بیوی کے حقوق
مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2624
نبی کریمﷺ نے بحیثیت بیوی عورتوں کو وہ حقوق عطا کئے ہیں جس سے وہ محروم تھیں۔ آپﷺ نے شوہر کو ذمہ دار قرار دیا ہے کہ وہ اپنی بیوی کو کپڑا اور کھانا مہیا کرے۔ اس سے محبت کا بہترین سلوک کرے۔ بلاوجہ طلاق کی دھمکی نہ دے، نہ مارے نہ پیٹے۔ آپﷺ نے بیوی کو شوہر کے ترکہ سے حصہ دلایا۔ اگر شوہر تنگ کرے تو بیوی کو طلاق دینے کا حق دیا۔ عورتوں کو کام کرنے اور اپنے مال کو اپنی مرضی سے خرچ کرنے کا حق دیا۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
“جو کمائی مرد کرے وہ اس سے فائدہ اٹھائیں اور جو کمائی عورتیں کریں وہ اس سے فائدہ اٹھائیں۔”
(سورۃ النساء: ۳۲)
“لوگو اپنے رب سے ڈرو، جس نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا اور اسی جان سے ایک جوڑا بنایا اور ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں دنیا میں پھیلا دیئے۔ اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے اپنا حق مانگتے ہو اور رشتے داری اور قرابت کے تعلقات کو بگاڑنے سے پرہیز کرو۔ یقین جانو کہ اللہ تم پر نگرانی کر رہا ہے۔”
(سورۃ النساء: ۱)
“اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس سے بیویاں بنائیں تا کہ تم ان کے پاس سکون حاصل کرو اورتمہارے درمیان محبت اور رحمت پیدا کر دی۔ یقیناً اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لئے جو غور و فکر کرتے ہیں۔”
(سورۃ الروم: ۲۱)
“عورتوں کے لئے بھی معروف طریقے پر ویسے ہی حقوق ہیں جیسے عورتوں پر مردوں کے حقوق ہیں۔ البتہ مردوں کو ان پر ایک درجہ حاصل ہے اور اللہ سب پر غالب اقتدار رکھنے والا اور حکیم و دانا ہے۔”
(سورۃ البقرہ: ۲۲۸)
“جب تک بیوہ عورت سے اجازت حاصل نہ کر لی جائے اس کا نکاح نہ کیا جائے اور اسی طرح جب تک کنواری عورت سے دریافت نہ کر لیا جائے نکاح نہ کیا جائے۔”
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 69 تا 70
ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔