بی بی فاطمہ خاتونؒ
مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2804
لاہور میں مقیم فاطمہ خاتونؒ سلسلہ قادریہ سے منسلک تھیں، عصر کا وقت تھا، بیری کے درخت کی چوٹی پر دھوپ تھی۔ بی بی صاحبہ نے اپنی چادر دھوپ میں ڈال دی اور درخت سے مخاطب ہو کر فرمایا:”اے درخت ذرا اپنی ٹہنیاں تو جھکا دے تا کہ میں اپنی چادر سکھا لوں۔”
ٹہنیاں جھک کر نیچے آ گئیں پھر واپس اپنی جگہ چلی گئیں۔ کچھ دیر بعد حضرت موج دریاؒ وہاں تشریف لائے اور چادر کو درخت کے اوپر پھیلا دیکھ کر پہلے حیران پھر خوش ہوئے۔ بی بی صاحبہ سے دریافت کیا کہ”یہ چادر درخت کے اوپر کس طرح پہنچی؟”
بی بی صاحبہ نے فرمایا:
“میں نے درخت سے کہا کہ شاخیں نیچے کر دے اور میں نے چادر ڈال دی۔ شاخیں اوپر ہوئیں تو چادر بھی اوپر چلی گئی۔”
حضرت موج دریاؒ نے فرمایا:”تو پھر اسی طرح چادر اتار لو۔”بی بی فاطمہ نے درخت سے کہا:”اے درخت اپنا سر جھکا دے کہ میں اپنی چادر اتار لوں۔”شاخیں نیچے آ گئیں اور بی بی فاطمہ نے اپنی چادر اتار لی۔نیک عورت کے اوصاب بیان کرتے ہوئے آپ نے فرمایا:”دیانت دار عورت اپنے ایمان، سیرت اور اخلاق کے باعث پورے خاندان کے لئے رحمت ہے۔ اس کی ذات سے کوئی ایسی سعید روح وجود میں آ سکتی ہے جو ایک عالم کے لئے مشعل راہ بن جائے، اچھی اور نیک خصلت بیوی مرد کی اصلاح حال کے لئے ایک موثر ذریعہ ہے۔ ہو سکتا ہے اللہ اس کے ذریعے مرد کو ایسی بھلائیوں سے نواز دے جس تک مرد کی پہنچ نہ ہو، بیوی خاوند کو جنت کے قریب کر دیتی ہے اس کی قسمت سے دنیا میں خدا مرد کو رزق اور خوشحالی سے نوازتا ہے۔
اس لئے خواتین کو چاہئے کہ وہ دین کے احکام اور تہذیب سیکھیں، اخلاق حسنہ سے آراستہ ہوں، ہر ممکن کوشش کریں کہ وہ اچھی بیوی اور اچھی ماں ثابت ہو، خدا کی فرمانبردار بندی بن کر اپنے فرائض حسن و خوبی سے انجام دیں۔”
حکمت و دانائی
* استاد کا حق کبھی فراموش نہ کرو۔
* انسان کی زبان اس کے دل کی ترجمان ہوتی ہے۔
* ہر نعمت پر اللہ کا شکر ادا کرنا مومن کی پہچان ہے۔
* جو مخلوق پر شفقت کرتاہے، خالق کائنات اس پر شفقت فرماتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 248 تا 249
ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔