بی بی فاطمہ بنتِ المثنیٰ ؒ
مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2690
ابن عربی کہتے ہیں کہ میں نے سالہاسال حضرت فاطمہؒ کی خدمت کی ہے۔ ان کی عمر پچانوے(۹۵) سال سے زیادہ تھی لیکن مجھے ان کی طرف دیکھنے سے شرم محسوس ہوتی تھی کیونکہ چہرے کی تروتازگی کے باعث وہ خوبرو جوان نظر آتی تھیں۔ ایک مرتبہ ابن عربی سے مخاطب ہو کر فرمایا:
“لوگ خدا کی محبت کا دعویٰ کرتے ہیں اور روتے پھرتے ہیں۔ اللہ کی قربت اور محبت تو یہ ہے کہ وہ جس حال میں رکھے بندہ خوش رہے۔”
ایک دن ایک عورت آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا:
“میرا شوہر دوسرے شہر میں ہے۔ مجھے ڈر ہے کہ وہ دوسرا نکاح نہ کر لے۔ آپ دعا کریں کہ وہ یہاں آ جائے۔”
بی بی فاطمہ نے کہا:
“بہت اچھا۔” اور یہ کہہ کر “سورۃ فاتحہ” پڑھنی شروع کی۔ ابن عربی بھی وہیں موجود تھے۔ کہتے ہیں کہ ایک روح ان کے سامنے آئی۔ بی بی فاطمہؒ نے اس سے مخاطب ہو کر فرمایا:
“اس عورت کا خاوند لے آ۔”
کچھ عرصے کے بعد وہ شخص آ گیا۔ عورت خوشی خوشی آپ کے پاس آئی اور شوہر کے آ جانے کی خوشخبری سنائی۔
آپ نے اسے نصیحت کرتے ہوئے فرمایا:
“شوہر پردیس سے آئے تو مزاج پوچھو۔ خیریت دریافت کرو کہ وہاں کس طرح رہے۔ ہاتھ منہ دھونے کے لئے پانی دو۔ کھانے کا بندوبست کرو۔ گرمی کا موسم ہو تو پنکھا جھلو۔ غرض اس کی راحت اور آرام کی باتیں کرو۔”
بی بی فاطمہؒ نے عورت سے پوچھا:
“تمہارے ساس سسر ہیں۔ کیا ساتھ رہتے ہیں؟”
عورت نے کہا:
“جی ہاں! ساس سسر میرے ساتھ رہتے ہیں۔”
فرمایا:
“جب تک ساس سسر زندہ رہیں ان کی خدمت کرو۔ جب تم ساس بنو گی تو قدرت بہو سے تمہاری خدمت کرائیگی۔ بزرگوں سے ادب لحاظ رکھو۔ چھوٹوں پر مہربانی اور بڑوں کا ادب کیا کرو۔”
حکمت و دانائی
* اللہ سے محبت یہ ہے کہ وہ جس حال میں رکھے بندہ خوش رہے۔
* اللہ سے محبت رکھنے والے روتے نہیں ہیں۔ راضی بہ رضا رہتے ہیں۔
* آدمی جب دنیا سے محبت اور موت سے نفرت کرنا چھوڑ دیتا ہے تو اسے اطمینان قلب حاصل ہوتا ہے۔ اور دوزخ اس کے قریب نہیں آتی۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 129 تا 130
ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔