مرد اور عورت
مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2496
عورت اور مرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے۔ عورت کو صنفِ نازک کہا جاتا ہے۔ صنفِ نازک کا یہ مطلب سمجھا جاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کر سکتی جو کام مرد کر لیتا ہے۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے۔ سو سال پہلے علم و فن میں بھی عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے۔ غیر جانبدار زاویے سے مرد اور عورت کا فرق ایک معمہ بنا ہوا ہے۔
قرآن پاک میں تفکر ہمارے اوپر یہ حقائق منکشف کرتا ہے کہ مرد اور عورتیں دونوں تخلیقی راز و نیاز ہیں۔ دونوں میں صلاحیتیں موجود ہیں اگر مرد کسی صلاحیت میں عورت سے قدرے زیادہ ہے تو بالمقابل مرد بھی کئی صلاحیتوں میں عورتوں سے کم ہے۔علم سے آراستہ ہر فرد جانتا ہے کہ زمانہ کبھی ایک رخ پر قائم نہیں رہتا۔ اس میں تغیر و تبدل ہوتا رہتا ہے۔
تاریخ ہر دس ہزار سال بعد خود کو دہراتی ہے۔ جہاں پانی ہے وہاں زمین ظاہر ہو جاتی ہے، جہاں زمین ہے وہاں پانی مظہر بن جاتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ سمندر خشک زمین میں تبدیل ہو جاتے ہیں اور خشک زمین سمندر میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ اس طرح پرانا سسٹم ختم ہو جاتا ہے اور نیا معاشرہ وجود میں آتا رہتا ہے۔اکیسویں صدی میں جس طرح تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں اس کے مطابق اب معاشرے پر عورت کی حکمرانی قائم ہو جائے گی۔
ہم اپنا فرض سمجھتے ہیں کہ عورت کو اس کے اصل مقام سے باخبر کر دیں تا کہ عورت جب معاشرے پر حکمران بن جائے تو زمین فساد اور دریائے خون و ہلاکت سے محفوظ و مامون رہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 17 تا 18
ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔