علامہ خواتین
مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2598
* علامہ ابنِ عبدالبر نے حضرت زینبؓ کو اپنے زمانے کی عظیم فقیہہ تسلیم کیا ہے۔
ابو رافع صائغ کہتے ہیں:
“جب میں مدینے کی کسی فقیہہ عورت کا ذکر کرتا ہوں تو مجھے فوراً زینب بنت ابی سلمہؓ یاد آ جاتی ہیں۔”
* حضرت ام سلمہؓ کی ایک کنیز تھی جن کا نام اُم الحسن تھا۔ بڑی عالمہ اور فاضلہ تھیں۔ وعظ اور تبلیغ فرماتی تھیں۔
* امام تو دی نے ام المومنین حضرت صفیہؓ کے بارے میں لکھا ہے کہ وہ صاحب عقل و دانش خاتون تھیں۔ بڑے بڑے مسائل نہایت خوش اسلوبی سے سلجھا دیتی تھیں۔
* امام بخاری کہتے ہیں کہ “ام الورداء بڑی عالمہ اور دانشور تھیں۔” وہ صحیح بخاری میں ان سے استدلال کرتے ہیں۔
* فاطمہ بنت قیسؓ فہم و فراست کا خزانہ تھیں۔ علم فقہ میں بلند درجہ پر فائز تھیں ایک بار کسی مسئلے پر حضرت عمرؓ اور حضرت عائشہؓ سے بحث ہوئی۔ بہت عرصہ بعد جب علماء کرام کے سامنے یہ مسئلہ پیش ہوا تو انہوں نے بلا اتفاق حضرت فاطمہ بنت قیسؓ کی رائے کو ترجیح دی۔
* حافظ ابن حجر حضرت انسؓ کی والدہ ام سلیمؓ کو علم و عقل میں یکتائے زمانہ کہتے تھے۔
* حضرت ام عطیہؓ کا حضورﷺ کے ساتھ جہاد میں شریک ہونے والی فضیلت مآب صحابیات میں شمار ہوتا ہے۔
* ایک مرتبہ امام اشہب نے ایک کنیز سے سبزی خریدی۔ اس زمانے میں سکے کے تبادلے کا رواج کم تھا۔ اشیاء کا اشیاء سے تبادلہ کیا جاتا تھا چنانچہ سبزی کے بدلے روٹی بھی لی جاتی تھی۔ امام اشہب کے پاس اس وقت روٹی نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ جب شام کو نانبائی روٹی لائے تو لے لینا۔ کنیز نے جواب دیا۔ حضرت! یہ تو ناجائز ہے کیونکہ شریعت کھانے پینے کی اشیاء میں دست بدست تبادلہ کا حکم دیتی ہے۔ امام اشہب لاجواب ہو گئے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 60 تا 61
ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔