حضرت ام امام بخاریؒ
مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2686
حضرت امام بخاریؒ کی والدہ نہایت پاکباز اور تہجد گزار خاتون تھیں۔ نہایت خوش الحان تھیں۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام پر کثرت سے درود و سلام بھیجتی تھیں۔ امام بخاریؒ نے والدہ کی زیر تربیت علم حاصل کیا۔ ان کے والد کا انتقال بچپن میں ہو گیا تھا۔ ایک مرتبہ بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا:
“دوستی ایسے لوگوں سے کرو جو انسانیت کے نقطہ نظر سے دوستی کے لائق ہوں۔ حق دوستی یہ ہے کہ “دل” دوست سے بیزار نہ ہو اور دوستی تسکین کا باعث ہو۔”
امام بخاریؒ بچپن میں نابینا ہو گئے تھے۔ مشہور طبیب اور معالجین کے علاج سے بینائی واپس نہیں آئی۔ آپ کی والدہ بیٹے کی بینائی کے لئے دعائیں کرنے لگیں۔ ایک رات تہجد کی نماز کے بعد بہت خشوع و خضوع سے دعا مانگ رہی تھیں کہ غنودگی طاری ہو گئی۔ دیکھا کہ حضرت ابراہیمؑ تشریف لائے ہیں اور آپؒ سے فرمایا:
“اللہ تعالیٰ نے تمہاری آہ و زاری اور دعاؤں کی کثرت کے سبب تمہارے بیٹے کی بصارت لوٹا دی ہے۔”
امام بخاریؒ جب صبح سو کر اٹھے تو ان کی آنکھیں روشن تھیں۔ ماں بیٹے دونوں اللہ کے حضور سجدے میں گر گئے اور اللہ کا شکر ادا کیا۔
حکمت و دانائی
* دوستی ایسے لوگوں سے کرو جو انسانیت کے نقطہ نظر سے دوستی کے لائق ہوں۔
* حق دوستی یہ ہے کہ دوست سے دل بیزار نہ ہو اور دوست آپ کی قربت کو باعث تسکین جانے
* حق الیقین کے ساتھ اللہ کے حضور دعا کی جائے تو وہ قبول ہوتی ہے۔
* سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام پر جو خواتین و حضرات کثرت سے درود و سلام بھیجتے ہیں، اللہ تعالیٰ کے حکم سے ان کی دعائیں قبول ہوتی ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 125 تا 126
ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔