شہزادی فاطمہ خانمؒ

مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2794

نہر زبیدہ کی دیکھ بھال ملکہ زبیدہ کے بعد آنے والے مسلمان حکمرانوں نے جاری رکھی لیکن تقریباًسات سو سال بعد مکہ کے تمام چشمے اور کنویں خشک ہو گئے تھے۔ نہر زبیدہ بھی پتھروں اور ریت سے بھر گئی تھی اور جگہ جگہ سے ٹوٹ گئی تھی۔ اس میں پانی بھی کم رہ گیا تھا۔ ایک بار پھر مکہ میں پانی کی قلت ہو گئی اور مکہ کے حالات بالکل ویسے ہو گئے جیسے نہر زبیدہ بننے سے پہلے تھے۔
ان حالات کی خبر ایک نیک دل ترک شہزادی فاطمہ خانم کو پہنچی تو وہ بے چین ہو گئی۔ فاطمہ خانم ترکی کی فرمانروا سلطان سلیم کی بیٹی تھیں۔ انہوں نے تہیہ کر لیا کہ وہ ایسا انتظام کریں گی جس سے مکہ کے ہر گھر میں پانی پہنچ جائے اور حاجیوں کو بھی ضرورت کے مطابق پانی ملتا رہے۔ اس نے اپنے ایک معتمد ملازم ابراہیم بن تکرین کو پچاس ہزار اشرفیاں دے کر حکم دیا کہ مکہ جا کر پہلے نہر کی صفائی اور مرمت کراؤ اور پھر اس کو “چاہ زبیدہ” سے مکہ معظمہ تک پہنچانے کا انتظام کرو۔

ابراہیم بن تکرین نے مکہ معظمہ جا کر مصر،شام اور یمن سے تجربہ کار انجینئروں اور کاریگروں کو جمع کیا اور انہیں سینکڑوں مزدور دے کر نہر کی صفائی پر لگا دیا۔ ان لوگوں نے سخت جانفشانی کے ساتھ نہر کی صفائی اور مرمت کی۔ بعد میں نہر کو”چاہ زبیدہ” سے مکہ معظمہ کی طرف بڑھانے کا ارادہ کیا تو معلوم ہوا کہ آگے ایک بہت بڑی چٹان ہے جو دو ہزار فٹ دور تک چلی گئی ہے اس کی موٹائی پچاس فٹ اور چوڑائی کا کوئی اندازہ نہیں ہے۔ اس چٹان کو توڑنا ناممکن نظر آتا تھا۔ ابراہیم ہمت ہار بیٹھا اور فاطمہ خانم کو اطلاع دی کہ چٹانوں کی وجہ سے نہر کو چاہ زبیدہ سے آگے بڑھانا ممکن نہیں ہے۔شہزادی بڑی حوصلہ مند اور باہمت تھی۔ اس نے ابراہیم کو حکم دیا کہ اس چٹان کو ہر قیمت پر کاٹ کر نہر کو مکہ معظمہ تک پہنچاؤ، چنانچہ سینکڑوں مزدور اس چٹان کو کاٹنے میں مصروف ہو گئے۔ اس زمانے میں نہ ڈائنامیٹ ایجاد ہوا تھا اور نہ ایسی مشینیں تھیں جن سے آج کل پہاڑ کاٹنے کا کام لیا جاتا ہے۔ یہ لوگ پتھروں پر مسلسل آگ جلاتے رہتے تھے وہ کچھ نرم ہو جاتے تو تیز دھار آلات سے کاٹتے تھے۔ دس سال لگاتار اسی طرح محنت کرتے رہے۔ شہزاد ی ان کو دل کھول کر مزدوری دیتی رہی۔ آخر وہ مبارک دن آ گیا جب چٹان ٹوٹ گئی اور نہر مکہ معظمہ تک پہنچ گئی۔ اس دن اہل مکہ کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ تھا۔ انہوں نے دعوتیں کیں اور غریبوں اور محتاجوں کو دل کھول کر خیرات دی۔ حکومت کی طرف سے بھی انجینئروں اور مزدوروں کو نقد رقم اور قیمتی تحائف دیئے گئے اس نیک کام کی وجہ سے شہزادی فاطمہ خانم کو “ملکہ زبیدہ ثانی” کہا جاتا ہے۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 234 تا 235

ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :

انتساب 1 - مرد اور عورت 2 - عورت اور نبوت 3 - نبی کی تعریف اور وحی 4 - وحی میں پیغام کے ذرائع 5 - گفتگو کے طریقے 6 - وحی کی قسمیں 7 - وحی کی ابتداء 8 - سچے خواب 10 - زمین پر پہلا قتل 10 - حضرت محمد رسول اللہﷺ 11 - آدم و حوا جنت میں 12 - ماں اور اولاد 13 - حضرت بی بی ہاجرہؑ 14 - حضرت عیسیٰ علیہ السلام 15 - نبی عورتیں 16 - روحانی عورت 17 - عورت اور مرد کے یکساں حقوق 18 - عارفہ خاتون ‘‘عرافہ’’ 19 - تاریخی حقائق 20 - زندہ درگور 21 - ہمارے دانشور 22 - قلندر عورت 23 - عورت اور ولایت 24 - پردہ اور حکمرانی 25 - فرات سے عرفات تک 26 - ناقص العقل 27 - انگریزی زبان 29 - عورت کو بھینٹ چڑھانا 29 - بیوہ عورت 30 - شوہر کی چتا 31 - تین کروڑ پچاس لاکھ سال 32 - فریب کا مجسمہ 33 - لوہے کے جوتے 34 - چین کی عورت 35 - سقراط 36 - مکاری اور عیاری 37 - ہزار برس 38 - عرب عورتیں 39 - دختر کشی 40 - اسلام اور عورت 41 - چار نکاح 42 - تاریک ظلمتیں 43 - نسوانی حقوق 44 - ایک سے زیادہ شادی 45 - حق مہر 46 - مہر کی رقم کتنی ہونی چاہئے 47 - عورت کو زد و کوب کرنا 48 - بچوں کے حقوق 49 - ماں کے قدموں میں جنت 50 - ذہین خواتین 51 - علامہ خواتین 52 - بے خوف خواتین 53 - تعلیم نسواں 54 - امام عورت 55 - U.N.O 56 - توازن 57 - مادری نظام 58 - اسلام سے پہلے عورت کی حیثیت 59 - آٹھ لڑکیاں 60 - انسانی حقوق 61 - عورت کا کردار 62 - دو بیویوں کا شوہر 63 - بہترین امت 64 - بیوی کے حقوق 65 - بے سہارا خواتین 66 - عورت اور سائنسی دور 67 - بے روح معاشرہ 68 - احسنِ تقویم 69 - ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین 70 - ایک دوسرے کا لباس 71 - 2006ء کے بعد 72 - پیشین گوئی 73 - روح کا روپ 74 - حضرت رابعہ بصریؒ 75 - حضرت بی بی تحفہؒ 76 - ہمشیرہ حضرت حسین بن منصورؒ 77 - بی بی فاطمہ نیشاپوریؒ 78 - بی بی حکیمہؒ 79 - بی بی جوہربراثیہؒ 80 - حضرت اُم ابو سفیان ثوریؒ 81 - بی بی رابعہ عدویہؒ 82 - حضرت اُمّ ربیعۃ الرائےؒ 83 - حضرت عفیرہ العابدؒ 84 - حضرت عبقرہ عابدہؒ 85 - بی بی فضہؒ 86 - اُمّ زینب فاطمہ بنتِ عباسؒ 87 - بی بی کردیہؒ 88 - بی بی اُم طلقؒ 89 - حضرت نفیسہ بنتِ حسنؒ 90 - بی بی مریم بصریہؒ 91 - حضرت ام امام بخاریؒ 92 - بی بی اُم احسانؒ 93 - بی بی فاطمہ بنتِ المثنیٰ ؒ 94 - بی بی ست الملوکؒ 95 - حضرت فاطمہ خضرویہؒ 96 - جاریہ مجہولہؒ 97 - حبیبہ مصریہؒ 98 - جاریہ سوداؒ 99 - حضرت لبابہ متعبدہؒ 100 - حضرت ریحانہ والیہؒ 101 - بی بی امتہ الجیلؒ 102 - بی بی میمونہؒ 103 - فاطمہ بنتِ عبدالرحمٰنؒ 104 - کریمہ بنت محمد مروزیہؒ 105 - بی بی رابعہ شامیہؒ 106 - اُمّ محمد زینبؒ 107 - حضرت آمنہ رملیہؒ 108 - حضرت میمونہ سوداءؒ 109 - بی بی اُم ہارونؒ 110 - حضرت میمونہ واعظؒ 111 - حضرت شعدانہؒ 112 - بی بی عاطفہؒ 113 - کنیز فاطمہؒ 114 - بنت شاہ بن شجاع کرمانیؒ 115 - اُمّ الابرارؒ (صادقہ) 116 - بی بی صائمہؒ 117 - سیدہ فاطمہ ام الخیرؒ 118 - بی بی خدیجہ جیلانیؒ 119 - بی بی زلیخاؒ 120 - بی بی قرسم خاتونؒ 121 - حضرت ہاجرہ بی بیؒ 122 - بی بی سارہؒ 123 - حضرت اُم محمدؒ 124 - بی بی اُم علیؒ 125 - مریم بی اماںؒ 126 - بی اماں صاحبہؒ 127 - سَکّو بائیؒ 128 - عاقل بی بیؒ 129 - بی بی تاریؒ 130 - مائی نوریؒ 131 - بی بی معروفہؒ 132 - بی بی دمنؒ 133 - بی بی حفضہؒ 134 - بی بی حفصہؒ بنت شریں 135 - بی بی غریب نوازؒ (مائی لاڈو) 136 - بی بی یمامہ بتولؒ 137 - بی بی میمونہ حفیظؒ 138 - بی بی مریم فاطمہؒ 139 - امت الحفیظؒ (حفیظ آپا) 140 - شہزادی فاطمہ خانمؒ 141 - بی بی مائی فاطمہؒ 142 - بی بی راستیؒ 143 - بی بی پاک صابرہؒ 144 - بی بی جمال خاتونؒ 145 - بی بی فاطمہ خاتونؒ 146 - کوئل 147 - مائی رابوؒ 148 - زینب پھوپی جیؒ 149 - بی بی میراں ماںؒ 150 - بی بی رانیؒ 151 - بی بی حاجیانیؒ 152 - اماں جیؒ 153 - بی بی حورؒ 154 - مائی حمیدہؒ 155 - لل ماجیؒ 156 - بی بی سائرہؒ 157 - مائی صاحبہؒ 158 - حضرت بی بی پاک دامناںؒ 159 - بی بی الکنزہ تبریزؒ 160 - بی بی عنیزہؒ 161 - بی بی بنت کعبؒ 162 - بی بی ستارہؒ 163 - شمامہ بنت اسدؒ 164 - ملّانی جیؒ 165 - بی بی نور بھریؒ 166 - مائی جنتؒ 167 - بی بی سعیدہؒ 168 - بی بی وردہؒ 169 - بی بی عائشہ علیؒ 170 - بی بی علینہؒ 171 - اُمّ معاذؒ 172 - عرشیہ بنت شمسؒ 173 - آپا جیؒ 174 - حضرت سعیدہ بی بیؒ 175 - طلاق کے مسا ئل
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)