بی بی میمونہ حفیظؒ
مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2788
بی بی میمونہؒ نے اپنے روحانی استاد کی نگرانی میں سلوک کا راستہ طے کیا اور اللہ نے انہیں عارفہ بنا دیا۔ ان کی ذات سے اللہ کی مخلوق کو فیض پہنچا، نہایت توجہ سے سب کے مسائل سنتیں اور تسلی و تشفی دیتیں۔ پوشیدہ طریقے سے ضرورت مندوں کی مدد کرتی تھیں۔ انہیں کئی بار نیک اولاد کی بشارت دی گئی۔
ایک دفعہ تہجد کے وقت دیکھا کہ حضور اکرمﷺ کا دربار لگا ہوا ہے اور آپﷺ سامنے تخت پر جلوہ افروز ہیں۔ رسول اللہﷺ سے کچھ فاصلہ پر حضرت عائشہ صدیقہؓ اور سیدہ فاطمہؓ بیٹھی ہوئی ہیں۔ پھر حضرت عائشہؓ حضورﷺ کے پاس آئیں ان کے ہاتھ میں کچے چاولوں کی ایک تھیلی ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا:
“عائشہ چاول پکا کر میمونہ کو کھلا دو۔”
یہ سن کر بی بی میمونہ نے حضرت عائشہؓ کے ہاتھ سے چاولوں کی تھیلی لے لی اور ان کے قدموں میں گر کر عرض کیا:
“میں خود پکا لوں گی۔”
خواب میں دیکھا کہ حضورﷺ ایک حوض کے کنارے کھڑے ہیں اور بی بی میمونہؒ کچھ دور دروازے پر کھڑی ہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا:
“میں تم سے خوش ہوں۔”
ایک مرتبہ خوش الحانی سے قرآن پاک کی تلاوت کر رہی تھیں کہ آسمان پر تیز بجلی چمکی اور بل کھاتی ہوئی ان کے اندر داخل ہو گئی۔
اس کے ساتھ ہی ہوا میں معلق ایک تصویر سامنے آئی جو ایک کمزور بچے کی تھی۔ آواز آئی اس بچے کا نام دنیامیں اور آسمانوں میں روشن ہو گا۔
بی بی میمونہؒ نے محسوس کیا کہ یہ لڑکا ان کا بیٹا ہے، ساتھ ہی خیال آیا کہ یہ بچہ اتنا کمزور ہے بھلا یہ کیا کام کرے گا؟ پھر آواز آئی:
“خدا ایسا ہی کرے گا۔”
یہ بشارت پوری ہوئی اور آپؒ کا ایک بیٹا ولی اللہ کے درجے پر فائز ہوا۔
حکمت و دانائی
* اللہ کے جو بندے روحانی آگاہی کے ناپیدا کنار سمندر میں اتر جاتے ہیں ان کے اوپر سے ٹائم اور اسپیس کی گرفت ٹوٹ جاتی ہے۔
* موت انسان کی سب سے بڑی محافظ ہے۔
احساس برتری انسان کے لئے ایسی ہلاکت ہے جس میں ابلیس مبتلا ہے۔
* موت کا فرشتہ عزرائیل انسان کی خود حفاظت کرتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 227 تا 228
ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔