یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔
دربار رسالت ؐ میں حاضری
مکمل کتاب : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=5467
ایک روز میں نے ڈاڑھی کے متعلق دریافت کیا کہ ازروئے قرآن و حدیث اس کی حد کتنی ہے اور سیّدنا حضور علیہ الصّلوٰۃوالسّلام کی ریش مبارک کیسی تھی اور صحابہ کرام ؓ بالخصوص خلفائے راشدین ؓ، جن سے بڑھ کر منبع ِ شریعت کوئی نہیں ہوسکتا، ان کی ڈاڑھیاں کتنی لمبی تھیں؟
ارشاد فرمایا۔ ’’ قرآن میں ڈاڑھی کی لمبائی چوڑائی کی کوئی حد مقرر نہیں کی گئی ہے۔ ڈاڑھی سے متعلق حدیث بھی صرف ایک ہے ۔ باقی سب موضوع ہیں۔‘‘ اس کے بعد فرمایا ۔ ’’ ہماری دربار رسالت میں ہفتہ میں دو بار تو ضرورحاضری ہوتی ہے۔ وہاں خلفائے راشدین رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین بھی موجود ہوتے ہیں ۔ ہم جو وہاں دیکھتے ہیں وہ تو یہ ہے کہ حضور علیہ الصّلوٰۃ والسّلام کی ریش انور کے موئے مبارک گھونگر والے ، پیچیدہ ، لچھے دار ہیں اور جسم اطہر پر ایک انگل کے قریب لمبے نظر آتے ہیں اور بڑے خوب صورت لگتے ہیں ۔ حضرت ابوبکر ؓ کی ڈاڑھی خشخشی ہے، حضرت عمر فاروق ؓ اور حضرت عثمان ؓ کی ڈاڑھیاں ذرا اس سے بڑی ہیں اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی ڈاڑھی تو چڑھی ہوئی نظر آتی ہے۔‘‘
اس سے معلوم ہوا کہ حضو ر قلندر بابا اولیاء رحمتہ اللہ علیہ صاحب دیوان الصالحین بھی ہیں ۔
آخری علالت کے دوران جب بجلی کے علاج کا کورس پورا ہوگیا تو ایک روز اس علاج کے دوران ہونے والی سخت تکلیف کا ذکر کرتے ہوئے حضور باباصاحب ؒ نے فرمایا کہ میں (حضور بابا جی ؒ) نے اس تکلیف کے لئے اللہ تعالیٰ سے کہا تھا کہ اے میرے مالک ! تو نے مجھے محض اپنے فضل و کرم سے ابدالوں کا سردار بنایا اور ایسی تکلیف میں مبتلا کردیا۔ اگر میری زندگی ختم ہوگئی ہے تو موت بھیج دے تاکہ اس تکلیف سے چھوٹ جاؤں۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ ’’ خاموش ! ہم اپنے خواص کو بھی عوام کے معمول سے گزارتے ہیں ۔‘‘ اور مجھ سے دریافت کیا۔ ’’ کیا تم زندہ رہنا چاہتے ہو؟‘‘
میں نے کہا۔ ’’ میں اپنے لئے زندہ رہنا نہیں چاہتا۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ ’’اویس قرنیؓ سے پوچھو۔‘‘
’’ اویس قرنی ؒ کی خدمت میں یہ بات عرض کی۔ وہ سنکر خاموش ہوگئے ۔ کچھ جواب نہیں دیا تو میں بھی خاموش ہوگیا کیونکہ ایک دفعہ حضرت جنید بغدادیؒ کو اتنا سخت بخار تھا کہ ان کا بدن تپ رہا تھا۔ ان کے ایک دوست نے ان کی یہ حالت دیکھ کر کہا کہ حضور! اس تکلیف سے نجات کے لئے اللہ میاں سے کہیے۔ تو انہوں نے کہامیں نے اللہ میاں سے کہاتھا تو جواب ملا۔ ’’ خاموش ! جنید بھی ہمارا، بخار بھی ہمارا۔ تم بیچ میں بولنے والے کون ‘‘؟
راوی : غلام رسول قادری العظیمی
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 93 تا 94
یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔
تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔