عورت اور نبوت
مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2498
دانشور کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے نوع انسانی کی فلاح و بہبود کے لئے جتنے نبی بھیجے ہیں وہ سب مرد ہیں۔ اللہ نے عورت کو نبی نہیں بنایا۔ یہ دلیل بھی پیش کی جاتی ہے کہ ’’اگر عورت میں علمی فضیلت ہوتی تو اسے پیغمبر کا اعزاز ضرور حاصل ہوتا۔‘‘
ہر ذی فہم انسان اس بات کا ادراک رکھتا ہے کہ انبیاء کرام ؑ نے نوع انسانی کو اچھائی اور برائی کے تصور سے آگاہ کیا ہے۔ فطرت الٰہیہ کے مطابق انہوں نے تمام قاعدے اور ضابطے انسان کو بتا دیئے ہیں۔جب ہم لفظ انسان بولتے ہیں تو اس سے مراد عورت اور مرد دونوں ہیں۔ عورت بھی مکمل انسان ہے۔ اس میں بھی نوع انسانی کی ہر صلاحیت موجود ہے۔
معاشرے میں جب برائیاں نیکیوں سے تجاوز کر گئیں اور ہر سمت شیطنت پھیل گئی تو اللہ تعالیٰ نے نبی مبعوث فرمائے۔ نبی ان اقوام پر بھیجے گئے جن اقوام نے قوانین فطرت سے انحراف کیا اور حق اور صداقت کے بجائے کفر و شرک اختیار کیا۔
سات ہزار قبل مسیح تک تاریخی حوالے سے زمین پر عورتوں کی حکمرانی کے آثار ملتے ہیں۔ اس نظام کو مادری معاشرہ کہا گیا۔ اس نظام میں انسان فطرت اور جبلت کی رہنمائی میں معاشرتی قدروں کا پابند تھا۔
پورے نظام پر عورت کی گرفت مضبوط تھی پھر نسلی تعصب، سیاست اور سازشوں سے ایک بڑا انقلاب آیا اور مادری نظام کی جگہ “پدرانہ نظام” رائج ہو گیا۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 18 تا 19
ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔