بی بی فاطمہ نیشاپوریؒ
مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2655
بی بی فاطمہ کا تعلق خراسان سے تھا۔ علم باطن اور معرفتِ الٰہی میں آپ کا درجہ نہایت بلند تھا۔ حضرت ذوالنون مصریؒ نے آپ سے فیض حاصل کیا۔ سلطان العارفین حضرت بایزید بسطامیؒ آپ کی بہت تعریف کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ “میں نے اپنی زندگی میں ایک عورت اور ایک مرد کو باکمال دیکھا ہے اور عورتوں میں فاطمہ نیشاپوریؒ ہیں۔”
بڑے بڑے علماء اور فضلاء کو جب کوئی مسئلہ حل کرنے میں مشکل یش آتی تھی تو بی بی فاطمہ نیشاپوریؒ اس طرح حل کر دیتی تھیں کہ لوگ حیران رہ جاتے تھے۔ حضرت ذوالنون مصریؒ فرماتے ہیں کہ” بی بی فاطمہ نیشا پوریؒ قرآنی حقائق و معارف کو اس خوبی سے بیان کرتی ہیں کہ ان کے بیان پر رشک آتا ہے۔”
بی بی فاطمہؒ خرق عادات کو بھان متی کہتی تھیں۔ فرماتی تھیں:
“اللہ کے دوست کے لئے تو کائنات کا ذرہ ذرہ مشاہدہ ہے۔”
بعض لوگوں نے آپ کو بیک وقت کئی جگہوں پر دیکھا تو حیرت کا اظہار کیا۔ آپؒ نے فرمایا:
“جو لوگ اپنی روح سے واقف ہو جاتے ہیں وہ زمان و مکان(Time&Space) کی گرفت سے نکل جاتے ہیں۔”
بی بی فاطمہ نیشاپوریؒ نے زندگی کا بیشتر حصہ بیت اللہ شریف میں گزارا اور خانہ کعبہ کی مجاورت کے فرائض بھی ادا کئے۔ آپ زیادہ تر مکہ معظمہ میں رہتی تھیں۔ کبھی کبھی بیت المقدس کی زیارت کے لئے بھی جاتی تھیں لیکن مکہ معظمہ واپس آ جاتی تھیں کسی اور جگہ ان کا دل نہیں لگتا تھا۔ انتقال کے وقت احرام میں تھیں۔
حکمت و دانائی
* اللہ کی نظر میں اس کام کی حیثیت ہے جس میں خلوص ہو۔
* اگر اس بات کا یقین ہو جائے کہ اللہ ہر جگہ موجود ہے تو معاشرے سے ریاکاری ختم ہو جائے گی۔
* جو شخص ہر وقت خدا کا دھیان نہیں رکھتا وہ گناہوں کے گڑھے میں گر جاتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 98 تا 99
ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔