بی بی سارہؒ
مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2755
بی بی سارہؒ شیخ نظام الدین ابوالمؤید کی والدہ تھیں، خواجہ قطب الدین کاکیؒ انہیں اپنی بہن کہتے تھے۔ آپؒ عارفہ اور کاملہ تھیں۔
ایک مرتبہ خشک سالی کی وجہ سے دہلی میں قحط پڑ گیا۔ غلہ انتہائی مہنگا ہو گیا، روٹی غریبوں کی پہنچ سے باہر ہو گئی، دہلی کے بہت سے لوگ جمع ہو کر شیخ نظام الدینؒ ابوالمؤید کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے عرض کیا کہ بارش کے لئے بارگاہ الٰہی میں عرض کریں۔
شیخ نظام منبر پر کھڑے ہوئے اپنی آستین سے کپڑے کا ایک رومال نکالا۔ اسے آسمان کی طرف کر کے دعا کی:
“یا اللہ! یہ کپڑے کا رومال اس بزرگ خاتون کا ہے جس نے پوری عمر کسی سے زیادتی نہیں کی۔ یا اللہ! اس نیک دل خاتون کے طفیل اور اس کے جذبہ عبودیت کے واسطے ہمارے حال پر رحم فرما اور باران رحمت برسا دے۔ تیری مخلوق بھوک، پیاس سے بے حال ہے۔”
تھوڑی دیر بعد آسمان پر بادل چھا گئے اور اس قدر بارش ہوئی کہ جل تھل ہو گیا۔ لوگوں نے شیخ نظام الدینؒ سے پوچھا۔ حضرت یہ رومال کس کا تھا؟ جس کے وسیلے سے آپؒ کی دعا قبول ہوئی۔ شیخؒ نے فرمایا:
“یہ وہ رومال ہے جو میری والدہ بی بی سارہؒ عبادت کے وقت اپنے سر باندھتی تھیں۔ انہیں یہ رومال خواجہ قطب الدین بختیار کاکیؒ نے دیا تھا۔”
حکمت و دانائی
* بزرگوں کے پہنے ہوئے لباس یا استعمال کی ہوئی چیزوں میں ان کے انوار و برکات ذخیرہ ہو جاتے ہیں اور ان انوار و برکات کی وجہ سے اللہ تعالیٰ ان کے وسیلے سے مانگی ہوئی دعاؤں کو قبول کرتے ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 186 تا 187
ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔