عورت کو زد و کوب کرنا
مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2590
زمانہ جاہلیت میں اکثر مرد عورتوں کو زد و کوب کرتے تھے ایک مرتبہ ایک انصاری نے اپنی بیوی کے منہ پر تھپڑ مارا۔ بیوی نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر شوہر کی شکایت کی۔ رسول اللہﷺ نے حکم دیا اس انصاری کو بھی ویسا ہی تھپڑ مارا جائے۔
“اور جن عورتوں سے تمہیں فحاشی کا خطرہ ہے تو تم انہیں تنبیہ کرو اور انہیں ان کے بستروں میں اکیلا چھوڑ دو اور انہیں گھر سے باہر جانے سے روک دو۔”
(سورۃ النساء: ۳۴)
یہاں گھر سے باہر نکلنے پر پابندی لگانے کو سزا قرار دیا گیا ہے۔ کیونکہ عام حالات میں عورتوں اور مردوں کو گھروں سے نکلنے کی پوری آزادی ہے۔
اس بارے میں مردوں اور عورتوں کے لئے ایک ہی قسم کے احکامات ہیں کہ جب وہ اپنے گھروں سے کام کاج کے لئے جائیں تو اپنی نظروں کو نیچا رکھیں یعنی قرآن کی آیت کے مطابق عورتوں کو گھروں میں بند کر کے رکھنا ایک سزا ہے اور یہ سزا انہیں اس وقت دی جائے جب وہ کسی معاملے میں سرکشی کا رویہ اختیار کریں۔
مختصر یہ کہ شریعت اسلامی میں کسی مرد کو ہرگز یہ اجازت نہیں ہے کہ وہ اپنی بیوی کو مارے پیٹے۔ لیکن اگر مردوں یا عورتوں میں سے کوئی بھی فحاشی کا ارتکاب کرے تو اسلامی معاشرے میں دونوں کے لئے سزا ہے۔
“ان کو زمانہ عدت میں اسی جگہ رکھو جہاں تم رہتے ہو۔ جیسی کچھ بھی جگہ تمہیں میسر ہو اور انہیں تنگ کرنے کے لئے ان کو نہ ستاؤ۔ اور اگر وہ حاملہ ہوں تو ان پر اس وقت تک خرچ کرتے رہو جب تک ان کا وضع حمل ہو جائے۔ پھر اگر وہ تمہارے (بچے کو) دودھ پلائے تو ان کی اجرت انہیں دو اور بھلے طریقے سے (اجرت کا معاملہ) باہمی گفت و شنید سے طے کر لو۔”
(سورۃ طلاق:۶)
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 56 تا 57
ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔