فاطمہ بنتِ عبدالرحمٰنؒ
مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2711
فاطمہ بنت عبدالرحمٰنؒ کی کنیت ام محمد ہے۔ ہمیشہ صوف پہنتی تھیں۔ ساٹھ(۶۰) سال تک مصلے پر سوئیں۔ بیت المقدس کے لئے عازم سفر ہوئیں تو راستے میں ایک بزرگ مل گئے۔ آپ سے پوچھا کہ کیا آپ بھی راستہ بھول گئی ہیں؟
فاطمہ نے کہا:
“اللہ کو پہچاننے والا کبھی راستہ نہیں بھولتا۔”
بزرگ نے کہا کہ میں واقعی راستہ بھول گیا ہوں۔
حضرت فاطمہؒ نے کہا:
“اللہ کو پہچاننے والا کیونکر مسافر ہو سکتا ہے۔ میری لاٹھی پکڑ کر آگے آگے چلو۔”
بزرگ نے لاٹھی پکڑ کر آگے آگے چلنا شروع کر دیا۔ ابھی بمشکل سات آٹھ قدم چلے ہونگے کہ فاطمہ بنت عبدالرحمٰنؒ نے کہا:
“سامنے دیکھو۔ ”
بزرگ نے سامنے دیکھا تو مسجد اقصیٰ کے مینار نظر آ رہے تھے۔
بزرگ نے حیرت کے ساتھ سوال کیا:
“ہم اتنی جلدی بیت المقدس کیسے پہنچ گئے؟ ہم جس جگہ سے چلے تھے وہاں سے بیت المقدس کئی ہفتوں کے فاصلے پر ہے۔”
فاطمہؒ نے جواب دیا۔
“زاہد چلتا ہے۔ عارف اڑتا ہے۔”
حکمت و دانائی
* زاہد پیروں سے چلتا ہے اور عارف اڑتا ہے۔
* اڑنے میں ہفتوں کا فاصلہ گھنٹوں میں طے ہو جاتا ہے۔
* اللہ کا عارف راستہ نہیں بھولتا۔
* روح سے واقف بندہ کے لئے فاصلے سمٹ جاتے ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 148 تا 148
ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔