سعی صفا و مروہ
مکمل کتاب : رُوحانی حج و عُمرہ
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=12834
صفااور مروہ کی سعی کے لئے مسجد الحرام ہی میں حجر اسود کے بالکل مقابل کافی فاصلے پر ایک گنبد اور مینار نظر آئے گا۔ یہ صفا کی پہاڑی کے اوپر ہے۔ صفا اور مروہ دراصل دو پہاڑیاں تھیں جن کی چوٹیاں مسجد الحرام کے شمالی دالان کے دونوں کونوں میں اٹھی ہوئی تھیں۔ اس کے قریب ہی وہ جگہ تھی جہاں حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل میں اپنی نیک بی بی حضرت ہاجرہؓ اور شیر خوار فرزند حضرت اسماعیلؑ کو چھوڑ گئے تھے۔ پانی کی تلاش میں حضرت ہاجرہؓ نے صفا اور مروہ کے درمیان سات چکر لگائے۔ ان پہاڑیوں کا درمیانی حصہ نشیب میں تھا۔ لہٰذا بی بی ہاجرہؓ ننھے اسماعیلؑ کے نظر سے اوجھل ہو جانے کے سبب اس جگہ دوڑ کر گزرتی تھیں۔ بی بی ہاجرہؓ کی اس سعی کو اللہ تعالیٰ نے بے حد پسند اور قبول فرما کر ننھے اسماعیلؑ کی ایڑیوں کی رگڑ کی جگہ پانی جاری فرما دیا، جس کو بی بی ہاجرہؓ نے مٹی اور پتھر سے گھیر کر زم زم (ٹھہر جا) کہا تھا جو زمین پر بہنے سے تو رک گیا۔ مگر ایسے خشک ریگستان میں لامحدود مقدار میں جاری و ساری ہے۔ چنانچہ ہر حج اور عمرہ کرنے والے کو بی بی ہاجرہؓ کی پریشانی اور پانی کی سعی کی اتباع میں صفا اور مروہ کے درمیان سات چکر لگانے کا حکم ہے۔ اب صفا اور مروہ کی پہاڑیوں کے درمیان سنگ مر مر کا دو منزلہ برآمدہ بنا دیا گیا ہے۔ عموماً نیچے کی منزل میں سعی کی جاتی ہے مگر حج کے زمانے میں حجاج کے ہجوم کے باعث اوپر کی منزل میں بھی سعی کی جا سکتی ہے۔ اگر آپ نے طواف احرام کی حالت میں عمرے کا کیا ہے تو دو رکعت نماز واجب الطواف ادا کرنے اور آب زم زم پینے کے بعد اگر موقع مل جائے تو حجر اسود کا نواں استلا م کریں۔ یہ استلام مسنون ہے اور اللہ اکبر اور کلمہ شریف پڑھتے ہوئے باب الصفا سے نکل کر پہاڑی پر پہنچ جائیں۔ دوسرے دروازوں سے بھی جانا جائز ہے یہاں پہنچ کر کعبۃ اللہ کی طرف منہ کر کے سعی کی نیت کریں۔
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اُرِیْدُ اَلسَّعْیَ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ سَبْعَۃَ اَشْوَاطٍ الِّوَجْھِکَ الْکَرِیْمِ فَیَسِّرْہُ لِیْ وَتَقَبَّلْہَ مِنِّیْ
ترجمہ: اے اللہ صفا اور مروہ کے درمیان سات چکروں سے سعی کرتا ہوں محض تیری بزرگ ذات کے لئے پس میرے لئے اسے آسان کر دے اور مجھ سے وہ قبول کر لے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 43 تا 44
رُوحانی حج و عُمرہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔