کون سا رنگ کون سا پتھر؟
مکمل کتاب : روح کی پکار
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=12802
سوال: آپ نے لکھا ہے کہ پتھر انسانی زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں اور رنگوں سے انسان اور فطرت کی نشاندہی ہوتی ہے۔ ہمیں کیسے معلوم ہو کہ ہمارے لئے کون سا رنگ اور کون سا پتھر مفید یا مضر ہے؟
جواب: مظاہر قدرت پر نظر ڈالئے بہت سے پودے، پھول اور پھل نظر آئیں گے۔ آپ دیکھیں گے کہ درختوں کے سب کے سب پتے سبز ہوتے ہیں۔ لیکن غور سے دیکھنے پر معلوم ہوتا ہے کہ ان میں کچھ نہ کچھ فرق ضرور ہوتا ہے۔ اس طرح پھولوں میں بھی ہوتا ہے۔ بظاہر ایک ہی رنگ جسے آپ سرخ کہتے ہیں، سبز کہتے ہیں یا کسی اور رنگ کا نام دیتے ہیں، نظر آتا ہے لیکن بغور دیکھنے پر معلوم ہوتا ہے کہ ہر رنگ کی الگ الگ بہت قسمیں ہیں۔ قدرت کی طرف سے رنگ کا جو قانون ہماری زمین پر جاری و ساری ہے اس کا اس بات سے پتہ چلتا ہے کہ جو رنگ انسان کے ظاہری روپ، چہرے پر اثر ڈالتا ہے۔ وہ شخصیت پر بھی گہرا اثر رکھتا ہے۔ ظاہر ہے کہ انسان کی شخصیت رنگوں کے اجزاء کا مجموعہ ہوتی ہے۔ رنگ خواہ شیشے کا ہو یا جواہرات کا ہو یا لباس کا ہو، شخصیت کی تعمیر یا تخریب میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ بات صرف رنگوں کی فطرت جاننے والے ہی سمجھتے ہیں کہ کسی شخص کے لئے کون سا رنگ تعمیری ہے اور کون سا تخریبی۔ ایک چھوٹے سے نگینے میں رنگین لہروں کا بہت بڑا اجتماع ہوتا ہے جو نگینے سے مسلسل خارج ہوتی رہتی ہیں اور انسان کے جسم میں دَور کرتی رہتی ہیں۔
روحانی علم کا باب ’’انسان کی زندگی پر رنگوں کا اثر‘‘ ہمیں بتاتا ہے کہ انسان کے اندر ہمہ وقت بے شمار رنگوں کی لہریں دوڑتی رہتی ہیں۔ ان بے شمار لہروں میں سے تقریباً ساٹھ رنگ سائنس نے دریافت کر لئے ہیں۔ اندر کا آدمی (روحانی انسان) اس بات کو جانتا اور سمجھتا ہے کہ رنگین لہروں کی کمی بیشی سے فہم و فراست، صحت اور بیماری کا براہِ راست تعلق ہے۔ اگر رنگوں میں اعتدال باقی نہ رہے تو آدمی بیمار ہو جاتا ہے اور اس کے فیصلے صحیح نہیں ہوتے۔ کوئی نگینہ یا پتھر مخصوص رنگ کی کمی کو دور کر کے رنگوں کو اعتدال میں لے آتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 194 تا 195
روح کی پکار کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔