بی بی وردہؒ
مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2850
بی بی وردہؒ اپنے دور کی نامور عارفہ تھیں۔ جب دنیا سے دل گھبرایا تو جنگل میں نکل گئیں۔ ایک دن دیکھا کہ سیاہ رنگ کے کپڑے پہنے ہوئے ایک شخص کھڑا ہے جس کا قد تقریباً چار یا پانچ انچ تھا، چہرے پر کیچڑ لگی ہوئی تھی۔ خیال آیا کہ یہ شیطان ہے اس نے کپڑے کے اندر ہاتھ ڈال کر ایک تیز چمکدار تلوار نکالی ۔ اس تلوار کا رنگ کبھی سرخ ہو جاتا اور کبھی سبز ہو جاتا۔ جب تلوار لہرانی شروع کی تو تلوار میں سے آگ نکلنے لگی۔ اس آگ سے قریب کی چیزیں جل گئیں۔ بی بی وردہؒ نے آیت الکرسی پڑھی تو ایک سفید نورانی تلوار ان کے ہاتھ میں آ گئی اور انہوں نے نورانی تلوار سے شیطان کو بھگا دیا۔
ایک بزرگ ان کے پاس تشریف لائے آپ نے ان کا نام لے کر سلام کیا۔ بزرگ نے حیران ہو کر پوچھا:”تو نے مجھے کیسے پہچانا؟” بی بی وردہ نے کہا: “محبوب حقیقی کی معرفت سے۔”
بی بی وردہؒ نے بزرگ سے سوال کیا: “سخاوت کیا ہے؟” بزرگ نے جواب دیا: “سخاوت عطا ہے۔” پوچھا۔”دین کی سخاوت کیا ہے؟” جواب دیا۔”اللہ تعالیٰ کی خوشی کے لئے کوشش اور جدوجہد کرنا۔ جب بندہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لئے جدوجہد کرتا ہے تو اللہ کی تجلی قلب پر نازل ہوتی ہے جس سے بندہ یا بندی نور کے غلاف کو اپنے اوپر محیط دیکھتے ہیں اور بندہ اس وقت اللہ سے اللہ ہی کو طلب کرتا ہے۔”
حکمت و دانائی
* سخاوت عطا ہے۔
* جب بندہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کیلئے سعی کرتا ہے تو محبوب حقیقی قلب پر متجلی ہو جاتا ہے۔
* جب اللہ مل جاتا ہے تو ساری کائنات تعظیماً جھک جاتی ہے۔
* لباس سادہ اور صاف ستھرا پہنو۔
* اچھی خوشبو کا انتخاب کرو۔
* آپس میں تحائف کا تبادلہ کرو۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 303 تا 304
ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔