مسجد الحرام

مکمل کتاب : رُوحانی حج و عُمرہ

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=11238

مسجد الحرام کے معنی حرمت اور عزت والی مسجد کے ہیں۔ اس سے مراد وہ عبادت گاہ ہے جس کے وسط میں خانہ کعبہ واقع ہے۔
’’پاک ذات ہے جو لے گیا اپنے بندے کو راتوں رات ادب والی مسجد(مسجدالحرام) سے پرلی مسجد (مسجد الاقصیٰ)۔‘‘
(سورۃ بنی اسرائیل۔۱)
جغرافیہ دانوں کی تحقیق کے مطابق بیت اللہ کرہ ارض کے تقریباً وسط میں واقع ہے۔ جغرافیائی مرکز ہونے کے علاوہ بیت اللہ امت مسلمہ کا مرکز بھی ہے۔ دنیا بھر کے مسلمان نماز کے وقت اپنا رخ بیت اللہ شریف کی جانب کرتے ہیں۔
سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام مکی زندگی میں عبادت کے لئے اس طرح کھڑے ہوتے تھے کہ بیت اللہ اور بیت المقدس دونوں ایک سمت میں سامنے ہوتے تھے۔ ہجرت کے بعد سترہ ماہ تک بیت المقدس کی طرف رخ کر کے آپﷺ عبادت کرتے رہے۔
ہجرت کے دوسرے سال ماہ رجب میں غزوہ بدر سے کم و بیش دو ماہ پہلے قبلہ تبدیل کرنے کا حکم ہوا۔
’’ہم دیکھ رہے ہیں بار بار تمہارا آسمان کی طرف منہ کرنا تو ضرور ہم تمہیں پھیر دیں گے اس قبلہ کی طرف جس میں تمہاری خوشی ہے۔ اب پھیر منہ تو اپنا طرف مسجد الحرام کے اور جس جگہ تم ہوا کرو پھیر منہ اس کی طرف۔‘‘ (سورۃ البقرہ: ۷۴۴)
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’اور لوگوں پر خدا کا یہ حق ہے کہ اس کے گھر تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو وہ اس کا حج کرے اور جو اس حکم کی پیروی سے انکار کرے تو اسے معلوم ہونا چاہئے کہ خدا سارے جہاں والوں سے بے نیاز ہے۔‘‘ آل عمران- 97
’’اور نہ لوگوں کو چھیڑو جو اپنے رب کے فضل اور اس کی خوشنودی کی تلاش میں احترام والے گھر کی طرف جا رہے ہیں۔‘‘
’’حج اور عمرے کو محض خدا کی خوشنودی کے لئے پورا کیا جائے۔‘‘
’’اور سفر حج کے لئے زاد راہ ساتھ لو اور سب سے بہتر زاد راہ تقویٰ ہے۔‘‘ البقرہ- 197
’’اور لڑائی جھگڑے کی باتیں نہ ہوں۔‘‘
’’پھر جب تم حج کے تمام ارکان ادا کر چکو تو جس طرح پہلے اپنے آباؤ اجداد کا ذکر کرتے تھے اسی طرح اب خدا کا ذکر کرو بلکہ اس سے بڑھ کر۔‘‘
حج کا سفر کرنے والا مسافر خدا کا خصوصی مہمان ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حج کے ذریعے دونوں جہاں کی سعادت نصیب ہوتی ہے اور سعید لوگ کامیاب اور کامران ہوتے ہیں۔ حج ایک ایسا عمل ہے جس کے ذریعے انسان خدا کی نافرمانی سے بچتا ہے۔ حاجی دوران حج ہر اس بات پر عمل کرتا ہے جو اس کے لئے سرمایہ آخرت ہے۔ فراخدلی اور ایثار سے کام لیتا ہے۔ ہر ایک کے ساتھ عفو و درگزر اور فیاضی کا برتاؤ کرتا ہے۔
احرام باندھنے کے بعد، ہر نماز کے بعد، ہر بلندی پر چڑھتے وقت اور ہر پستی کی طرف اترتے وقت اور ہر قافلے سے ملتے وقت اور ہرصبح نیند سے بیدار ہو کر حاجی تلبیہ پڑھتے ہیں۔
لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ، وَالنِّعْمَةَ، لَكَ وَالْمُلْكَ، لاَ شَرِيكَ لَكَ
ترجمہ: میں حاضر ہوں، خدایا میں حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، بیشک ساری تعریف تیرے لئے ہی ہے، نعمت تیری ہی ہے، بادشاہی تیری ہی ہے۔ تیرا کوئی شریک نہیں۔‘‘

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 16 تا 18

رُوحانی حج و عُمرہ کے مضامین :

1.6 - مسجد الحرام 1.13 - حطیم 1.7 - مقاماتِ بیت الحرام 1.15 - زم زم 1.8 - غُسلِ کعبہ 1.16 - فضائلِ حج 1.9 - حجرِاسود 1.10 - ملتزم 1.11 - رُکن یمانی 1.1 - مکہ بحیثیت مرکز 1.12 - میزاب 1.2 - امیرِ حج 1.3 - انبیائے کرامؑ کی قبور 1.13 - حطیم 1.4 - مکہ کے نام 1.14 - مقامِ ابراہیمؑ 1.5 - بیت اللہ شریف کے نام 1.12 - میزاب 1.8 - غُسلِ کعبہ 2.8 - مقام ابراہیمؑ کی دعا 2.19 - ۱۲ذی الحجہ۔۔۔حج کا پانچواں دن 2.9 - سعی کی مکمل دعائیں اور نیت 2.20 - طوافِ وِداع 2.10 - سعی کے سات پھیرے اور سات خصوصی دعائیں 2.21 - دربارِ رسالتﷺ کی فضیلت 2.11 - مناسکِ حج 2.1 - حج اور عمرے کا طریقہ 2.12 - ایامِ حج 2.2 - عُمرہ 2.13 - 8 ذی الحجہ۔ حج کا پہلا دن 2.3 - زم زم 2.14 - ۹ ذی الحجہ ۔ حج کا دوسرا دن 2.4 - سعی صفا و مروہ 2.15 - وقوفِ عرفات 2.5 - سعی کا آسان طریقہ 2.16 - عرفات سے مزدلفہ روانگی 2.6 - طواف کی مکمل دعائیں اور نیت 2.17 - ۱۰ذی الحجہ۔۔۔حج کا تیسرا دن 2.7 - مقام مُلتزم پر پڑھنے کی دعا 2.18 - ۱۱ذی الحجہ۔۔۔حج کا چوتھا دن 3.8 - چالیس نمازیں ادا کرنے کی حکمت، حکمتِ طواف، حدیث مبارک 3.1 - ارکان حج و عمرہ کی حکمت 3.2 - کنکریاں مارنے کی حکمت 3.3 - سعی کی حکمت 3.4 - طواف کی حکمت 3.5 - حلق کرانے کی حکمت 3.6 - احرام باندھنے کی حکمت 3.7 - آب زم زم کی حکمت 4.33 - حضرت حاتم اصمؒ 4.45 - پیر سید جماعت علی شاہؒ 4.12 - حضرت ذوالنون مصریؒ 4.23 - خواجہ معین الدین چشتیؒ 4.34 - شیخ عبدالسلام بن ابی القاسمؒ 4.1 - مشاہدات انوار و تجلیات 4.46 - حضرت خواجہ محمد سعیدؒ 4.13 - شیخ حضرت یعقوب بصریؒ 4.24 - حاجی سید محمد انورؒ 4٫36 - حضرت سفیان ثوریؒ 4.2 - مشاہدات و کیفیات – حضرت امام باقرؒ 4.47 - حضرت خواجہ محمد معصومؒ 4.14 - حضرت ابوالحسن سراجؒ 4.25 - مولانا محب الدینؒ 4٫37 - شیخ ابو نصر عبدالواحدؒ 4.4 - مشاہدات و کیفیات – شیخ اکبر ابن عربیؒ 4.48 - حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکیؒ 4.15 - حضرت ابو سعید خزازؒ 4.26 - شیخ الحدیث مولانا محمد ذکریاؒ 4.38 - حضرت ابو عمران واسطیؒ 4.5 - حضرت ابو علی شفیق بلخیؒ 4.49 - شیخ الحدیث حضرت مولانا سید بدر عالم میرٹھیؒ 4.16 - حضرت عبداللہ بن صالحؒ 4.27 - ڈاکٹر نصیر احمد ناصر 4.39 - حضرت سید احمد رفاعیؒ 4.6 - حضرت ابو یزیدؒ 4.50 - حضرت مہر علی شاہؒ 4.17 - حضرت لیث بن سعدؒ 4٫28 - حضرت علیؓ 4.40 - حضرت شیخ احمد بن محمد صوفیؒ 4.7 - حضرت عبداللہ بن مبارکؒ 4.51 - شیخ ابن ثابتؒ 4.18 - حضرت شیخ مزنیؒ 4٫29 - حضرت عائشہؓ 4.41 - حضرت شاہ ولی اللہؒ 4.8 - حضرت شیخ علی بن موفقؒ 4٫52 - حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 4.19 - حضرت مالک بن دینارؒ 4.30 - حضرت بلالؓ 4.42 - حضرت آدم بنوریؒ 4.9 - صوفی ابو عبداللہ محمدؒ 4.20 - حضرت جنید بغدادیؒ 4.31 - حضرت ابراہیم خواصؓ 4.43 - حضرت داتا گنج بخشؒ 4.10 - حضرت احمد بن ابی الحواریؒ 4.21 - حضرت شیخ عثمانؒ 4.32 - شیخ ابوالخیر اقطعؒ 4.44 - حضرت شاہ گل حسن شاہؒ 4.11 - شیخ نجم الدین اصفہانیؒ 4.22 - حضرت شبلیؒ 44 - مناسکِ حج
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)