یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔
میں نے ٹوکری اٹھائی
مکمل کتاب : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=5252
ایک رات تقریباً ساڑھے گیارہ بجے کا وقت تھا کہ بابا صاحب ؒ نے ارشاد فرمایا ۔’’مچھلی مل جائے گی؟‘‘
میں نے عرض کیا۔’’حضور ! ساڑھے گیارہ بجے ہیں ۔ میں کوشش کرتا ہوں کسی ہوٹل میں ضرور ملے گی۔‘‘
بابا صاحب ؒ نے فرمایا۔’’نہیں ، ہوٹل کی پکی ہوئی مچھلی میں نہیں کھاتا۔ گھر میں پکی ہوئی مچھلی کو دل چاہ رہا ہے۔‘‘
میں شش وپنج میں پڑگیا کہ اس وقت کچی مچھلی کہاں سے ملے گی۔ اس زمانے میں ناظم آباد کی آبادی بہت کم تھی۔ بہرحال، میں نے اپنے دل میں یہ سوچ لیا کہ مچھلی ضرور تلاش کرنی چاہیئے ۔ یہ سوچ کر میں نے ٹوکری اٹھائی تو بابا صاحب ؒ نے فرمایا۔’’اب رہنے دو۔ صبح دیکھا جائے گا۔‘‘
ایک گھنٹہ بھی نہیں گزرا تھا کہ کسی نے دروازے پر دستک دی۔ باہر جا کر دیکھا تو ایک صاحب ہاتھ میں رہو مچھلی لئے کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا۔ ’’میں ٹھٹھہ سے آرہا ہوں اور یہ مچھلی بابا قلندر ؒ کی نذر ہے۔‘‘
یہ کہتے ہی وہ رخصت ہوگئے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 43 تا 44
یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔
تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔