پردہ اور حکمرانی
مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2542
حقیقت پسند علماء نے اس رائے کا اظہار کیا ہے کہ پردہ کے سبب عورت حکمرانی کے منصب کے لائق نہیں ہے۔ پردہ رکاوٹ نہ بنے تو عورت کو سربراہ یا خلیفہ بنایا جا سکتا ہے۔ اس میں کوئی حرج نہیں کہ وہ اپنے نائب کے ذریعے امور مملکت انجام دے سکتی ہے۔ کیا یہ حقیقت نہیں ہے کہ کوئی شخص اس وقت ہی ذمہ داری پوری کر سکتا ہے جب اس کے اندر اہلیت ہو۔ جو بندہ اہلیت ہی نہیں رکھتا وہ اپنے نائب سے بھی کام نہیں لے سکتا۔ کیا نا اہل مرد حاکم نہیں ہوئے؟ کیا مرد خود مرد ہوتے ہوئے اپنے نائب کے ذریعے امور مملکت انجام نہیں دیتے رہے؟
تاریخ گواہ ہے کہ حضرت خدیجہؓ ایک بڑی اور تجربہ کار تاجرہ تھیں۔ وہ تجارت کے تمام امور بطریق احسن انجام دیتی تھیں۔ “پردہ” کا عذر پیش کر کے عورت کی اہلیت کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ پردہ کا مطلب یہ نہیں ہے کہ عورت کو چہار دیواری میں قید کر دیا جائے۔ ہر زمانے میں عورت نے گھر کے علاوہ گھر کے باہر کے کام بھی انجام دیئے ہیں۔ جہاد میں شریک ہوتی رہیں۔ ٹیچنگ کا کام کیا ہے اور بڑے بڑے فیصلے کئے ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 37 تا 38
ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔