عورت کا کردار
مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2618
تاریخ بتاتی ہے کہ ماضی میں زمین پر مادری نظام قائم تھا۔ اس عمل کو اکیسویں صدی دہرائے گی اور معاشرے پر مادری نظام پھر غالب آ جائے گا اور یہ زمانہ عورتوں کا زمانہ ہو گا۔ اس کی ابتداء اس وقت سے شروع ہو گئی ہے جب سے اسلام نے عورتوں کے حقوق کا تعین کر دیا ہے اور آخری نبیﷺ نے آخری کتاب قرآن کریم اور احادیث میں عورتوں کے حقوق کو تفصیلاً بیان فرما دیا ہے۔
رسول اللہﷺ نے معاشرے میں بیوہ عورتوں کے حقوق کی نگہداشت اور بحالی کا حکم دیا ہے۔
ایک روز عورتوں نے رسول اللہﷺ کی خدمت میں عرض کیا:
“یا رسول اللہﷺ ! آپ کے پاس مردوں کا ہجوم رہتا ہے آپ ہمارے لئے وقت مقرر فرما دیجئے۔”
رسول اللہﷺ نے اس درخواست کو شرف قبولیت بخشا اور خواتین کے لئے ایک دن مقرر کر دیا۔
ایک سفر میں آپﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت صفیہؓ آپﷺ کے ساتھ تھیں۔ جب وہ سوار ہونے لگتیں تو آپﷺ اپنا گھٹنا آگے بڑھا دیتے اور زوجہ محترمہ گھٹنے پر پیر رکھ کر سوار ہو جاتیں۔
حضرت عائشہؓ کی بڑی بہن حضرت اسماءؓ ایک روز کھجور کی گٹھلیوں کی پوٹلی سر پر رکھے ہوئے آ رہی تھیں۔ رسول اللہﷺ اونٹ پر سوار ادھر سے گزرے تو آپﷺ اونٹ سے اتر آئے۔ حضرت اسماءؓ کو اونٹ پر سوار کر دیا اور خود پیدل گھر تشریف لے گئے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 67 تا 68
ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔