حطیم
مکمل کتاب : رُوحانی حج و عُمرہ
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=11894
کعبہ کی شمال مغربی دیوار سے کچھ فاصلے پر سفید سنگ مر مر کی ۳ فٹ بلند ۵ فٹ موٹی قوس نما دیوار ہے۔ قوس کے دونوں سرے کعبہ کی دیوار سے تقریباً چھ چھ فٹ کے فاصلے پرہیں۔ یہ احاطہ حطیم کہلاتا ہے۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام، حضرت ہاجرہؓ اور حضرت اسماعیلؑ کو جس جگہ اللہ کے آسرے پر چھوڑ کر چلے گئے تھے وہ جگہ موجودہ حطیم ہے۔ حضرت ابراہیمؑ نے اللہ کے حکم سے جب کعبۃ اللہ کی تعمیر کی اس وقت حطیم کے مقام پر حضرت اسماعیلؑ کی رہائش اور بکریاں رکھنے کے لئے پیلو کی لکڑی اور کھجور کی شاخوں سے مکان بنا ہوا تھا۔ اسی مناسبت سے اسے حجرہ اسماعیلؑ بھی کہا جاتا ہے۔ روایت ہے کہ حضرت ہاجرہؓ اور حضرت اسماعیلؑ احاطہ حطیم میں مدفون ہیں۔
یہ قطعہ زمین کعبہ کا حصہ ہے۔ قریش نے بیت اللہ شریف کی تعمیر کا ارادہ کیا تھا۔ جمع شدہ آمدن اتنی نہیں تھی کہ حضرت ابراہیمؑ کی تعمیر کردہ عمارت کی بنیادوں پر نئی عمارت تعمیر کی جاتی۔ قریش نے شمالی جانب سے کچھ حصہ چھوڑ کر عمارت مکمل کر دی اور قدیم بنیادوں کی نشاندہی کے لئے نصف دائرے کی صورت میں دیوار بنا دی۔
سیدہ عائشہؓ نے ایک مرتبہ بارگاہ نبویﷺ میں عرض کیا کہ میں کعبہ شریف کے اندر داخل ہونا چاہتی ہوں۔ آپﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’جب بھی کعبہ شریف میں داخل ہونے کو جی چاہے حطیم میں داخل ہو جایا کرو۔ حطیم بیت اللہ شریف کا حصہ ہے۔‘‘
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 28 تا 28
رُوحانی حج و عُمرہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔