیمؑ کی دعا 2.19 - ۱۲ذی الحجہ۔۔۔حج کا پانچواں دن 2.9 - سعی کی مکمل دعائیں اور نیت 2.20 - طوافِ وِداع 2.10 - سعی کے سات پھیرے اور سات خصوصی دعائیں 2.21 - دربارِ رسالتﷺ کی فضیلت 2.11 - مناسکِ حج 2.1 - حج اور عمرے کا طریقہ 2.12 - ایامِ حج 2.2 - عُمرہ 3.3 - سعی کی حکمت 3.4 - طواف کی حکمت 3.5 - حلق کرانے کی حکمت 3.6 - احرام باندھنے کی حکمت 3.7 - آب زم زم کی حکمت 3.8 - چالیس نمازیں ادا کرنے کی حکمت، حکمتِ طواف، حدیث مبارک 3.1 - ارکان حج و عمرہ کی حکمت 3.2 - کنکریاں مارنے کی حکمت 4.17 - حضرت لیث بن سعدؒ 4.50 - حضرت مہر علی شاہؒ 4٫28 - حضرت علیؓ 4.7 - حضرت عبداللہ بن مبارکؒ 4.40 - حضرت شیخ احمد بن محمد صوفیؒ 4.18 - حضرت شیخ مزنیؒ 4.51 - شیخ ابن ثابتؒ 4٫29 - حضرت عائشہؓ 4.8 - حضرت شیخ علی بن موفقؒ 4.41 - حضرت شاہ ولی اللہؒ 4.19 - حضرت مالک بن دینارؒ 4٫52 - حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 4.30 - حضرت بلالؓ 4.9 - صوفی ابو عبداللہ محمدؒ 4.42 - حضرت آدم بنوریؒ 4.20 - حضرت جنید بغدادیؒ 4.31 - حضرت ابراہیم خواصؓ 4.10 - حضرت احمد بن ابی الحواریؒ 4.43 - حضرت داتا گنج بخشؒ 4.21 - حضرت شیخ عثمانؒ 4.32 - شیخ ابوالخیر اقطعؒ 4.11 - شیخ نجم الدین اصفہانیؒ 4.44 - حضرت شاہ گل حسن شاہؒ 4.22 - حضرت شبلیؒ 4.33 - حضرت حاتم اصمؒ 4.12 - حضرت ذوالنون مصریؒ 4.45 - پیر سید جماعت علی شاہؒ 4.23 - خواجہ معین الدین چشتیؒ 4.1 - مشاہدات انوار و تجلیات 4.34 - شیخ عبدالسلام بن ابی القاسمؒ 4.13 - شیخ حضرت یعقوب بصریؒ 4.46 - حضرت خواجہ محمد سعیدؒ 4.24 - حاجی سید محمد انورؒ 4.2 - مشاہدات و کیفیات – حضرت امام باقرؒ 4٫36 - حضرت سفیان ثوریؒ 4.14 - حضرت ابوالحسن سراجؒ 4.47 - حضرت خواجہ محمد معصومؒ 4.25 - مولانا محب الدینؒ 4.4 - مشاہدات و کیفیات – شیخ اکبر ابن عربیؒ 4٫37 - شیخ ابو نصر عبدالواحدؒ 4.15 - حضرت ابو سعید خزازؒ 4.48 - حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکیؒ 4.26 - شیخ الحدیث مولانا محمد ذکریاؒ 4.5 - حضرت ابو علی شفیق بلخیؒ 4.38 - حضرت ابو عمران واسطیؒ 4.16 - حضرت عبداللہ بن صالحؒ 4.49 - شیخ الحدیث حضرت مولانا سید بدر عالم میرٹھیؒ 4.27 - ڈاکٹر نصیر احمد ناصر 4.6 - حضرت ابو یزیدؒ 4.39 - حضرت سید احمد رفاعیؒ 44 - مناسکِ حج
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)