بی بی عنیزہؒ
مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2834
آپ کنیز تھیں۔ صوم وصلوٰۃ کی پابند تھیں۔ اللہ تعالیٰ سے مناجات کرتیں تھیں تو آواز میں درد بھر جاتا، مناجات کرتے ہوئے ایک رات دعا مانگی:
“اے میرے معبود! آپ کو مجھ سے محبت کی قسم مجھ پر رحم کیجئے۔”ان کا مالک یہ سن رہا تھا وہ بولا۔” اس طرح نہیں یوں کہہ، اے اللہ! تجھ کو مجھ سے محبت رکھنے کی قسم۔”بی بی کنزہؒ نے کہا:”اللہ کی مجھ سے محبت ہی تو ہے جو میں عبادت میں مصروف ہوں۔”پھر بولیں:”اے اللہ! میرا اور آپ کا معاملہ اب تک چھپا رہا اب مخلوق کو خبر ہوگئی ہے اب مجھے اپنے پاس بلا لے۔”یہ کہہ کر اللہ ہو کی ضرب لگائی اور جان، جان آفریں کے سپرد کر دی۔
حکمت و دانائی
* جہاں شک ہے وہاں سے یقین چلا جاتا ہے۔
* یہ اللہ تعالیٰ کی مجھ سے محبت ہی تو ہے جو میں عبادت میں مشغول ہوں۔
* وہ بندہ جو اللہ سے زیادہ دوسری چیزوں کو عزیز رکھتا ہے اللہ کا سچا بندہ اور شیدائی نہیں ہے۔
* ایک آدمی زبانی دعویٰ کرتا ہے کہ میں اپنے محبوب سے محبت کرتا ہوں لیکن جب ایثار اور قربانی کا وقت آتا ہے تو وہ اپنے قول میں سچا ثابت نہیں ہوتا، اس کی محبت قابل تسلیم نہیں ہے۔
* اللہ تعالیٰ سے جو لوگ محبت کرتے ہیں ان سے اللہ تعالیٰ بھی محبت کرتا ہے اور جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے محبت کرتے ہیں تو اس کا دل محبت سے معمور ہو جاتا ہے ، محبت کی یہ خوشبو سماوات اور زمین پر محیط ہو جاتی ہے، زمین کی ہر مخلوق چاہے وہ انسان ہو، پرند ہو، چرند ہو، درندہ ہو، درخت ہو، پھول ہو، بادل ہو، ہوا ہو اس شخص سے محبت کرنے لگتی ہے۔
* حضور اکرمﷺ کا ارشاد ہے:
“مر جاؤ مرنے سے پہلے۔”
“مر جاؤ مر جانے سے پہلے۔” کا مفہوم یہ ہے کہ دنیاوی زندگی میں رہتے ہوئے مرنے کے بعد کی زندگی کا علم حاصل کر لو جب مرنے کے بعد کی زندگی کا علم حاصل ہو جاتا ہے تو انسان کے اوپر سے موت کا خوف ختم ہو جاتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 288 تا 289
ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔